عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جے کے پی سی سی صدر طارق حمید قرہ، اے آئی سی سی جنرل سکریٹری جی اے میر، ورکنگ صدر رمن بھلا اور تمام سینئر لیڈروں کے ساتھ 200سے زائد لیڈروں اور کارکنوں کو شہیدی چوک جموں سے راج بھون کی طرف کانگریس پارٹی کے زبردست احتجاج کے دوران حراست میں لیا گیا۔کانگریس ہیڈکوارٹر جموں سے نکلنے کے بعد پولیس نے شہیدی چوک پر مارچ کو روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی کیونکہ مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹ کو توڑنے کی کوشش کی اور ریذیڈنسی روڈ اور رگھوناتھ بازار کی طرف مارچ کیا۔کارکنوں اور لیڈروں کی بڑی تعداد نے ریذیڈنسی روڈ کی طرف اپنا راستہ دھکیل دیا اور انہیں پولیس کی انتظار میں بسوں میں سوار کر کے ڈی پی ایل جموں لے جایا گیا جبکہ پی سی سی کے صدر طارق حمید قرہ اور چند دیگر لوگ رگھوناتھ بازار چوک سے آگے جانے میں کامیاب ہو گئے اور بعد میں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔صوبہ بھر سے سینکڑوں کانگریسی کارکنان جمع ہوئے تھے کیونکہ پارٹی نے ریاست کی بحالی کے لیے اپنی جدوجہد کو تیز کرنے کے ایک حصے کے طور پر شہیدی چوک جموں سے راج بھون تک مارچ کا اعلان پہلے ہی کر دیا تھا لیکن پولیس نے بھاری نفری تعینات کر دی تھی اور مظاہرین کو روکنے کے لیے خاردار بیریکیڈ لگا دیے تھے۔طارق حمید قرہ نے پولیس کارروائی کو غیر جمہوری اور سیاسی آواز کو دبانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا’’حکومت جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے، اور عوام کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے جسے ہمیں ہر حال میں واپس ملنا چاہیے‘‘۔انہوںنے اعلان کیا کہ کانگریس اب دہلی کا رخ کرے گی اور پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔قرہ نے کہا،’ہم نے پُرامن طریقے سے احتجاجی مارچ نکالا تھا، لیکن آپ نے دیکھا کہ کس طرح پولیس نے طاقت کے بل پر اسے ناکام بنایا اور ہمارے لیڈروں و کارکنوں کو گرفتار کیا‘ ‘انہوں نے الزام عائد کیا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ غیر جمہوری انداز میں ہو رہا ہے۔ یہاں کی عوام کو ان کے آئینی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے‘‘۔پارٹی صدر نے مزید کہا کہ کانگریس نے فیصلہ کیا ہے کہ اب یہ احتجاج دہلی منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا’ ’ہم کل جموں سے دہلی روانہ ہوں گے اور وہاں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کریں گے، تاکہ مرکزی حکومت پر دباؤ بنایا جا سکے کہ وہ ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ پورا کرے‘ ‘ ۔اسی دوران کانگریس لیڈر غلام احمد میر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا’’پی ایم مودی نے ریاستی درجہ بحال کرنے کا وعدہ خود عوام سے کیا تھا۔ لیکن اب دس ماہ گزر چکے ہیں، اور وعدہ وفا نہیں ہوا۔ ہم اپنے حق کے لیے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں‘‘۔احتجاج کے دوران مظاہرین نے ریاستی درجہ بحال کرو، جمہوریت زندہ باد اور ہماری ریاست، ہمارا حق جیسے نعرے بلند کیے، جبکہ پلے کارڈز پر مرکزی حکومت کی وعدہ خلافی پر سوالات درج تھے۔پولیس کی جانب سے اس کارروائی کے بعد کانگریس پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک جموں و کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ واپس نہیں ملتا۔