مشتاق الاسلام
پلوامہ//زرعی خود کفالت کی راہ پر گامزن وادی کشمیر میں ہائی ڈینسٹی ایپل سکیم کو ایک امید کی کرن سمجھاجا رہا تھا مگر ضلع پلوامہ میں یہ سکیم اب بحران کا شکار ہورہی ہے۔ ملنگ پورہ اور اس کے آس پاس علاقوں میں کسان شدید مشکلات کا شکارہیں، جہاں اس سال لگائے گئے ہزاروں سیب کے پودے یا تو سوکھ چکے ہیں یا بیماری لگ چکی ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ 2025میں لگائے گئے پودوں میں تقریباً 60 فیصد مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، جس سے کسانوں کو زبردست مالی نقصان کے علاوہ ذہنی پریشانی کا سامنا ہے۔ پلوامہ کے معروف سماجی کارکن اور کسان طارق عزیز ڈار نے حکومت اور محکمہ باغبانی کوہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا’’حکومت کی خاموشی ،باغبانی محکمہ کی لاپرواہی اور نجی کمپنیوں کی من مانی نے کسانوں کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ رواں سال میں نے 840ہائی ڈینسٹی سیب کے پودے لگائے تھے، جن میں سے 660پودے مکمل طور پر سوکھ گئے۔ اب انہیں دوبارہ پودے لگانے کیلئے آئندہ سال تک انتظار کرنا پڑے گا، جس سے مزید مالی نقصان ہوگا‘‘۔ ایک اور کسان نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے زمین کو زرخیز بنانے کیلئے مہنگی کھادیں ڈالیں مگر پودے وقت پر نہ ملنے کی وجہ سے ان کی محنت ضائع ہو گئی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ فی کنال سکیم کے اخراجات پونے دو لاکھ روپے تک جا پہنچے ہیں، جو ایک عام کسان کے بس سے باہر ہیں۔کسانوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ کئی نجی کمپنیاں ناقص پودے فراہم کرتی ہیں، قیمتیں اپنی مرضی کے مطابق بڑھائی جاتی ہیں اور سبسڈی کے حصول میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ بعض کمپنیوں نے NOCجاری کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے، جس کے بغیر سرکارکی طرف سے مالی امداد ملنا ممکن نہیں ہے۔ کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سکیم کو سود مند بنانے کیلئے مکمل تحقیقات کرائی جائے،متاثرہ کسانوں کو مالی امداد اور معیاری پودے فراہم کیے جائیں،سبسڈی نظام کو شفاف بنایا جائے تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسان بھی مستفید ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری اقدام نہیں کیا تو یہ بحران صرف ایک سکیم کی ناکامی نہیں بلکہ کشمیر کے باغبانی شعبے کے زوال کا پیش خیمہ بن سکتی ہے جس سے ہزاروں کسانوں کا مستقبل دائو پر لگ سکتا ہے۔