عظمیٰ نیوزڈیسک
نئی دہلی//سکولوں کو دھماکہ سے اڑانے کی دھمکیاں کم نہیں ہو رہی ہیں۔ جمعہ کے روز تو دہلی سے لے کر ممبئی اور بنگلورو تک تقریباً 100 اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ بنگلورو میں کم از کم 40 اور دہلی میں 50 سے زائد اسکولوں کو یہ دھمکیاں ملیں، جس کے بعد ہر طرف افرا تفری پھیل گئی۔ سبھی اسکولوں میں تلاشی شروع ہو گئی اور بیشتر اسکولوں میں بچوں کو چھٹی دے کر گھر بھیج دیا گیا۔دہلی میں جمعہ کی صبح سول لائنس واقع سینٹ زیویرس، پچھم وِہار واقع رچمنڈ گلوبل اسکول، روہنی واقع ابھینو پبلک اسکول اور روہنی واقع دی سورین اسکول سمیت تقریباً 50 اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی۔ یہ لگاتار چوتھا دن ہے جب دہلی کے اسکولوں کو ایسی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ اب تک یہ دھمکیاں محض افواہ ہی ثابت ہوئی ہیں، لیکن پھر بھی طلبا کے تحفظ کا خیال کرتے ہوئے جانچ ٹیمیں ہر گوشہ اور ہر کلاس کی اچھی طرح جانچ میں مصروف ہو گئی ہیں۔ دہلی کے اسکولوں کو مستقل مل رہی دھمکیوں سے بچوں، سرپرستوں و اساتذہ کے درمیان بے چینی و دہشت پھیل چکی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلورو کے راج راجیشوری نگر اور کینگیری سمیت کئی علاقوں کے پرائیویٹ اسکولوں کو بم کی دھمکی والے پیغامات موصول ہوئے۔ بنگلورو شہر کی پولیس نے الرٹ ملنے پر اسکولوں میں کئی ٹیمیں تعینات کی ہیں۔ ’اسکول کے اندر بم‘ لکھا ہوا ای میل ’[email protected]‘ سے کئی اداروں کو بھیجا گیا تھا۔ بم کی دھمکی والے ای میل میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ اسکولوں میں ٹی این ٹی چھپایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں تشدد آمیز طریقے سے بتایا گیا تھا کہ دھماکہ کے بعد طلبا کا کیا حشر ہوگا۔دہلی اور بنگلورو کے علاوہ ممبئی کے کچھ سکولوں کو بھی دھمکیاں ملی ہیں۔ گزشتہ مہینے بھی ممبئی کے کم و بیش ایک درجن اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں ملی تھیں۔ تازہ دھمکی کاندیولی کے سوامی وویک آنند انٹرنیشنل سکول کو ملی ہے، حالانکہ اب تک ہوئی جانچ میں کچھ بھی مشتبہ نہیں ملا ہے۔ سوامی وویک آنند انٹرنیشنل اسکول کو بذریعہ ای میل یہ دھمکی دی گئی تھی۔ 2 دیگر اسکولوں کو بھی اسی طرح کی دھمکی ملی تھی اور سبھی دھمکیوں کے لیے ای میل کا ہی استعمال کیا گیا ہے۔ دھمکی ملتے ہی کاندیولی پولیس اور اینٹی بم اسکواڈ موقع پر پہنچے اور پورے احاطہ کی تلاشی لی، لیکن جانچ میں کچھ بھی نہیں ملا۔ ابتدائی جانچ کے بعد ہی پولیس نے اسے فرضی دھمکی قرار دے دیا۔ حالانکہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جانچ جاری ہے۔ پولیس یہ بھی پتہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان دھمکی بھرے ای میلس کے پیچھے کون ہے اور مقصد کیا ہے۔