پرویز احمد
سرینگر //جموںو کشمیر میں مجموعی طور پر موٹاپے کے شکار لوگوں کی شرح 25فیصد ہے جن کی توند باہر نکل آئی ہے۔ ان میں مردوں کی شرح 19.3 جبکہ خواتین کی شرح 33.5فیصد ہے۔ Waist-to-HipRatio (WHR)ایک سادہ پیمائش ہے جو جسم کی چربی کی تقسیم کو ظاہر کرتی ہے، جس میں زیادہ تناسب پیٹ کی چربی کی نشاندہی کرتا ہے۔WHR عام طور پر موٹاپے سے متعلق صحت کے مسائل کے زیادہ خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، مردوں میں 0.9 یا اس سے کم اور خواتین میں 0.85 یا اس سے کم کا موٹاپاصحت مند حد سمجھا جاتا ہے۔WHR عمر، جنس، جینیات اور طرز زندگی جیسے عوامل سے متاثر ہو سکتا ہے۔کمر تا اونچائی کا تناسب ایک اور اینتھروپومیٹرک پیمائش ہے جو کمر کے فریم کو اونچائی سے مربوط کرتی ہے۔ یہ مرکزی موٹاپے کا اندازہ لگانے کا ایک آسان اور موثر طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ تازہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں 44ملین خواتین اور 26ملین مرد موٹاپے کے شکار ہیں جن کی توند باہر نکل آئی ہے۔ جموں و کشمیر میں پچھلے کئی سال سے لوگوں میں تیزی سے وزن بڑھ رہا ہے اور یہاں کی 40فیصد آبادی زیادہ وزن کی شکار ہے جن میں 35فیصدکی توند باہر آئی ہیں۔ خواتین میں موٹاپے کی بڑی وجوہات میں کم جسمانی سرگرمیوں، تنائو ، ہارمونوں کا توازن بگڑنا اور دیگر وجوہات شامل ہیں۔ سال 2000میں جموں و کشمیر میں موٹاپے کے شکار لوگوں کی شرح 15فیصد تھی اور اس میں تعجب کی بات یہ تھی کہ اس میں مرد صرف 7فیصد جبکہ خواتین کی شرح 25فیصد تھی۔سال 2010میں سکمز صورہ کے محققین نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں موٹاپے کی شرح تقریبا دوگنی ہوگئی اور اس میں یہ خاص بات ہے کہ مردوں اور خواتین میں جو فرق تھا ، وہ کم ہوگیا ۔ ماہر امراض خواتین ڈاکٹر شہناز ٹینگ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں خواتین میں موٹاپے کی بڑی وجہ پی سی او ایس یعنی خواتین کی ہیضہ دانی میں سیالوں کی موجودگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعجب کی بات ہے کہ خواتین ڈاکٹروں اور عام لوگوں میں اس کی بہت کم جانکاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین نے پورے گھر کی ذمہ دارے اپنے کندھوں پر لے رکھی ہے اور اس کے بوجھ کی وجہ سے وہ دب گئی ہیں ۔ دوسری بڑی وجہ کا تذکورہ کرتے ہوئے ڈاکٹر شہناز ٹینگ نے بتایا کہ متوازن غذا کافی مہنگی ہوگئی ہے ۔ ڈاکٹر مبشر بٹ کہتے ہیں کہ صحت مند اور توازن غذا کھانے میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی کی وجہ سے لوگ پہلے تنائو ، پھر موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تنائو کی کمی اور متوازن غذا لوگوں کا وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔