پوری کارروائی 22منٹ میں ختم، نیا بھارت کسی بھی حد تک جا سکتا ہے:راجناتھ سنگھ
یو این آئی
نئی دہلی//وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کسی کے دبا ئومیں آپریشن سندور کو روکنے کے اپوزیشن کے الزامات کویکسر مسترد کرتے ہوئے لوک سبھا میں کہا کہ اس آپریشن کے تمام مقاصد حاصل کر لیے گئے تھے اور یہ کسی کے دبا ئومیں نہیں روکا گیا۔پیر کے روزایوان میں پہلگام ملی ٹینٹ حملے کے جواب میں ہندوستان کے مضبوط، کامیاب اور فیصلہ کن آپریشن سندور پر خصوصی بحث شروع کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہا کہ پوری دنیا نے ملی ٹینسی کو ہماری قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی کو دیکھا ہے اور ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور مکمل طور پر کامیاب رہا اور فورسز نے اپنا ہدف حاصل کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسے کسی کے دبائو میں نہیں روکا، بلکہ ہم نے دشمن کے ہر منصوبے پرپانی پھیر دیا،ہمارا مقصد جنگ چھیڑنا نہیں تھا بلکہ ملی ٹینٹوں کے ڈھانچے کو تباہ کرنا تھا، جو 22 منٹ میں حاصل کر لیا گیا۔انہوں نے کہا ’’ پاکستان نے ڈائرکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز(ڈی جی ایم او)کی سطح پر رابطہ کرکے درخواست کی تھی کہ اب آپریشن روکا جائے، یہ پیشکش اس شرط کے ساتھ قبول کی گئی کہ اس آپریشن کو صرف روکا جا رہا ہے، اگر مستقبل میں ایسی کوئی گستاخی کی گئی تو آپریشن دوبارہ شروع کیا جائے گا‘‘۔سنگھ نے پاکستانی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’ مہاراج، اب روک دیجئے، بہت ہو گیا (سر، اب رکیں، بہت ہوگیا)۔اس موقع پر راہل گاندھی اچانک کھڑے ہوئے اور پوچھا، تو آپ روکے کیوں؟ (“پھر آپ نے آپریشن کیوں روک دیا؟”)۔سنگھ نے جواب دیا، “میں اپنی تقریر میں اس بارے میں پہلے ہی تفصیل سے کہہ چکا ہوں، میں اپوزیشن لیڈر کے سوال پوچھنے کے حق کا احترام کرتا ہوں، لیکن انہیں میری پوری تقریر سننی چاہیے۔”وزیر دفاع نے اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے لوگ پوچھتے ہیں کہ ہمارے کتنے طیارے مار گرائے گئے، یہ سوال قومی جذبات کی صحیح عکاسی نہیں کرتا، جب اہداف بڑے ہوں تو نسبتاً چھوٹے مسائل پر سوال نہیں پوچھے جاتے، اس سے ملک کی سلامتی، فوجیوں کی عزت اور جوش سے توجہ ہٹ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو پوچھنا چاہیے تھا کہ ہماری فوج نے کتنے پاکستانی طیارے مار گرائے اور کتنے اڈے تباہ کیے؟ ۔انہوں نے کہا کہ امتحان میں قلم اور پنسل کے ٹوٹنے کی فکر نہیں کرنی چاہئے بلکہ نتیجہ پر توجہ دینی چاہئے۔ سنگھ نے کہا کہ آپریشن سندور فوج کی تینوں شاخوں (فوج، فضائیہ اور بحریہ)کے درمیان ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے اور اس میں پاکستان کی ہر کارروائی کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ اس آپریشن میں 100 سے زائد ملی ٹینٹ مارے گئے اور یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ آپریشن سندور سے پہلے ہر پہلو کا تفصیلی مطالعہ کیا گیا اور یہ انتخاب کیا گیا کہ صرف ملی ٹینٹوں اور ان کے ٹھکانوں کو ہی تباہ کرنا ہے اور پاکستان کے عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور محض ایک فوجی کارروائی نہیں بلکہ ملی ٹینسی کے خلاف ہندوستان کی پالیسی کا فیصلہ کن ردعمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے اہداف کو نشانہ نہیں بنا سکا اور ہمارے کسی اہم اثاثے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان پی او کے اور پاکستان میں ہونے والے نقصانات کا ثبوت حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔سنگھ نے کہا، “آپریشن سندور ہماری طاقت کی علامت ہے، اس نے یہ ظاہر کیا کہ اگر کوئی اس کے شہریوں کو نقصان پہنچاتا ہے تو ہندوستان خاموش نہیں رہے گا۔”انہوں نے کہا کہ بھارت سب سے پہلے دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے، لیکن وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اگر کوئی ملک اس کے ساتھ غداری کرتا ہے تو وہ کلائی کو کیسے مروڑتا ہے۔ سنگھ نے کہا کہ 2014 کے بعد دفاعی شعبے میں ایک قابل ذکر تبدیلی آئی ہے۔ ہندوستان ہر طرح کی ملی ٹینسی کو ختم کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ حکومت اور فوج ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے پرعزم ہیں اور اس کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔