ہسپتالوں میںسہولیات دستیاب،عطیہ کرنے والاکوئی نہیں
پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر میں پچھلے 10سال کے دوران گردوں کی د ائمی بیماری دوگنی ہوگئی ہے۔بھارت میں ہر سال لگ بھگ 1 سے 1.5لاکھ مریضوں کی موت گردوں کی بیماریوں سے ہوتی ہے۔ گردوں کی دائمی بیماری شوگر، ہائی بلڈ شوگر اوردل کی نسوں کے سکڑنے جیسی غیر متعدی بیماریوںکی وجہ سے تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گردوں کی دائمی بیماری (CKD)کی وجہ سے نوجوانوں کے گردے خراب ہورہے ہیں۔کشمیر میں آیوشمان بھارت صحت سکیم کے تحت گردوں کی پیوندکاری کی جراحی مفت ہے لیکن یہاں گردے عطیہ کرنے والوں کی کمی ہے۔ بھارت میں اسوقت 4ملین لوگ گردوں کی دائمی بیماری سے متاثر ہیں ۔ ان میں سے 1ملین کو پیوندکاری کی ضرورت ہے۔اس تناظر میں دیکھیں تو جموں و کشمیر میں اسوقت گردوں سے متاثرہ افراد کی تعدادایک لاکھ 75ہزارسے زیادہ تک پہنچ گئی ہے جن میں سے 9ہزار کو گردوں کی پیوندکاری کی ضرورت ہے لیکن ابتک صرف 650افراد کی گردوں کی پیوندکاری ہوئی ہے۔
گردوں کی دائمی بیماری کی وجوہات
جموں و کشمیر میں گردوں کی بیماری کی بڑی وجہ لوگوں میں غیر متعدی بیماریوں میں اضافہ ہونا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق گردے خراب ہونے کی بڑی وجوہات میں بلڈ شوگر، بلڈ پریشر اور امراض قلب ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں گردے خراب ہونے کی بڑی وجہ لوگوں میں شوگر کی بیماری کا بڑھنا ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زیادہ کھانے کی دستیابی اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی آنے کی وجہ سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھتی ہے ۔ اس وجہ سے لوگ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہورہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سستے تیل اور گھی میں تلی ہوئی غذائیں، خون میں چربی کی مقدار بڑھاتے ہیں اور بعد میں یہی چربی بلڈ پریشر بیماری کا سبب بنتی ہیں جو گردے خراب کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔
ڈائیلاسز مریض
کشمیر میں ڈائیلاسز مریضوںکی صحیح تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے۔ تاہم، 2019 کے ایک مطالعہ نے کشمیر میں ہیموڈالیسس پر 459 مریضوں کو دکھایا۔تازہ سروے میں ایسے مریضوں کی تعداد 500سے زیادہ بتائی گئی ہے۔ مزید برآں، نیشنل ڈائیلاسز پروگرام ضلعی ہسپتالوں میں اہل مریضوں کو مفت یا سبسڈی والے ڈائیلاسز فراہم کرتا ہے۔ ایس ایم ایچ ایس ہسپتال اور سکمزصورہ میں ڈائیلاسز کے لیے وقف یونٹس بھی ہیں۔پردھان منتری نیشنل ڈائلیسس پروگرام نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت ضلع ہسپتالوں میں ڈائیلاسز خدمات کی معاونت کرتا ہے۔
ماہرین کی رائے
گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں گردوں کے امراض کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر سجاد نذیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیر میں گردوں کی بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہے اور لوگوں خاص کر نوجوانوں کے گردے خراب ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر سجاد نے کہا کہ ان بیماریوں سے متاثر افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا واحد علاج گردوں کی پیوندکاری ہے لیکن یہاں گردے عطیہ کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن مریضوں کے گردے تبدیل ہوتے ہیں ، ان میں زیادہ تر عطیہ کرنے والوں کی تعداد خواتین کی ہوتی ہے جو ماں بہن ، بیٹی اور زیادہ تر معاملات میں بیوی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سجاد کا کہنا تھا کہ اس سب کا علاج Cadaver Transplantہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثات میں شدید زخمی ہونے والے یا کسی کی موت ہونے پر عضاء عطیہ کرکے لوگوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسوقت آیوشمان بھارت صحت سکیم کے تحت گردوں کی پیوندکاری مفت ہوتی ہے لیکن ہمارا بڑا مسئلہ ہے کہ گردوں کا عطیہ کرنے والے سامنے نہیں آتے۔