زاہدبشیر
گول//سب ڈویژن گول میں مختلف سڑکوں پر چلنے والی سومو و دوسری قسم کی گاڑیوں کی جانب سے عام لوگوں کو من مرضی کرایہ پر کئی ہفتوں سے سوشل میڈیا پر آواز گشت کر رہی ہے او ر آج اس سلسلے میں اے آر ٹی او رام بن کلدیپ گپتا نے ایس ڈی ایم گول سے ملاقات کی۔ اس دوران ایس ایچ اوگول و کئی علاقوں کے لوگ و ٹرائل ایجنسیوں کے مالکان و ڈرائیور بھی موجودتھے۔اس موقعہ پر سرکاری کرایہ کو درکنار رکھتے ہوئے ایک تیسرا راستہ اپناتے ہوئے انتظامیہ نے کہا کہ سڑکوں کی حالت کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈرائیوروں کو چاہئے کہ وہ معقول کرایہ سواریوں سے وصول کریں ۔ ایس ڈی ایم گول نے اس موقعہ پر تمام طبقہ کے ولوگوں کو متفق کیا اور میٹنگ برخواست ہوئی لیکن اس کے بعد اس مسئلے نے اُس وقت نیا موڑ لیا جب علاقہ گاگرہ سے تعلق رکھنے والے لوگ سڑک پر دربدر ہو گئے اور وہاں پہلے سے اس روٹ پر چلنے والے ڈرائیوروں نے ایس ڈی ایم کی جانب سے مقرر کئے گئے کرایہ کو نا منظور کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی صورت میں اس پر متفق نہیں ہیں ۔ اگر چہ ایس ڈی ایم گول نے سرکاری طور پر33.24پیسہ فی کلو میٹر کے بجائے6روپے فی کلو میٹر مقرر کیا لیکن اس کے با وجود بھی ڈرائیور ایک بھی نہیں مانتے ہیں ۔ کیونکہ کئی سالوں سے ڈرائیور 10روپے فی کلو میٹر کرایہ وصولتے ہیں اور اس طرح کی صورتحال گول کی اکثر سڑکوں پر دیکھنے کو ملتی ہے ۔ جہاں گول سے گگر سولہ چھ کلو میٹر پر پچاس روپے لیا جاتا ہے اسی طرح سے گول سے نرسگا ، دگن ٹا پ کے لئے 100روپے لیا جاتا ہے ۔ گول سے ڈھیڈہ 100روپے ، گول سے جبڑ سر50روپے لیا جاتا ہے جو سرکاری کرایہ سے کئی گنا زیادہ کرایا ہے ۔ سرکار کی جانب سے حالیہ دنوں تمام روٹوں پر کرایہ کی فہرست جاری کرنے پر ڈرائیوروں میں کافی تشویش پایا جاتا ہے ۔ اگر چہ اس طرح کا کرایہ جموں و کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی مقرر ہے جہاں تمام علاقے پہاڑی ہیں لیکن گول میں اس کرایہ کو سرے سے ہی نکارا جاتا ہے ۔ جس وجہ سے مسافر پریشان ہیں ، جہاں ڈرائیور من مانی کرایہ وصولتے ہیں وہیں سات سوری والی گاڑیوں میں بارہ سے تیرہ سواریاں ہوتی ہیں اور اس کے با وجود کرایہ مقررہ سرکاری کرایہ سے کئی گنازیاادہ وصولہ جاتا ہے ۔ اس دوران گاگرہ علاقہ کے لئے چلنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے بریک لگا دی اور کہا کہ ایس ڈی ایم کی جانب سے مقرر کیاگیا کرایہ ہمیں منظور نہیں ہے ہم جو پہلے سے لیتے تھے وہیں لیں گے اور یہاں سواریاں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔ ایس ڈی ایم گول نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جو کرایہ یہاں متفقہ طورپر مقرر کیا گیا ہے یہ بہتر ہے اور اگر کوئی ڈرائیور اس پر متفق نہیں ہے اُسے چاہئے کہ وہ اپنی گاڑی نہ چلائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی ڈرائیور اس کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی ۔ وہیں ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی حالت ابتر اور پہاڑی علاقے ہونے کی وجہ سے ہمیں یہ کرایہ منظور نہیں ہے جو سرکار نے جاری کیا ہے ۔ جب ڈرائیوروں سے یہ پوچھا گیا کہ آپ سات سواریوں سے زیادہ کیوں بٹھاتے ہو تو انہوں نے اس سوال پر منہ موڑ لیا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ گول سب ڈویژن میں تمام روٹوں کا کرایہ سرکاری طور پر اگر مقرر ہے تو اس پر سرکار کو کڑا رخ اختیار کرتے ہوئے اس کے مرتکب پائے جانے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جانی چاہئے تاکہ قانون کی عزت اور قانون کے فیصلے کی عزت کو کوئی پامال نہ کر پائے ۔