مریضوں کا داخلہ روکنا فوجداری قوانین کے تحت جرم ؟
پرویز احمد
سرینگر //صدر ہسپتال سرینگر میں ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹر کی مبینہ غفلت شعاری کی وجہ سے ایک مریض کی موت اور بعد میں مبینہ طور پر مذکورہ ڈاکٹر کیساتھ مار پیٹ کے واقعہ نے ایک بار پھر سرکاری ہسپتالوں کی موجودہ طبی سہولیات کو موضوع بحث بنایا ہے۔صدر ہسپتال وادی کا سب سے بڑا ہسپتال ہے جو کئی دہائیوں سے ہزاروں لوگوں کی طبی خدمات میں پیش پیش رہا ہے۔لیکن پچھلے کئی برسوں سے یہاں طبی عملے کی مبینہ لاپروائی کے کئی کیس سامنے آئے ہیں جس کے دوران ہسپتال سے باہر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ بدھ 23جولائی کے روزتیماردار کے ہاتھوں ڈاکٹرکی مبینہ مارپیٹ اورڈاکٹروں کی ہڑتال سے پیدا شدہ صورتحال کے بیچ نوجوان مریض کی موت ایک معمہ بن گئی ہے۔
صدر ہسپتال انتظامیہ اگرچہ ادارتی تحقیقات مکمل کرنے اور رپورٹ ایڈمنسٹریٹر جی ایم سی کے حوالے کرنے کا دعویٰ کررہی ہے لیکن گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے زیر نگرانی کام کرنے والے صدر ہسپتال ، لل دید اور دیگر ہسپتالوں میں ہوئی سینکڑوں لاپرواہیوں میں سے کسی بھی تحقیقات کانتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ ان تیمارداروں کے منتظمین آج بھی انصاف مانگ کررہے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ صدر ہسپتال میںاس واقع کے بعد ڈاکٹروں نے پورے ہسپتال کو 24گھنٹے تک ہائی جیک کیا اور مریضوں کو ہسپتال میں داخل ہونے سے روکا۔ نہ صرف ایمرجنسی شعبہ بلکہ آپریشن تھیٹر بھی بند کئے گئے۔میڈیکل کونسل آف انڈیا کے قوائد و ضوابط کے تحت طبی شعبہ چونکہ انتہائی اہم لازمی سروسز کے زمرے میں آتا ہے لہٰذاکوئی بھی ڈاکٹر کسی بھی سرکاری ہسپتال کو بند نہیں کرسکتا اور نہ ہی مریضوں کو ہسپتال میں داخل ہونے سے روک سکتا ہے اور نہ ڈیوٹی دینے میں کوتاہی کا مرتکب ہوسکتا ہے۔مریض کو خود مختاری اور خود ارادیت کا قانونی حق حاصل ہے جو ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 21 میں درج ہے۔ ایک ڈاکٹر جو درست رضامندی کے بغیر از خود علاج کرتا ہے تشدد اور فوجداری قوانین کے تحت ذمہ دار ہوگا۔ پولیس سٹیشن کرن نگر کے ایس ایچ او نوین سنگھ نے کشمیر عظمیٰ کوبتایا ’’ ہم نے ایف آئی آر صرف ڈاکٹر کے ساتھ مارپیٹ کے معاملے کی درج کی ہے اور اس کی تحقیقات کررہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان مریض کے موت کے حوالے سے کوئی بھی تحقیقات نہیں ہورہی ہے کیونکہ ہمارے پاس کوئی بھی درخواست نہیں آئی ہے۔ صدر ہسپتال اور جی ایم سی کے منتظمین گیند ایک دوسرے کے پالے میں ڈالنے میں لگے ہیں۔صدر ہسپتال کی خاتون میڈیکل سپر انٹنڈنگ ڈاکٹر عندلیب بشیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ ہم نے مریض کے موت کی ادارتی تحقیقات کی ہے اور رپورٹ ایڈمنسٹریٹر جی ایم سی کے حوالے کی ہے ۔ ایڈمنسٹریٹر اشرف حکاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ مجھے اس بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے ۔ایچ او ڈی میڈیسن کا کچھ الگ ہی کہنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مریض دن کو 12.05منٹ کو ہسپتال پہنچا اور اس کی نبض کام نہیں کررہی تھی اور نہ وہ سانس لے رہا تھا لیکن ڈاکٹر نے پھر بھی اس کو Traige میں منتقل کیا لیکن وہاں 5منٹ کے اندر ہی اس کی موت ہوگئی ۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ میڈیسن دن کو 2500مریضوں کا علاج و معالجہ کرتا ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہسپتال میں ایک نظام قائم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں سب کچھ ایک پروٹوکال پر عمل کرکے کیا جاتا ہے۔