جاوید اقبال
پونچھ//پونچھ ضلع میں ہو رہی بارشوں کی وجہ سے جہاں عام زندگی متاثر ہو کررہ گئی ہے وہائیں مینڈھر سب ڈویژن کے کئی علاقوں میں شدید بارشوں اور طغیانی نے ایک بار پھر تباہی مچادی ہے، جہاں چھترال اور اس سے ملحقہ دیہات کا سب ڈویژن ہیڈکوارٹر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ مقامی نالے میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ جانے سے حال ہی میں تعمیر کردہ کلورٹ (چھوٹا پل) پانی میں ڈوب گیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افراد ایک بار پھر مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔چھترال روڈ پر واقع محلہ ڈھیرا میں موجود پْل شدید متاثر ہوا ہے اور پْل کا بڑا حصہ پانی کی زد میں آکر تباہ ہو چکا ہے۔ نتیجتاً، محلہ ہٹیاں، ڈھیرا، ہل، قاضیان چھترال اور قصبہ کالا بن جیسے علاقے مکمل طور پر الگ تھلگ ہو گئے ہیں، جہاں لوگوں کو روزمرہ کی ضروریات، طبی امداد، اور دیگر سہولیات کے حصول میں شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مقامی افراد نے انتظامیہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ جس پْل کو چند ماہ قبل تعمیر کیا گیا تھا وہ انتہائی ناقص معیار کا تھا۔ سماجی کارکن تنویر اقبال قریشی نے الزام لگایا کہ ’یہ کلورٹ خراب ڈیزائننگ کی وجہ سے ہر بار طغیانی میں تباہ ہو جاتا ہے، اور سرکاری خزانے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جاتا ہے‘۔انہوں نے مزید کہاکہ ’ہم نے اس کی تعمیر کے وقت ہی اس کے کمزور ڈھانچے اور ناقص منصوبہ بندی پر خدشات ظاہر کئے تھے، مگر حکام نے ہماری باتوں کو نظر انداز کیا۔ آج وہی پل ہر سیلاب میں تباہ ہو رہا ہے، اور لوگ مصیبت میں پڑ رہے ہیں‘۔محلے کے دیگر افراد نے بھی اس صورتحال پر سخت ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے عوام کو بار بار اسی آزمائش سے گزرنا پڑتا ہے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ جب تک متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، تب تک ایسی ناقص تعمیرات ہوتی رہیں گی۔مقامی لوگوںنے مطالبہ کیا کہ متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر راحت کاری کا کام شروع کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کو فوری طور پر سڑکیں، بجلی، پانی اور صحت کی سہولیات بحال کرنی چاہئیں۔ لوگ شدید موسم اور پانی کی بڑھتی سطح کے بیچ بے سہارے ہو چکے ہیں‘۔لوگوں نے محکمہ تعمیرات عامہ پر خاص طور پر تنقید کی کہ ہر سال لاکھوں روپے کی لاگت سے پل اور سڑکیں تعمیر ہوتی ہیں، لیکن وہ محض ایک بارش میں ختم ہو جاتی ہیں۔ علاقے میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، جس کے سبب صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے اب تک کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی، جس سے عوامی غصہ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔عوام نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری نوٹس لیں، ناقص تعمیرات کی جانچ کریں اور قصوروار ٹھیکیداروں و افسروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اس بار مستقل بنیادوں پر مضبوط پل تعمیر کیا جائے تاکہ آئندہ کسی بھی قدرتی آفت کے وقت عوام کو ان کٹھن حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیلابی علاقوں میں ندی نالوں کے کنارے مضبوطی کے اقدامات بھی وقت کی ضرورت قرار دی گئی ہے۔