اشرف چراغ
کپوارہ//لہسن کی مانگ پوری دنیا میں ہے اورشمالی ضلع کپوارہ میں اس کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے ۔لہسن کاکارو بارنفع بخش ثابت ہوسکتا ہے جس کی ایک مثال برمری سے تعلق رکھنے والی حمیرہ نامی ایک خاتون ہے جس نے لہسن کے کا ور بار کو چار چاند لگا کر نہ صرف ایک کامیاب کاروبار شروع کیا بلکہ بیروزگار جوانوں کیلئے ایک تحریک بن گئیں۔حمیرہ کواب ’گارلک گرل‘کے نام سے اب جانا جاتا ہے ۔برمری علاقہ لہسن کی کاشت کے لئے ایک موزوں جگہ ہے ۔بی بی اے کی طالبہ حمیرہ نے لہسن کے کاروبار سے خود انحصاری کی طرف ایک جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے اور خطے میں کم سفر کرنے والے راستے کا انتخاب کیا جہا ں بہت سے لوگ روایتی روز گار حاصل کرتے ہیں ۔حمیرہ کا کہنا ہے کہ انہو ں نے اپنے سفر کا آغاز صرف دوکنال زرعی زمین پر لہسن کی کاشت سے کیا ۔انہوں نے کپوارہ میں محکمہ زراعت کی سخت محنت ،عزم اور تعاون سے اب کامیابی کے ساتھ ساتھ اپنی کھیتی کو 5سے6کنال تک پھیلا دیا ہے ۔حمیرہ کا یہ اقدام محفوظ کاشت کے طریقوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور اس کی کا میابی نے نہ صرف اس کی اپنی رو زی رو ٹی کو محفوظ بنایا ہے بلکہ اب اس کے علاقے میں 6سے زائد افراد کے لئے روز گار کے موقع پیدا ہو گئے ہیں جس سے ترقی کے ثمرات دور دور تک پھیلے ہیں ۔اپنی اس کامیابی پر فخر کرتے ہوئے حمیرہ نے کہا’’ سرکاری نوکری کے پیچھے بھاگنے کے بجائے میں نے نوکری فراہم کرنے کا انتخاب کیا ‘‘۔انہوںنے کہا’’ زرعی سرگرمیوںمیں عزم اور اختراح معاشی آزادی اور کیمونٹی کو با اختیار بنانے کا باعث بن سکتا ہے‘‘ ۔گارلک گرل کے مطابق اس کا گرین ہائو س ماڈل دیہی معاش کو تبدیل کرنے اور دوسرے نوجوانو ں کو جدید پائیدار زراعت کی وسیع صلاحیتو ں کو بڑھانے کی ترغیب دینے کا بہت بڑا ذریعہ ہے جبکہ یہ کا روبار اپنے ہاتھو ں سے بنائے گئے مستقبل کی طرف ایک آسان راستہ ہے ۔حمیرہ نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ لہسن کی کاشتکاری اورپروسیسنگ کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے اور اس کا کاروبار ایک ایسا موقع ہے جو کپوارہ جیسے علاقوں میں معاشی ترقی کو فرو غ دے سکتا ہے ۔اس جرات مند خاتون کے مطابق کا میابی حاصل کرنے کیلئے کاروباری افراد کو محنت ،لگن اور جدید سوچ کی ضرورت ہوگی ۔