عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں مریضوں کو دی جانے والی طبی سہولیات بری طرح متاثر ہو گئیں جب دو خاتون ڈاکٹروں پر حملے کے بعد جونیئر ڈاکٹروں نے غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ہڑتال کا دائرہ ایمرجنسی یونٹ تک پھیل گیا، جس کے بعد انتظامیہ نے سینئر فیکلٹی اور کنسلٹنٹس کو اہم خدمات سنبھالنے کے لیے تعینات کر دیا۔
یہ واقعہ گزشتہ روز صبح تقریباً 11:30 بجے میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے وارڈ نمبر 1 میں پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق، ڈاکٹر آیوشی (پی جی فرسٹ ایئر) اور ڈاکٹر رچیکا (پی جی تھرڈ ایئر) پر ایک خاتون تیماردار نے حملہ کیا۔ تیماردار راجندر کمار نامی مریض کی رشتہ دار تھی، جنہیں 11 جولائی کو دماغی شریان پھٹنے کے باعث اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور وہ آج صبح سانس بند ہونے کے باعث انتقال کر گئے۔ مریض کی موت کے بعد تیماردار نے ڈاکٹروں پر غفلت کا الزام لگاتے ہوئے بدتمیزی اور جسمانی حملہ کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، تیماردار نے سرعام ڈاکٹروں کو لاتیں ماریں اور پیٹا، جس کے باعث اسپتال میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا۔ اس واقعے کے فوراً بعد جونیئر ڈاکٹروں نے او پی ڈی، ان پیشنٹ کیئر اور ایمرجنسی سروسز سمیت تمام خدمات معطل کر دیں۔ مظاہرین نے ملزم کے خلاف ایف آئی آر اور فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اگرچہ اسپتال انتظامیہ نے حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی، تاہم ڈاکٹروں نے اپنا احتجاج جاری رکھا اور واپس ڈیوٹی پر آنے سے انکار کر دیا۔
ہیلتھ کیئر نظام کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے کالج انتظامیہ نے تمام شعبہ جات کے سربراہان کو ہدایت دی کہ ایمرجنسی وارڈ میں سینئر عملے کی تعیناتی یقینی بنائی جائے۔ جی ایم سی جموں کے پرنسپل ڈاکٹر آشوتوش گپتا کے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا’’تمام کلینیکل اور پیرا کلینیکل ڈیپارٹمنٹس کے ایچ او ڈیز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایمرجنسی وارڈ میں سینئر اسٹاف تعینات کریں تاکہ جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے دوران مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔‘‘
ادھر، باقائدہ شکایت کے بعد ڈاکٹر آیوشی کی درخواست پر بخشی نگر تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم ڈاکٹروں نے واضح کر دیا کہ صرف ایف آئی آر کافی نہیں بلکہ ملزم کی فوری گرفتاری ضروری ہے۔پرنسپل کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مریض کو پی جی آئی چندی گڑھ سے دماغی شریان پھٹنے کی حالت میں جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا تھا، اور پی جی آئی کی ڈسچارج سلپ میں واضح طور پر مریض کی حالت کو تشویشناک قرار دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود جی ایم سی میں بہترین علاج فراہم کیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں حملہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جس میں تیماردار مریض کی موت کے بعد خاتون ڈاکٹر پر جسمانی حملہ کرتی نظر آ رہی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مریض پانچ دن کے علاج کے بعد سانس بند ہونے کی وجہ سے انتقال کر گیا، جس کے بعد تیماردار نے خاتون ڈاکٹر اور دیگر عملے پر زبانی اور جسمانی حملہ کر دیا۔رپورٹ فائل ہونے تک جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری تھی اور اسپتال میں کشیدہ صورتحال برقرار تھی، جبکہ کالج انتظامیہ لازمی طبی خدمات کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی تھی۔
اس دوران انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (IMA) جموں نے خاتون ڈاکٹر پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ایسوسی ایشن نے کہا’’ایسے واقعات ناقابل قبول ہیں اور اہم طبی خدمات کی فراہمی میں خلل ڈالتے ہیں۔ حکام کو چاہیے کہ وہ فوری کارروائی کریں اور اسپتالوں میں طبی عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات اٹھائیں۔‘‘
ڈاکٹرز ایسوسی ایشن جموں کے صدر بلوندر سنگھ کی قیادت میں ایسوسی ایشن نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹروں پر بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے حملے نہ صرف جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ طبی پیشے کی بنیادی اقدار کو مجروح کرتے ہیں۔ ایسوسی ایشن نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لیے محفوظ اور پُرامن ماحول کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
جی ایم سی جموں میں دو خاتون ڈاکٹروں پر حملہ، ایف آئی آر درج، جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری
