ملازمین پر غفلت برتنے کا الزام ،ضلع انتظامیہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ
جاوید اقبال
مینڈھر //تحصیل مینڈھر سے 22 کلومیٹر دور، بلند پہاڑی پر واقع گاؤں پٹھانہ تیر جو کہ سرنکوٹ اور مینڈھر حلقہ انتخاب کو جوڑتا ہے، آج بھی پینے کے صاف پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے۔ یہ علاقہ نہ صرف جغرافیائی لحاظ سے دشوار گزار ہے بلکہ حکومتی نظروں سے بھی اوجھل دکھائی دیتا ہے۔شدید بارشوں کے اس موسم میں جب پورے مینڈھر کے کئی علاقوں میں پانی کی قلت کا سامنا ہے، پٹھانہ تیر کے عوام کی حالت مزید ابتر ہو چکی ہے۔ یہاں نہ کوئی قدرتی چشمہ ہے، نہ کوئی فعال ہینڈ پمپ، اور جو لفٹ واٹر سپلائی اسکیم ہے وہ اکثر بند رہتی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ بارش کے دنوں میں سڑک بند ہونے کی صورت میں وہ پانی کے ایک گیلن کے لئے میلوں سفر کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔مقامی شہریوں کا الزام ہے کہ محکمہ جل شکتی کے افسران اور ملازمین کی غفلت، لاپرواہی اور مبینہ ملی بھگت کے سبب علاقے کو جان بوجھ کر بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ پی ایچ ای کے مطابق اس گاؤں میں (43+2) ملازمین تعینات ہیں، لیکن عملی طور پر واٹر سپلائی بند ہے۔ ان ملازمین میں سے اکثر مقامی ہیں اور بیشتر وقت اپنے گھریلو کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔ ان کی نگرانی پر مامور جے ای اور سپروائزرز بھی ذمہ داری سے پہلو تہی کر رہے ہیں۔مقامی لوگوں نے شکایت کی کہ سرکار کی طرف سے بارہا پاپئیںفراہم کی گئیں لیکن سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے افراد نے انہیں اپنے عزیزوں میں تقسیم کر کے ختم کر دیا، جبکہ اصل مستحقین آج بھی پانی کے کنکشن سے محروم ہیں۔ایک اندازے کے مطابق 70 فیصد آبادی آج بھی گھریلو پائپ لائنز اور صاف پانی کے کسی مستقل ذریعہ سے محروم ہے۔مقامی افراد جمیل خان، مسری خان، سید فصل حسین شاہ، شانوار خان، سوفیاز علی خان اور دیگر نے سرکار اور ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ان غیر ذمہ دار ملازمین اور جے ایز کا تبادلہ کیا جائے اور علاقے میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔