فکر و ادراک
اِشا ایلیا
خوردنی تمباکو کو مضر صحت نہ سمجھنے وا لو ں کا کہنا ہے کہ اس میں د ھواں نہیں ہوتا ،اس لئے یہ سگر یٹ کے مقابلے میں مضر صحت نہیں۔ان کے اس خیال میں کتنی سچائی ہے، آیئے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ تمبا کو،پان، نسوار،اوران سے تیار کردہ دیگر اشیاء کا استعمال کن کن بیماریوں کو دعوت عام دیتا ہے۔
منہ کا کینسر:منہ کا کینسر عموماًاسی جگہ د یکھا گیا ہے جس جگہ پر تمبا کو(کسی بھی شکل میں)ر کھا جا تا ہے۔مثلاً ہونٹ ،زبان ،اور گال کی اندرونی طرف۔ہو نٹ کا کینسرمنہ کے دا ئیںیا بائیں کسی بھی طرف ہوسکتا ہے۔یعنیمنہ میں جس جگہ سگریٹ یا تمبا کورکھا جا تا ہے، عموماً وہی حصہ جلدکینسرکا شکا ر ہ تا ہے۔یوں تو کینسرمنہ میں کسی بھی مقام پر ہوسکتا ہے لیکن ۸۰ فیصد نشے کے عادی افرادمیں ہونٹ کے کناروں پر ہی نہ ٹھیک ہو نے والا ز خم ( کینسر)د یکھا گیا ہے۔
سب سے پہلے ہونٹ کے کنارے(اوپریانیچے)معمولی ز خم یہ دانہ نمودار ہوتاہے۔کبھی دانہ کا منہ بند ہوتاہے اور کبھی پھٹی ہو ئی جلدکے ساتھ۔ا گریہ دانہ پھٹی ہوئی جلدکے ساتھ ہو توا سے السر کہتے ہیں اور اگر دانہ کا منہ بند ہو تو اسے سوجن کہا جاتاہے۔عام طورپر لوگ السر کی اصطلاح صرف معدے کیلئے استعمال کرتے ہیں حالانکہ السرجسم کے کسی بھی حصہ میں ہوسکتا ہے۔طبی زبان میںیہ زخم کوکہا جاتاہے جس میں جلد پھٹ جائےاور جس میں جلدکے نیچے کا کچا گوشت نمایاں ہوجائے۔یہ بات بھی مد نظر رکھنی چاہیے کہ ہر جگہ کا السر کینسر کا روپ نہیں دھارتا۔عام قسم کے السرتو معمولی احتیاط اور علاج سے بہتر ہوجاتا ہے لیکن ایسا السر جس میں کینسر کے خلیے جنم لے چکے ہوں، وہاں عام قسم کی تز ترین ادویہ بھی اپنا اثر نہیں دکھاپاتیں۔کینسر اگر زبان پر نمودار ہوتواس کی بھی سب سے بڑی وجہ پان،تمباکو یاچھالیہ کا استعمال ہے۔یہ کینسر بھی معمولی زخم کی صورت میں نمودار ہوتا ہے اور بعد ازاں، پھول کردانہ بن جاتاہے،پھر یہ ہی دانہ پھٹ کر السر کی صورت اختیار کر لیتاہے اور یہ صورت کینسر کہلاتی ہے۔اس کے بعد تعداد کے اعتبارسے زبان کی نوک پر ہونے والا کینسر،دوسرے نمبر پر ہے ۔منہ کے کینسر کا امکان عورتوں کی نسبت مرودں میں زیادہ دیکھا گیاہے۔جس سے زیادہ ترمریضوں کی عمر۴۰سال سے زائد ہے اور ان میں سب سے زیادہ تعداد تمباکونوش، شراب نوش،تمباکو خورافراد کی ہے۔مزیدبرآں تمباکونوشی سے خون کی نالیوں میں ایتھریوا سکلروسس نامی ایک خاص قسم کی بیماری پیدا ہو تی ہے۔جس کی وجہ سے دل کے اطراف خون کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں، اس طرح دل کی طرف دوران خون میں کمی ہو جاتی ہے،جودل کے دورے یا ہارٹ ا ٹیک کا سبب بنتا ہے۔جن لوگوں منہ،حلق،غذا کی نالی یا پھیپھڑے میں پہلے گٹلی رہ چکی ہوتو انہیں غیر معمولی ا حتیاط کی ضرورت ہے اور باقاعدگی سے اپنے منہ کا معائنہ کراتے رہنا چا ہیے۔
ایک نار گٹلی بن جائے تو یہ چاند ہفتوں میں اپنی جسامت کو دگنا کرسکتی ہے۔بعض اوقات آنے والے خطرات کااعلا ن گردن کے بڑھتے ہوئے غدودکے ذریعے بھی ہوتا ہے،یعنی غدودکا بڑھنا پہلی ٹھوس علامت ہے۔کینسر کی علامت مختلف ہوتی ہیں لیکن زبان کے کینسر کی پہلی علامت عام طور پر درد کا ہونا ہے۔جو اکثر کان کی طرف بڑھتا ہے۔دوسری علامت یہ ہے کہ زبان سخت، اکڑی ہوئی اور ذرا مختلف معلوم ہو تی ہے۔
ما ہر ین کے مطابق اگر منہ کے اندر کوئی زخم دو ہفتے کے اندر مندمل نہ ہوتو فوراًاس کی تشخیص کرائی جائے۔عموماً معالج حضرات منہ کے معائنے کے دوران منہ کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کا پتا لگا لیتے ہیں۔یہ نشانیاں سفید چکتوں یا گہرے سرخ دھبوں کی شکل میں بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔
لیوکو پلکیہ: منہ میں جس جگہ تمباکو رکھا جاتا ہے،وہاں تمباکوکے عرق کی وجہ سے سوزش زدہ ہو جاتی ہے اور ایک معمولی سی ابھری ہوئی سفید لکیر نمودار ہونا شروع ہوجاتی ہے۔اسی جگہ تقشراللسان یالیوکو پلکیہ پیدا ہوتا ہے۔بعدازاں یہ مختلف سائزاختیار کرلیتاہے۔یہ کینسر کا پہلادرجہ ہے اور اس کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے توبہت جلد متعلقہ جگہ پر کینسر بن جاتاہے۔
دل کی بیماریاں: تمباکو میں شامل نکوٹین خون میں شامل ہوکردل کے امراض کا باعث بنتا ہے۔مثلاً دل کی دھڑکن بڑھنے اور بلڈپریشر میں مسلسل اضافے سے پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں،جودل کے دورے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
دانت اور مسوڑھوں کے امراض: تمبا کواور نسوارکااستعمال چہرے کی رنگت خراب کر کے داغ دار کرتا ہے، بلکہ دانتوں کو بھی نقصان پہنچاتاہے۔تمبا کوکی وجہ سے دانتوں کی حفاظتی تہہ اینیمل اتر جاتی ہے اور دانت اپنی جگہ چھوڑنے لگتے ہیں اس کے علاوہ دانتوں میں ٹھنڈا گرم لگنے کی بھی شکا یت پیدا ہوجاتی ہے اور کیڑا لگنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔منہ کے اندر اگر درج ذیل میں سے کو ئی علامت پیدا ہو تو اسے خطرے کی گھنٹی سمجھئے:
۱۔منہ میں چھالہ جس کو چھونے سے خون جاری ہوجائے۔۲۔ منہ یا گردن میں کسی مقام پر گٹلی محسوس ہونا۔۳۔منہ کے کسی حصہ میں درد یا سو جن، جو مسلسل بر قرار رہے۔۴۔چبانے یا زبان کے ہلانے سے تکلیف ہو نا۔۵۔جبڑا ہلانے سے شدید تکلیف ہو نا۔
چھا لیہ کا استعمال: چھا لیا کے استعمال سے ایک انتہائی تکلیف دہ مر ض لا حق ہو جاتا ہے۔اس منہ کے پھٹوں کی لچک ختم ہوجاتی ہے اور مریض پوری طرح منہ نہیں کھول سکتا اور یہاں تک کہ کھا نہ اور پینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
شیشہ نو شی : شیشہ، یہ عام کھڑ کیوں میں لگا نے والے شیشے کی بات نہیں بلکہ یہ حقے کی جدید قسم ہے۔شیشہ نوشی کا آغاز تقریباً ۵۰۰ برس قبل ترکی میں ہوا اور مشرق وسطی میں وباء کی طرح پھیل گیا۔ روایتی حقے اور شیشہ میں فرق یہ ہے کہ اس کی چلم میں مختلف پھلوں ذائقوں سے بنا ہوا ایسا آمیزہ رکھاجاتاہے جس کے کش لینے سے پھلوں کا ذائقہ محسوس ہوتا ہے۔یعنی اس میں استعمال کئے جانے وا لے تمباکومیں مختلف قسم کے پھلوں کا ذائقہ ملا دیا جاتاہے،اس کے د ھو ئیں سے خوشبوسگر یٹ کے بر عکس خوشگوار کیفیت طاری کرتی ہے۔حقے کی یہ قسم(یعنی شیشہ)مختلف ہوٹلوں،بازارو اور چند میڈیکل اسٹورز پر بھی دستیاب ہے۔شیشے کا حقہ اور اس میں استعمال کیا جانے والا تمباکو تمام بڑے شہروں کے ڈ یپار ٹمنٹل اسٹورز اور میڈیکل اسٹورز پر دستیاب ہے۔ شیشے یا حقے کے حق میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ چونکہ حقہ یاشیشے کےذریعے سے دھواں پا نی میں سے ہوکر حلق میں جاتاہے اس لئے یہ نقصان دہ نہیں ہوتا ،لیکن یہ محض ایک مغالطہ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اس کے نقصانات بھی سگریٹ نوشی کے برابر بلکہ کسی حدتک زیادہ ہیں،کیونکہ سگریٹ کا سائز چھوٹا ہو تا ہے اس لئے سگریٹ جلد ختم ہوجاتی ہے،جس کے بعد ممکن ہے کہ سگریٹ نو ش دوسری سگر یٹ نہ سلگائے یا پھر کچھ دیر بعد سلگائے۔لیکن شیشے کے نشے کے ذریعے وہ ایک ہی بار میں دس سے پندرہ سگر یٹ کے برابرکا دھواں اپنے اندر داخل کر نے کے لئے قابل ہوتاہے۔حقہ یا شیشے سے کار بن مو نوآ کسا ئیڈ اور دیگر زہریلے مادے بہت زیادہ مقدار میں خارج ہوتے ہیں۔شیشے کا دھواں بھی سگریٹ کے دھوائیں کی طرح آس پاس کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔حقہ یا شیشہ نوشی کرنے والوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے تک شیشہ نوشی کے بعد وہ اس سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے، اس کی بڑی واجہ اس کہ نشے کےذریعے نکو ٹین کی ایک بڑی مقدار ان کے جسم میں سرائیت کر چکی ہو تی ہے۔اس طرح وہ شیشے کے نشے کا عادی بن جاتے ہیں۔