بلال فرقانی
سرینگر // جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ نے محکمہ مال میں نائب تحصیلدار کی اسامیوں کیلئے جاری بھرتی عمل کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ مرکزی انتظامی ٹریبونل جموں کی طرف سے جاری ایک عبوری حکم کے بعد لیا گیا، جس میں اردو زبان کو واحد لازمی اہلیت قرار دیئے جانے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔سروس سلیکشن بورڈ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 14 جولائی 2025 کو مرکزی انتظامی ٹریبونل جموں نے نمبر O.A./975/2025 اور M.A./1009/2025 کے تحت راجیش سنگھ و دیگر بمقابلہ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کیس میں عبوری ہدایت جاری کرتے ہوئے بھرتی عمل کو روکنے کا حکم دیا۔ عدالت نے اس بات پر سوال اٹھایا کہ جب جموں و کشمیر سرکاری زبان ایکٹ 2020 کے تحت اردو، ہندی، کشمیری، ڈوگری اور انگریزی کو باضابطہ سرکاری زبانوں کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، تو صرف اردو کو واحد لازمی شرط کیوں قرار دیا گیا؟۔ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ صرف اردو زبان کو اہل قرار دینا لسانی امتیاز کے مترادف ہے اور یہ ریاست کی لسانی ہم آہنگی اور آئینی مساوات کے اصولوں کے منافی ہے۔بورڈ نے 9 جون 2025 کو اشتہار نمبر 05 کے ذریعے نائب تحصیلدار کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں، تاہم اب اس بھرتی عمل کو اگلے احکامات تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔ سروسز سلیکشن بورڈ کے سیکریٹری، فاروق قاضی کے دستخط سے جاری سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے عبوری فیصلے کی روشنی میں بھرتی عمل فی الحال روکا جا رہا ہے اور اگلے احکامات تک اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوگی۔اس فیصلے سے ہزاروں امیدواروں میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے جو اردو کو لازمی شرط تسلیم کرتے ہوئے تیاریوں میں مصروف تھے۔ تاہم غیر اردو پس منظر رکھنے والے امیدواروں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے انصاف و شفافیت کی جانب ایک قدم قرار دیا ہے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ معاملہ جموں و کشمیر میں مستقبل کے بھرتی عمل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے، خاص طور پر ان اسامیوں پر جن میں زبان سے متعلق اہلیتیں طے کی جاتی ہیں۔