زاہد بشیر
گول//قریباً بیس پچیس سال قبل یہاں سنگلدان تتا پانی روڈ پر سی آر پی ایف کی جانب سے ایک پسنجر شیڈ اور اس کے اوپر پانی کی ٹینکی تعمیر کی گئی اور اُس وقت اُس وقت کٹرہ بانہال ریلوے لائن پر تعمیری کام بھی شروع نہیں ہوا تھا اور اس کے بعد یہاں پر سی آر پی ایف و ہٹایا گیا اور یہاں پر کٹرہ بانہال ریلوے کی مختلف کمپنیوں نے اپنے دفاتر بنائے اور اس پسنجر شیڈ اور اس کے اوپر پانی کی ٹینکی کی طرف کسی نے کوئی دھیان بھی نہیں دیا ۔ اور آہستہ آہستہ یہ جگہ بنجر کی صورت اختیار کر گئی جو ابھی بھی اسی صورت میں موجود تھے ۔ اسپسنجر شیڈ اور اس کے اوپر پانی کی ٹینکی کو نہ صرف ریلوے کمپنیوں نے بنانے کی کوئی کوشش کی اور نہ ہی مقامی سیاسی لیڈران و محکموں نے اس کی طرف کوئی دھیان دیا ۔ اگر چہ یہاں پورے بازار میں اس طرح کی کوئی سہولیت موجود نہیں ہے ہر وقت بیت الخلاء کی ضرورت پڑتی ہے ، یہاں پر پسنجر شیڈ کا ہونا بھی لازمی تھا لیکن ریلوے حکام نے اربوں روپیوں میں سے سی آر سی میں سے کچھ لاکھ اس جگہ پر خرچنے کی کوئی ضرورت نہیں سمجھی اور نہ ہی یہاں کے لیڈران نے اس کی طرف کوئی دھیان دیا کیونکہ ریلوے جو آیا تھا تمام لوگ دو دو ہاتھوں چاہے وہ سیاسی و سماجی و عام لوگ وہ ریلوے کی طرف گامزن ہو گئے زیادہ سے زیادہ رقم کمانے کی طرف لگ گئے اور اس عوامی سہولیت کو درکنار رکھا گیا ۔ اس سلسلے میں اگر چہ محکمہ دیہی ترقی نے کئی مرتبہ پسنجر شیڈ اور اس کے اوپر پانی کی ٹینکی بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا ۔ وہیں مقامی سیاسی لیڈران سرپنچوں ، ڈی ڈی سی ممبران نے بھی اس کی طرف کوئی دھیان دینے کی ضرورت بھی نہیں سمجھی جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ یہ سیاسی دعوے صرف اور صرف الیکشنوں میں عوام سے ووٹ بٹورنے کے ہی ہوتے ہیں ۔ فروری 2024سے سنگلدان بارہمولہ ریلوے لائن شروع ہوئی اور تب سے تتا پانی کے لئے زائرین کا بھی تین گنا اضافہ ہوا اور یہاں آنے والے سیزن میں سینکڑوں لوگ در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں ، لوگوں کو بیٹھنے کے لئے جگہ تک نہیں ہوتی ، رفاحی حاجت کے لئے جگہ نہیں ہوتی ہے ۔جب سے یہ ریل سہولیت دستیاب ہوئی ہے تب سے اس جگہ پر پسنجر شیڈ کے ساتھ ساتھ بیت الخلا ء کی بھی بہت زیادہ ضرورت بڑھ گئی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوامی سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈی ڈی سی ممبر سنگلدان ، محکمہ دیہی ترقی سنگلدان کو چاہئے کہ وہ کچھ رقم لگا کر اس پسنجر شیڈ اور بیت الخلاء کی تعمیر کریں تا کہ یہاں آنے والے مسافروں کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو ۔