جائزہ
پی آئی بی
مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معیزو کے نومبر 2023 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے وزیرِاعظم نریندر مودی کا 25اور26جولائی کو ہونے والا مالدیپ کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔صدر ڈاکٹر محمد معیزو نے وزیرِاعظم کو اپنی صدارت کے دوران مالدیپ کا دورہ پر جانے والے پہلے سربراہِ مملکت/حکومت کے طور پر بھی مدعو کیا تھا۔ انہوں نے وزیرِاعظم کو مالدیپ کی آزادی کی 60ویں سالگرہ کی تقریبات میں مہمانِ خصوصی کے طور پر 26جولائی 2025 کو مدعو کیا ہے۔ 2025میں ہی بھارت اور مالدیپ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 60ویں سالگرہ بھی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان اب تک تین ملاقاتیں ہوچکی ہیں دسمبر 2023میں دبئی میں COP28کے موقع پر، جون2024میں یونین حکومت کی حلف برداری کی تقریب کے دوران، اور اکتوبر 2024میں صدر ڈاکٹر محمد معیزو کے دورۂ ہند کے موقع پر ہونے والی ملاقات شامل ہے۔
اکتوبر 2024 میں صدر ڈاکٹر محمد معیزو کے دورۂ ہند کے دوران، بھارت اور مالدیپ نے ایک جامع اقتصادی و بحری سلامتی شراکت داری کے لیے مشترکہ وژن اختیار کیا تھا۔اسی دورے کے دوران PDM نے دفاع اور بحری سلامتی کے شعبے میں بھارت کو مالدیپ کا ایک اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے اس کی توثیق کی تھی۔اس مشترکہ وژن پر عملدرآمد کی پیش رفت کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کور گروپ (HLCG) قائم کیا گیا ہے۔HLCGکے اب تک دو اجلاس ہو چکے ہیں، جن میں پہلا جنوری 2025 میں مالے میں اور دوسرا مئی 2025 میں دہلی میں منعقد ہوا۔
اس کے بعد سے مالدیپ اور بھارت کے درمیان باقاعدہ سیاسی دورے کا سلسلسہ جاری ہے، خصوصاً 2025اس لحاظ سے اہم ہے، جن میں مالیات، خارجہ، دفاع، ماحولیات، اطلاعات و فنون، صحت وغیرہ کے وزراء کے علاوہ مالدیپ کی مجلس کے سپیکر کی قیادت میں ایک وفد کا دورہ بھی ہوچکا ہے. جبکہ بھارت کی طرف سے وزیر خارجہ نے اگست 2024 میں مالدیپ کا دورہ کیا تھا۔
بھارت لائن آف کریڈٹ، عطیات، بائرس کریڈٹ اور صلاحیت سازی پروگرامز کے توسط سے مالدیپ کا ایک بڑا ترقیاتی شراکت دار ہے۔ سنہ 2024 میں، بھارت نے ہنگامی مالی معاونت کے تحت مالدیپ کی مدد کی، جس میں 400 ملین امریکی ڈالر کی امداد، 3,000 کروڑ روپئے کی کرنسی سویپ لائنز، 100 ملین امریکی ڈالر کے ٹریژری بلز کا بغیر سود رول اوور، اور دیگر اقدامات شامل تھے۔سنہ 2025 میں، بھارت اور مالدیپ نے HICDP کے فیز-III کے تحت پورے مالدیپ میں فیری سروسز کے توسیعی منصوبے سے متعلق 13 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے، جن کے لیے 100 ملین مالدیپین روفیہ کی عطیات فراہم کی گئی۔
بھارت مالدیپ کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی مالیت 548 ملین امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ بھارتی شہریوں کو نہ صرف مالدیپ کو ایک پرکشش سیاحتی مقام کے طور پر پسند آتا ہے بلکہ اسے سرمایہ کاری کے لیے بھی موزوں سمجھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت کے کئی معروف اداروں نے وہاں سیاحتی اور دیگر معاشی سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔
بھارت کا دفاع اور سلامتی کے شعبے میں مالدیپ کے ساتھ مضبوط تعاون قائم ہے، جس میں افواج کے درمیان باقاعدہ مشقیں، صلاحیت سازی، سازوسامان، فضائی اثاثے اور بحری جہازوں کی فراہمی و دیکھ بھال، نیز ان کی افواج کی ٹریننگ شامل ہے۔ہم دوطرفہ اور کثیرالفریقی نظاموں میں قریبی تعاون کرتے ہیں، جن میں کولمبو سیکیورٹی کانکلیو بھی شامل ہے۔آنے والے انتہائی اہم دورے کے دوران، وزیرِاعظم مالدیپ کے رہنماوں سے ملاقات کریں گے اور دوطرفہ امور پر بات چیت کریں گے۔دونوں رہنما ’جامع اقتصادی و بحری سلامتی شراکت داری‘ کے مشترکہ وژن میں ہوئی پیش رفت کا بھی جائزہ لیں گے۔
اس دورے کے دوران دوطرفہ تعاون کے مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں/معاہدوں پر دستخط، اور بھارت کی جانب سے جاری ترقیاتی تعاون کے مختلف پروجیکٹس اور اقدامات کا افتتاح/حوالگی بھی عمل میں آئے گی۔
وزیرِاعظم کے مالدیپ کے سرکاری دورہ سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو مزید مستحکم ہونے کی قوی امید ہے۔
مالدیپ بھارت کا ایک اہم بحری ہمسایہ ہے اور بھارت کی پہلے پڑوسی پالیسی اور وژن مہاساگر میں مالدیپ کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔