ہر 5میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار | غزہ میں انسانی بحران سنگین

Towseef
3 Min Read

یو این آئی

لندن/// غزہ میں اسرائیل کے بدترین مظالم جاری ہیں اور غذائی بحران شدت اختیار کر چکا ہے ، جہاں پانچ میں سے ایک بچہ غذائی کمی کا شکار ہے اور یہ کیسز روز بروز بڑھ رہے ہیں اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (انروا) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انروا کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ایک ساتھی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘غزہ میں لوگ مردہ ہیں اور نہ زندہ، وہ چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔’100 سے زائد بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے بھی بڑے پیمانے پر قحط کی وارننگ دی ہے جبکہ حکومتوں سے کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے ۔ادھربرطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے غزہ میں انسانی بحران اور سنگین غذائی قلت کی صورتحال کے پیشِ نظر فرانس اور جرمنی کے ساتھ اس معاملے پر ہنگامی مشاورت کا اعلان کیا ہے ۔برطانوی وزیر اعظم نے بیان جاری کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو ناقابلِ بیان انسانی المیہ قرار دیا۔وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ناقابلِ بیان اور ناقابلِ دفاع ہے ۔ اگرچہ یہ صورتحال کچھ عرصے سے سنگین تھی، مگر اب اس میں نئی شدت آگئی اور مسلسل بگڑتی جا رہی ہے ۔ برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ میں جمعہ کو فرانس اور جرمنی کے ساتھ بات کروں گا کہ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ قتل و غارت کو روکا جا سکے اور غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کی جا سکے ۔انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی علاقے غزہ میں امداد کو فوری اور بلا رکاوٹ داخلے کی اجازت دے ۔واضح رہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے ، اسرائیلی فوج کی مستقل ناکہ بندی کے باعث مصر سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی جس کے باعث فلسطینی ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس گئے ۔ بھوک کی شدت سے فلسطینیوں کی اموات میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے ۔ 21 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران غذائی قلت سے 115 اموات ہوگئی ہیں۔

Share This Article