یو این آئی
غزہ //غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے کل ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 43 ہوگئی ہے، جبکہ چار بچوں سمیت 15 افراد بھوک کی وجہ سے دم توڑ گئے۔ غزہ کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ کل صبح سے اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ کی زد میں 43 شہری ہلاک ہوئے۔طبی ذرائع کے مطابق 43 میں سے 10 افراد امدادی مراکز کے قریب امداد کی تلاش میں تھے کہ اسرائیلی فوج نے انہیں نشانہ بناکر ہلاک کردیا۔دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت کے مطابق کل4 بچوں سمیت کم از کم 15 افراد بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہوکر جان سے چلے گئے۔خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور بیرونی امداد کو غزہ میں پہنچانے کی اجازت نہیں ہے، صرف امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ ’ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن’ ( جی ایچ ایف ) کی جانب سے قائم کردہ امدادی مراکز ہی پر اشیائے خورونوش تقسیم کی جارہی ہیں، تاہم ان مراکز کو بھی اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو شہید کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے۔امداد کی تلاش میں ان مراکز کا رخ کرنے والے فلسطینی مرد و خواتین اور بچوں کو صہیونی فوج اپنی گولیوں کا نشانہ بناتی ہے۔’ سیو دی چلڈرن ’ کی انسانی ہمدردی کی ڈائریکٹر ریچل کمنگز کے مطابق، بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے غزہ کی صورتحال تباہ کن ہے۔مرکزی غزہ کے دیر البلح سے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں بہت عرصے سے مناسب خوراک دستیاب نہیں ہے، بازار خالی ہیں اور پانی کی صفائی کی صورتحال 20 لاکھ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں ہے، جو سب قحط کے دہانے پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیر البلح میں انہوں نے ’ بھوک سے تڑپتے لوگ دیکھے، بچے خالی پیالے لے کر خوراک اور پانی کی تلاش میں پھر رہے ہیں، یہاں صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔’انہوں نے کہا کہ’ ہم اپنی کلینکس اور غذائی مراکز میں بڑھتی ہوئی تعداد میں بچوں کو دیکھ رہے ہیں جو غذائی قلت کا شکار ہیں، ہم حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھ رہے ہیں جو خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔’انہوں نے مزید کہا کہ’ اب پورا غزہ بھوکا ہے، اور میری اپنی ٹیم میں بھی، میں دیکھ سکتی ہوں کہ میری ٹیم کے لوگ کمزور اور دبلے پتلے ہو گئے ہیں، اور وہ بھی بازار سے خوراک حاصل نہیں کر سکتے۔’