پرویز احمد
سرینگر //صبح کا وقت ہو یا دوپہر، شام ہو یا رات صدر ہسپتال کے کیجولٹی شعبے میں لوگوں کی بھیڑ جمع رہتی ہے جن میں سے 60فیصد کی تعداد ان لوگوں کی ہوتی ہے جودست، آنت میں انفکیشن اور پیٹ میں شدید درد میں مبتلا ہوتے ہیں۔ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پچھلے 2ہفتوں سے ایسے مریضوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آنے والے افراد میں زیادہ تر دست اورآنتوں میں انفکیشن کے کیسز ہوتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پانی میں یقیناً کوئی خرابی ہوگی جس سے پیٹ کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے کہ پانی میں کوئی خرابی ہوگی، لیکن کچھ دیگر عوامل بھی ہوسکتے ہیں۔بیشتر لوگوں کی شکایات ہیں کہ محکمہ جل شکتی سرینگر اور ملحقہ علاقوں کے لوگوں کو ناقابل استعمال پانی فراہم کررہے ہیں اور کبھی اس پانی میں بد بو اور کبھی پانی سے جاگ آتا رہتا ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں کو آنت اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔وادی کے دیگر اضلاع سے بھی اس طرح کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کی اطلاعات ہیں لیکن سرینگر شہر میں اسکی تعداد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ راجوری میں مضر صحت پانی کے استعمال سے ہوئی اموات کے بعدسرینگر میں، حکام نے بیکٹیریل آلودگی کی وجہ سے چشموں کے پانی کے استعمال کے خلاف انتباہ دیا تھا۔ گاندربل اور دیہی سرینگر کے چشموں سے اکٹھے کیے گئے 40 میں سے 37 نمونے بیکٹیریا کے لیے مثبت پائے گئے، جس سے وہ پینے کے لیے غیر محفوظ قرار دیئے گئے تھے۔۔ جل شکتی محکمہ نے عوام کو مشورہ دیا تھا کہ وہ نل کے پانی کا استعمال کریں اور اگر اسے استعمال کرنا ہی ہے تو چشمے کے پانی کو طویل عرصے تک ابالیں۔ سرینگر شہر کا بہت زیادہ انحصار سطح آب کے ذرائع جیسے داچھی گام نالہ، دریائے جہلم، سندھ کی توسیعی نہر، سکھ ناگ نالہ، اور دود گنگا پر ہے۔فی الوقت شہر کیلئے کل 20 پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 18 پروجیکٹوں کو ٹینڈر کرکے الاٹ کیا گیا ہے۔ صدر ہسپتال میں تعینات ڈاکٹروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میں آنے والے 60فیصد مریض بڑی آنت اور پیٹ کے درد میں مبتلا ہوتے ہیں اور اس کی بڑی وجہ سرینگر شہر کے لوگوں کو فراہم کیا جانے والا گندا پانی ہوسکتاہے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ ناقابل استعمال پانی کی وجہ سے زیادہ تر وہ لوگ بیمار ہورہے ہیں جن کا معدافتی نظام کمزور ہوتا ہے اور جو لوگ بلڈ شوگر، گردوں، سرطان، ہائی بلڈ پریشر یا دیگر بیماریوں مین مبتلا ہوتے ہیں۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ صدر سپتال سرینگر ڈاکٹر عندلیب بشیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ جون اور جولائی میں پانی کی وجہ سے ہونے والے انفکیشن کے مریضوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ اس بار بھی پانی سے گیسٹرو انٹرائٹس کے شکار ہونے والے مریضوں کی تعداد جانے کیلئے میڈیکل ریکارڈ کو دیکھنا پڑے گا لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ پانی کی وجہ سے انفکیشن کے شکار ہونے والی مریضوں کی تعداد میں پچھلے 2ماہ سے اضافہ ہوا ہے۔ سکمز جے وی سی کی میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر شفاء دیوا نے بتایا ’’جب بارش کی وجہ سے پانی کا بہائو بڑھتا ہے تو پانی سے انفکیشن کے شکار مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے اور اس بار بھی ایساہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم ابھی یہ نہیں بتا سکتے کہ کتنے لوگ نا قابل استعمال پانی کی وجہ سے بیماری کے شکار ہورہے۔ اس دوران سرینگر کے بیشترعلاقوں کو پانی سپلائی کرنے والے پکھری بل واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سے سپلائی ہونے والے پانی کا Microbial Loadچیک نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پانی میں T coliformاور E.coliبیکٹریا کی موجودگی کے زیادہ امکانات رہتے ہیں اور یہی بیکٹریاانسانوں میں آنت اور پیٹ کے دیگر امراض سے پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔