Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

! چلڈرن ہسپتال بمنہ خودعلاج کا محتاج

Towseef
Last updated: July 16, 2025 10:27 pm
Towseef
Share
5 Min Read
SHARE

اس بات سے انکا ر نہیں کہ ہسپتالوںمیں مریضوںکا مرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اور بہت سارے مریض جانبر نہ ہوکر فوت ہوجاتے ہیں لیکن عمومی طورپر ہسپتالوں کو شفاخانہ کہاجاتا ہے جہاں مریض مرنے کیلئے نہیں بلکہ ٹھیک ہونے کیلئے جاتے ہیں۔جہاں تک چلڈرن ہسپتال بمنہ سرینگر کا تعلق ہے تو اس میں بھی بچوں کی اموات کوئی غیر فطری رجحان نہیںہے لیکن اموات کی شرح یقینی طورپر پریشان کن ہے اور اس سے ارباب بست و کشاد کی نیندیں اچٹ جانی چاہئیں۔

ہسپتال کے تئیں حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ میڈیکل کونسل آف انڈیا کے ضوابط کے مطابق ہسپتال میں قائم ہر شعبہ میںمریضوں کے علاج و معالجہ کیلئے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کی ہمہ وقت موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے لیکن اس انتہائی اہم بچوں کے ہسپتال کا حال دیکھیں کہ یہاں ہسپتال میں قائم کل14شعبہ جات میں سے 7شعبے بالکل ہی خالی ہے جہاں کوئی فیکلٹی ممبر تعینات ہی نہیں ہے اور وہ سب شعبے اللہ بھروسے ہیں۔بے حسی کا یہ عالم ہے کہ ان 14شعبوں کیلئے منظو ر شدہ 56فیکلٹی اسامیوں میں سے 42خالی پڑی ہیں جبکہ صرف14فیکلٹی ممبران سارے ہسپتال کا نظام چلارہے ہیں۔شاید آج سوچ رہے ہونگے کہ فیکلٹی ممبران سے کیا مراد ہے تو فیکلٹی ممبران سے مراد پروفیسر ،ایسو سی ایٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر ہیں جو نہ صرف متعلقہ شعبوں کا تدریسی نظام چلاتے ہیں جبکہ سینئر ہونے کی حیثیت سے اپنے ماتحت ڈاکٹروں کی نگرانی بھی کرتے ہیں اور عمومی طور پر انہی کی نگرانی میں زیر علاج بچوں کیلئے علاج اور ادویات تجویز کی جاتی ہیں ۔جب پورے ہسپتال میں صرف ایسے14ہی سینئر ماہرین امراض اطفال میسر ہوں تو بچوں کا کیسے ہورہا ہوگا ،سمجھ سے بالاتر نہیں ہے۔حد یہ ہے کہ 13شعبے ماہر ڈاکٹروں سے خالی ہیں اور کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جہاں معالجین کی شدید قلت پائی جارہی ہے ۔جب ہسپتال کی یہ حالت ہو تو بھلا بچوں کا علاج کیسے ہوگا۔یہ صورتحال دیکھ کر اب اندازہ لگانا مشکل نہیںکہ ہسپتال میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کی اموات کیوں ہورہی ہیں کیونکہ ہسپتال کا طبی نگہداشت کا ڈھانچہ اصل میں خستہ حالی میں ہے اور جب خود ہسپتال ہی بیمار ہو تو اس میں داخل بیماروںکا علاج کیسے ممکن ہوگا۔

گوکہ ہسپتال کےمنتظم کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ وہ بہت اچھے منتظم ہیں اور ہسپتال کا نظام چلانا اچھی طرح سے جانتے ہیں تاہم جب ہسپتال کے کسی شعبہ کی حالت بہتر نہ ہو تو اچھے سے اچھے منتظم کیلئے بھی ایسے ہسپتال کو فوری طور پٹری پر لانا ممکن نہیں ہے تاہم اگر چاہ ہوگی اور متواتر دن رات کام کیاجائے تو کوئی مشکل نہیں کہ ہسپتال حقیقی معنوں میں پھر شفاخانہ بن جائے ۔موجودہ منتظم سے یہ توقع ہے کہ وہ روایتی دفتری اور سرکاری طریقہ کار سے آگے نکل کر اختراعی اقدامات کریں گے اور حکومت کے سامنے ہسپتال کو درکا ر عملہ و ڈھانچہ کی دستیابی فوری طور بلا تاخیر یقینی بنانے کیلئے بھرپور وکالت کریںگے ۔اگر وہ اس عمل میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اُنہیں ایک اچھے اور عوام کے غم خوار منتظم کے طور یاد رکھا جائے گا لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور فقط اپنی نوکری کرنے تک ہی محدود رہے تو تاریخ میںانہیں بھی ایک ایسے منتظم کے طور یاد رکھاجائے گاجس کو مریضوں کی جان سے زیادہ اپنے مراعات کی فکر تھی تاہم امید ہے کہ موجودہ منتظم اس صف میں شامل نہیں ہونا چاہیں گے کیونکہ ان کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ معاملات حل کرنے کیلئے دفتری اور رسمی خانہ پری سے آگے نکل کر سوچتے اور عملی طور کام بھی کرتے ہیں۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

اداریہ

ٹیکنالوجی رحمت یا زحمت ؟

July 17, 2025
اداریہ

! ٹریفک حادثا ت کا نہ تھمنے والا سلسلہ

July 15, 2025
اداریہ

! خستہ حال سڑکیں اورحکومتی دعوے

July 14, 2025
اداریہ

! پانی کی قلت اور ناصاف پانی کا استعمال

July 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?