یواین آئی
نئی دہلی// کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ مودی حکومت قبائلیوں کو دبا کر پانی، جنگل اور زمین پر ان کے آبائی حقوق کو چھیننے کی سازش کر رہی ہے ۔کانگریس لیڈر نے جمعرات کوسوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ حکومت قبائلیوں کو بے گھر کرنے کی سازش کر رہی ہے اور پانی، جنگل اور زمین پر ان کے حقوق چھین کر ان کی قدرتی دولت کو چند سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کا کام کر رہی ہے۔ ان کی تیندو پتہ جیسی روایتی معیشت کو تباہ کیا جا رہا ہے اور انہیں بے گھر کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا، ’’ میں نے 14 جولائی کو کانگریس کے زیر اہتمام قبائلی برادری کے نمائندوں کی میٹنگ میں شرکت کی جہاں ان کے اہم مسائل اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ بنیادی مسئلہ پانی، جنگل، زمین چھین لینا اور انہیں اپنے حقوق سے محروم کرنا ہے۔ بی جے پی حکومت مسلسل قدرتی وسائل چند پسندیدہ ارب پتی لوگوں کو فروخت کر رہی ہے۔ جنگل کو تباہ کیا جارہا ہے جو قبائلیوں کے گھر ہیں۔ آدیواسیوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے ، قبائلیوں کی روزی روٹی کا ذریعہ تیندوپتہ، مہوا جیسی فصلوں کو بھی ختم کیا جا رہا ہے- ان کے روزگار اور کاروبار کی ریڑھ کی ہڈی کو توڑا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے دوران بنائے گئے مضبوط پیسا قانون کو بھی کمزور کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ قبائلی علاقوں کی پنچایتوں کے لیے مختص بجٹ یا تو خرچ نہیں ہوتا یا بالکل نہیں آتا ہے۔ یہ اس کمیونٹی کے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے تاکہ وہ خود انحصار اور بااختیار نہ بن سکیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز نہ اٹھا سکیں۔ قبائلی بچوں کی تعلیم کے خلاف گہری سازش ہو رہی ہے۔ ریشنلائزیشن کے نام پر چھتیس گڑھ جیسی قبائلی اکثریتی ریاستوں میں 10,000 سے زیادہ اسکول بند کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب قبائلی بچے تعلیم یافتہ نہیں ہوں گے تو وہ اپنے حقوق، شمولیت اور حصہ داری کو کیسے پہچانیں گے۔ راہل گاندھی نے کہا، “بی جے پی چاہتی ہے کہ قبائلی سماج کمزور ہو جائے ۔ ان کے جنگلات اور زمینیں چھین لی جائیں اور ان کو فروخت کرکے کچھ صنعت کاروں کو امیر بنایا جائے۔ کانگریس قبائلی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہے – ہم نے انہیں بااختیار بنانے کے لیے بہت سے قانون بنائے ہیں، اب ہم ان کی حفاظت کے لیے ڈھال بن کر ان کے سامنے کھڑے ہوں گے۔”