بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ عصر حاضر کی جدید ٹیکنالوجی نے انسان کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کئےہیں، تاہم یہ ایک غلط خیال ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کے دماغی صحت اور انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن سے بچنا محال ہوجاتا ہے۔ خاص طورپر اس کا مسلسل استعمال اور روز مرہ کے کاموں میں اس پر انحصار۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹیکنالوجی نے واقعی آپ کی زندگی کو بہتر بنایا ہے؟ ٹیکنالوجی کا مسلسل استعمال اور اس پر مکمل انحصار کرنے سے نفسیات پر جلد یا بدیر نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگرچہ جدید سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سے فاصلے تو سمٹ گئے ہیں اور باہمی روابط بھی بہتر ہو گئے ہیں تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔کیونکہ ایک ریسرچ میں ثابت ہوا ہے کہ جو افراد سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے مسلسل جڑے رہتے ہیں وہ تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں اور اُن میں ذہنی مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین نے اس حوالے سے مختلف نتائج بھی پیش کئے ہیں جن میں ایسے افراد جنہیں سماجی ویب سائٹس پر مثبت رویہ اور حوصلہ افزائی ملتی ہے، ان میں پریشانی اور ڈپریشن کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جنہیں سوشل نیٹ ورک پر حوصلہ افزائی کا سامنا نہیں ہوتا، اُن میں ڈپریشن کافی زیادہ ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو ٹیکنالوجی کی کثرت استعمال سے معلومات پر توجہ مرکوز کرنے یا یاد رکھنے میں دشواری پیش آجاتی ہے۔ بعض افراد جو انٹرنیٹ کے استعمال کے اسیر ہو کر رہ جاتے ہیں، ان کے نہ صرف سماجی راوبط بلکہ اہم کام بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔ ایک تحقیق، جو ’جے اے ایم اے‘ میگزین میں شائع ہوئی ہے، میں کہا گیا ہے کہ وہ نوجوان جو یومیہ تین گھنٹے سے زیادہ وقت سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر گزارتے ہیں ،ان میں جہاںخود اعتمادی کی کمی اور احساس محرومی میں اضافہ ہو جاتا ہے وہیں زندگی میں دیگر مسائل بھی پیش آ سکتے ہیں اور اُن کے پیشہ ورانہ شب روز بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ تاہم جدید تحقیق میں توجہ کے فقدان کا بڑا سبب انٹرنیٹ پر زیادہ دیر گزارنے کو قرار دیا گیا ہے۔ بعض افراد کی یہ عادت بن جاتی ہے کہ وہ سوتے وقت اپنے ساتھ موبائل فون رکھ لیتے ہیں۔ ان کو گمان ہوتا ہے کہ کوئی نہ کوئی میسج آئے گا یا فیس بک پر کوئی اَپ ڈیٹ ہی آ سکتی ہے، جس کی وجہ سے ان کی نیند پُرسکون نہیں ہوتی اور وہ سوتے ہوئے بھی ذہنی طور پر اضطراب کا شکار رہتے ہیں۔ نیند میں دشواری کا دوسرا سبب ’بلو ریز‘ یعنی نیلی روشنی ہوتی ہے جو سمارٹ فون کی سکرین سے خارج ہوتی ہے۔ یہ بھی نیند میں دشواری کا باعث ہو سکتی ہے۔ سمارٹ فونز، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ یا کمپیوٹر کا مسلسل استعمال کرنے والوں کو آنکھوں میں جلن، خشکی اور دباؤ کے علاوہ سر، گردن اور کندھوں میں درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گویاوہ وقت جو ہم سکرین کے سامنے گزارتے ہیں ?، سکرین کی تیز روشنی ? آنکھوں سے سکرین کا غیرمناسب فاصلہ ? آنکھوں کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔اس لیے آنکھوں پر ٹیکنالوجی کے استعمال کے دباؤ کو کم کرنے اور انہیں بار بار ہونے والی تکلیف سے بچانے کے لیے بیس بیس کی مشق پر عمل کرنا ضروری ہے۔یہ مشق خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے کارآمد ہوتی ہے جو طویل دورانیہ تک سمارٹ ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہیں۔ اکثر لوگ سکرین کے سامنے غلط طریقے سے بیٹھتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بیشتر افراد کے کمپیوٹر کی سکرین نیچے کی جانب ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی گردن اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔بہتر ہے کہ وہ افراد جو زیادہ دیر تک ڈیسک پر بیٹھ کر کمپیوٹر پر کام کرتے ہیں، وہ ہر تھوڑی دیر بعد اُٹھ جائیں اور اعضا کو حرکت دیں تاکہ جسم پر پڑنے والے دباؤ کو کم کیا جاسکے۔ یاد رہے کہ زیادہ دیر تک بغیر جسمانی حرکت کے ایک ہی جگہ بیٹھے رہنے سے مختلف نوعیت کی جسمانی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں موٹاپا، دل اور شریانوں کے امراض اور شوگریا دوسرے درجے کی ذیابیطیس شامل ہے۔ اس لئےٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے،جدید ٹیکنالوجی کے منفی اثرات کا مقابلہ دانش مندی کے ساتھ کیا جانا لازمی ہے۔ ای میل پر ایسی اپ ڈیٹس کو بلاک کر دیں جو آپ کے لیے غیرضروری ہوں، جتنی کم میلز ہوں گی اتنا ہی بہتر ہو گا۔ دن کا کچھ وقت ڈیجیٹل ڈیوائسز سے دور رہیں اور سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ قبل اپنی تمام ڈیجیٹل ڈیوائسز کو آف کر دیں جس سے آپ پُرسکون نیند حاصل کر سکیں گے۔