یواین آئی
مانچسٹر/انگلینڈ اور ہندوستان کی ٹیمیں جب بدھ کو اولڈ ٹریفورڈ میں چوتھے ٹسٹ کے لئے میدان میں اتریں گی تو ہندوستان کا ارادہ نہ صرف میدان پر جیت حاصل کرنا ہوگا بلکہ سیریز میں واپسی کرنے کا بھی ہوگا۔ہندوستانی ٹیم اس وقت انجری سے گزر رہی ہے اور اس کی مرکزی ٹیم کے تین سے چار کھلاڑی زخمی ہیں۔ تاہم ان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ان کے وکٹ کیپر بلے باز رشبھ پنت مکمل طور پر فٹ دکھائی دے رہے ہیں جو لارڈز ٹیسٹ میں وکٹ کیپنگ کے دوران زخمی ہو گئے تھے ۔آل راؤنڈر نتیش ریڈی گھٹنے کی چوٹ کی وجہ سے پوری سیریز سے باہر ہوگئے ہیں اور ان کی جگہ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے شاردول ٹھاکر کی واپسی ہو سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ارشدیپ سنگھ بائیں ہتھیلی میں چوٹ کی وجہ سے اس ٹیسٹ سے باہر ہیں، جبکہ آکاش دیپ کو بھی ایک نگل ہے ۔ ایسے میں ٹیم میں بلائے گئے نوجوان تیز گیند باز انشول کمبوج کو جگہ مل سکتی ہے ۔دوسری جانب انگلینڈ کی ٹیم لارڈز ٹیسٹ جیتنے کے بعد آرہی ہے اور اس کا ارادہ یہ میچ جیت کر پہلے اینڈرسن تیندولکر ٹرافی پر قبضہ کرنا ہوگا۔ گزشتہ میچ میں انگلی میں انجری سے آف اسپنر بشیر احمد سیریز سے باہر ہوگئے ہیں اور ان کی جگہ لیام ڈاسن کو فائنل الیون میں جگہ مل گئی ہے ۔ انگلینڈ نے میچ سے دو دن قبل اپنے الیون کا اعلان کر دیا ہے ۔ان کھلاڑیوں پر نظریں ہوں گی۔انشول کمبوج: کمبوج کو جلد بازی میں ٹیم میں شامل کیا گیا ہے ، لیکن سرخ گیند کے ساتھ ان کا گھریلو کرکٹ کا تجربہ انہیں بڑے مرحلے کے لیے تیار کرتا ہے ۔ انہوں نے حال ہی میں انڈیا اے کی جانب سے انگلینڈ کا دورہ کیا تھا اور دو میچوں کی تین اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کے ساتھ ساتھ بلے سے نصف سنچری بھی بنائی۔ اس سے قبل انہوں نے آئی پی ایل 2025 میں آٹھ میچوں میں آٹھ وکٹیں حاصل کی تھیں۔اگر ہم کمبوج کے فرسٹ کلاس کیریئر کی بات کریں تو ہریانہ سے تعلق رکھنے والے اس دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز نے 24 فرسٹ کلاس میچوں میں 22.88 کی اوسط سے 79 وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں دو بار پانچ اور ایک 10 وکٹیں شامل ہیں۔ انہوں نے کیرالہ کے خلاف رنجی ٹرافی میچ کی ایک اننگ میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے ساتھ ہی، 2024-25 دلیپ ٹرافی میں، انہوں نے تین میچوں کی آٹھ اننگز میں 16 وکٹ لئے تھے ، جس میں ایک اننگ میں 8 وکٹ ہال شامل تھا۔اس کارکردگی کی مدد سے انہوں نے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا خطاب جیتا اور سلیکٹرز کی نظروں میں اپنی جگہ بنائی۔ اب اگر اسے موقع ملا تو وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے ۔لیام ڈاسن: جہاں اس میچ میں کمبوج اپنا ڈیبیو کر سکتے ہیں، وہیں انگلینڈ کے بائیں ہاتھ کے اسپن آل راؤنڈر آٹھ سال بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کر رہے ہیں۔ ہندوستان کے خلاف 2016 میں چنئی میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے ڈاسن نے اپنا آخری اور تیسرا ٹیسٹ جولائی 2017 میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا تھا۔ لیکن حال ہی میں، انہوں نے کاؤنٹی چیمپئن شپ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پلیئنگ الیون میں جگہ بنائی ہے ۔ ان کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ وہ گیندبازی کے ساتھ ساتھ بلے بازی بھی اچھی طرح کر سکتے ہیں ۔ ہیمپشائر کی جانب سے کھیلتے ہوئے انہوں نے اس سیزن میں نو میچوں کی 14 اننگز میں 44.66 کی اوسط سے اپنی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ 536 رنز بنائے ہیں جس میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے نو میچوں میں 21 وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔ گزشتہ سیزن میں بھی وہ اپنی کاؤنٹی کے لیے دوسرے کامیاب ترین بلے باز (956 رنز) اور دوسرے بہترین گیندباز (54 وکٹیں) تھے ۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے ان دونوں کرکٹرز نے ٹیسٹ کرکٹ میں جگہ بنائی ہے اور وہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اس ٹیسٹ کو اپنا بنا سکتے ہیں۔