Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

! اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی دباؤ | غذائی تقسیم کے مراکز پر بھی بھوکے فلسطینیوں کو قتل کیا جارہاہے

Towseef
Last updated: July 14, 2025 11:28 pm
Towseef
Share
15 Min Read
SHARE

حال واحوال

ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد

فلسطین کی سرزمین غزہ میں 22ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف اب دنیا کے مختلف ممالک کی فکرمندی بڑھتی جا رہی ہے۔11ممالک پر مشتمل برکس (BRICS) گروپ نے بھی مشرق وسطیٰ کی سنگین صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں فوری مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی ہفتہ برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو (RIO DE JANEIRO)میں برکس سربراہان کی دوروزہ کانفرنس کے موقع پر تنظیم کے رکن ممالک نے ایک مشترکہ اعلامیہ جا ری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل اور فلسطین کے تنازعہ کا ایک منصفانہ اور دیر پا حل صرف فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی تکمیل پر منحصر ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ برکس ممالک نے غزہ کی پٹی کو مقبوضہ فلسطینی علاقہ کا نا قابل تقسیم اٹوٹ حصہ قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ مغربی کنارے اور غزہ کو فلسطینیوں کے حوالے کر دیا جائے۔ برکس اعلامیہ میں فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت ، بشمول آزاد ریاستِ فلسطین کے قیام کے حق کو ایک بار پھر تسلیم کرتے ہوئے اسرائیلی افواج کی غزہ پٹی اور دیگر فلسطینی علاقوں سے مکمل واپسی کا مطالبہ کیا۔ اس فورم نے اقوام متحدہ میں ریاست فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔ واضح رہے کہ برکس گروپ ترقی پذیر ممالک کا ایک ایسا اتحاد ہے جس کا شمار دنیا کی بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہوتا ہے۔ یہ ممالک عالمی اقتصادی پیداوار کے 30فیصد حصے کے حامل ہیں۔ اس لئے اس گروپ میں شامل ممالک کے خیالات اور نظریات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ گیارہ ممالک پر مشتمل اس گروپ میں بشمول ہندوستان، انڈونیشیاء ، برازیل، روس، ایران، چین، جنوبی افریقہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، ایتھوپیا اور ارجٹینیا شامل ہیں۔ چین ، ہندوستان اور روس جیسے اہم ممالک کی شمولیت سے اس گروپ کی معنویت میں کافی اضافہ ہوگیا ہے۔ برازیل میں منعقد ہوئی 17 ویں برکس سمٹ میں رکن ممالک نے 7؍ جولائی 2025کو جو مشترکہ اعلامیہ جا ری کیا، اس میں صاف طور پر اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جنگی جنون سے باز آجائے۔ برکس سربراہان کانفرنس میں اسرائیل کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے فلسطینیوں پر جاری جارحیت کو فوری ختم کرکے ان کی آزادی کو تسلیم کرلے۔ برکس سربراہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقہ میں کسی بھی فلسطینی آبادی کو زبر دستی بے گھر کرنے اور غزہ پٹی میں اسرائیل کی جانب سے کسی بھی جغرافیائی یا آبادیاتی تبدیلیوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کیا گیا وہ وہ فوری اپنے غیر قانونی قبضوں کو برخواست کرتے ہوئے سارا غزہ کا علاقہ فلسطینیوں کے حوالے کردے۔ اس لئے کہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقے کا ایک لازمی اور اٹوٹ حصہ ہے۔ برکس ممالک کے اس مشترکہ اعلامیہ پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ آگ بگولہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے برکس اعلامیہ پر اپنا ردعمل فوری ظاہر کرتے ہوئے ٹروتھ سوشیل پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کا ساتھ دیتا ہے اس سے امریکہ 10فیصد اضافی ٹیریف صول کرے گا۔ اس میں کسی ملک سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گا۔ بالفاظ دیگر امریکہ کے حلیف ممالک جو برکس گروپ میں شامل ہیں وہ بھی امریکہ کے عتاب کا شکار ہوں گے۔ٹرمپ کی اس دھمکی کو اسرائیل سے بیجا ہمدردی مانتے ہوئے مسترد کر دیا گیا ۔ اس لئے کہ اسرائیلی جارحیت کی امریکہ شروع دن سے تائیدو حمایت کرتا آرہا ہے۔

برکس اعلامیہ پر امریکی صدر اس قدر جلد کیوں آپے سے با ہر ہوگئے اور انہوں نے کیوں فوری اس گروپ میں شامل ممالک کو وراننگ بھی دے دی؟ ظاہر ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی ساری ہمدردی اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یا ہو کے ساتھ ہے۔ ان کی دیرنیہ خواہش تو یہ ہے کہ پورے فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ ہوجائے۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں اس بات کی کوشش بھی کی کہ فلسطینیوں کو ان کے وطن سے بے وطن کردیا جائے۔ انہوں نے عرب ممالک سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت دیں۔ ایک پورا روڈ میاپ بھی اس ضمن میں تیار کرلیا گیا تھا۔ لیکن حماس کی قیادت نے امریکہ کے مذموم عزائم کو بھانپتے ہوئے اپنی مزاحمت کو پوری طرح جاری رکھا اورثابت کردیا کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی بھی حالت میں چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والے امریکہ کے لئے اب یہ نازک مر حلہ آ گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی محبت میں اپنے دیرینہ حلیفوں سے کنارہ کش ہو تا ہے یا پھر اسرائیل کو اپنے حدود میں رہنے کا حکم دیتا ہے۔

امریکی صدر کی جانب سے ان ممالک پر10فیصد اضافی ٹریف لگانے کی دھمکی پر اس کے حلیف ممالک برازیل، انڈونیشیا، اور سعودی عرب نے کہا کہ دونالڈ ٹرمپ کی یہ وارننگ اندھادھند، نقصان دہ اور غیر قانونی ہے۔ اس سے آپسی تعلقات میں بگاڑ آئے گا اور ایک دوسرے کے معاشی مفادات بھی متاثر ہوں گے۔ چین ، جو امریکہ کا سخت مخالف ہے ، اس نے صدر ٹرمپ کی اس دھمکی پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ” سیاسی جبر کا آلہ کار”قرار دیا۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات غیر نتیجہ خیز اور غیر تعمیری نوعیت کے ہوتے ہیں۔ اس سے مسائل سلجھنے کے بجائے الجھتے جا تے ہیں۔ چین کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ برکس گروپ تصادم یا سیاسی دشمنی کے برعکس آپسی تعاون اور شمولیاتی عالمی ترقی کا ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے۔ یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ 11ممالک پر مشتمل یہ گروپ دنیا کی کم و بیش نصف آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہندوستان اور چین جیسے کثیر آبادی رکھنے والے ممالک اور روس اور سعودی عرب جیسے وسیع و عریض رقبہ رکھنے والے ممالک اس میں شامل ہیں۔ اقتصادی حیثیت سے بھی دیکھا جائے تو یہ ممالک معاشی طور پر مستحکم ہیں اور اب دنیا کی معیشت پر اثر انداز ہونے کی بھی صلاحیت بھی ان میں پیدا ہوچکی ہے۔ قدرتی وسائل کے لحاظ سے بھی یہ ممالک خود کفیل ہیں۔ ان ممالک کو امریکہ ڈرانے کی کوشش کر تاہے اور مختلف معاشی پابندیاں عائد کرتا ہے تو اس سے امریکہ کو ہی آنے والے دنوں میں نقصان ہو سکتا ہے۔ مختلف براعظموں کی نمائندگی کرنے والے ان ممالک کے فیصلوں پر امریکہ روک لگانے کے لئے کوئی سیاسی حربے اختیار کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لئے نقصان کا سودا ہوگا۔ امریکہ کی جانب سے ہوسکتا ہے کہ اقوام متحدہ کو ایک آلہِ کار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو تحفظ فراہم کیاجائے گا۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف جب بھی کوئی قراداد پیش کی گئی امریکہ نے اس پر ویٹو کر دیا۔ برکس سربراہ کانفرنس میں بین لاقوامی برادری سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ فلسطینیوں کی آزادی اوران کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کے لئے ایک منصفانہ اور پایئدار امن کے قیام کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کردیں اور تمام بین الاقوامی تنطیموں میں فلسطین کی مناسب نمائندگی کو یقینی بنایاجائے اور اقوام متحدہ میںفلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے۔ وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ امریکہ کے چنگل سے نکل کر برکس ممالک کے اعلامیہ پر نہ صرف غور و خوص کرے بلکہ جلداز جلد ان مطالبات کو عملی جامہ پہنائے۔ جس دن اقوام متحدہ طاقتورممالک کی اجارہ داری سے آزاد ہوگا اسی دن سے دنیا میں امن و انصاف قائم ہوگا اور مظلوم اقوام کو بھی امن ، چین و سکون کی زندگی نصیب ہوگی۔

سب سے اہم سوال یہ ہے کہ برکس گروپ اپنے منظور کردہ مشترکہ اعلامیہ کو نافذ کرنے میں کامیاب ہوگا یا پھر یہ بھی ایک محض کاغذی کاروائی ہو گی۔ آثار وقرائن بتا رہے ہیں کہ اسرائیل آسانی کے ساتھ غزہ میں جاری اپنی جارحانہ کاستانیوں سے باز نہیں آئے گا۔ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لئے برکس تنظیم کو ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ برکس ممالک اسرائیل پر سفارتی دباؤ کے ساتھ اقتصادی پابندیاں بھی عائد کریں ۔جب تک اسرائیل معاشی طور پر کمزور نہیں ہوگا اس کی دہشت گردی کا سلسلہ ختم ہونے والا نہیں ہے۔ برکس ممالک کا یہ اجتماعی تاثر حقیقت پر مبنی ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی بھوک کو بطور جنگی ہتھیار کے استعمال کر رہا ہے ۔اس کی ان ظالمانہ حرکتوں سے ہزاروں فلسطینی فاقہ کشی کا شکار ہوکر موت کی آغوش میں چلے گئے۔ ورلڈ فوڈ فورم کے مطابق غزہ پٹی میں موجود فلسطینی خاندانوں کو اب بمشکل دن میں صرف ایک وقت کا کھانا مل رہا ہے۔ غزہ میں بھوک کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیںجس سے لاکھوں فلسطینیوں کی جان خطرے میں ہے۔ ظالم اسرائیل نے پورے غزہ کی ناکہ بندی کردی ہے۔ فلسطینیوں کی بنیادی ضرورتیں بھی پوری نہیں ہورہی ہیں۔ غذائی اجناس، ادویات، ایندھن سب کچھ بند ہو گیا ہے۔ امریکہ کی کھلی پشت پناہی کی وجہ سے 7؍ اکتوبر 2023سے غزہ میں جو نسل کشی شروع ہوئی ہے اس میں اب تک ایک لاکھ 90ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہوچکے ہیں۔ جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ 15ہزار سے زائد فلسطینی تا حال لا پتہ ہیں۔ اسرائیلی ظلم کی انتہا یہ ہے کہ وہ غذائی تقسیم کے مراکز پر بھی بمباری کرکے بھوکے فلسطینیوں کی جان لے رہا ہے۔غزہ کا سارا علاقہ ایک کھلے قبر ستان میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ایسی بھیانک صورت حال میں برکس ممالک کا موجودہ موقف امید کی ایک کرن بن کر سامنے آیا ہے۔ ان ممالک نے امریکہ سے مرعوب ہوئے بغیر ظالم کو کیفر کردار تک پہنچانے اور مظلوم کو اس کا جائز حق دلانے کے لئے حق و انصاف کا پرچم بلند کیا ہے۔ غزہ کے جنگ زدہ علاقہ میں امن کی بحالی کے لئے لازمی ہے کہ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے خلاف عالمی دباؤ بڑھتاجائے اور اسے بین الاقوامی قوانین کے مطابق سزا دی جائے۔اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے شروع کی گئی قانونی کاروائی میں بین الاقوامی عدالت برائے انصاف نے انہیں جنگی مجرم قرار دے دیا ہے۔مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل اور دیرپا امن کے حصول کے لئے اسرائیل کو پوری طرح سے یکہ و تنہا کرنا ضروری ہے۔ برکس ممالک جو عالمی سیاست میں اپنا غیر معمولی اثر رکھتے ہیںوہ اگر نیک نیتی کے ساتھ فلسطینیوں سے اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے جائز حقوق کے لئے عالمی دباؤ بڑھاتے ہیں تو امریکہ بھی اسرائیل سے اپنی ہمدردی جتانا چھوڑ دے گا اور اسرائیل بھی اپنی جارحیت سے باز آجائے گا۔ برکس گروپ نے جس جرأت مندی کا ثبوت دیتے ہوئے فلسطین کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا ہے اس سے اسرائیل کے حوصلے پست ہو چکے ہیں۔

اسرائیل ، فلسطین میں جو قتل و خون کا بازار گرم کیا ہوا ہے اس کے پس پردہ عزائم میں فلسطین میں “گریٹر اسرائیل “کا قیام ہے۔ 14؍ مئی 1948کو جب عربوں کے قلب میں خنجر گھونپ کر فلسطین میں ایک ناجائز مملکت کے قیام کا اعلان کیا گیا، اسی وقت سے اسرائیل “عظیم تر اسرائیل “کا خواب دیکھ رہا ہے۔ اس کے ان ناپاک عزائم کو ختم کرنے کے لئے آزاد فلسطین کا قیام ضروری ہے۔ برکس اعلامیہ میں یہی بات کہی گئی ہے۔ بدلتا ہوا عالمی منظر نامہ اس بات کا اشارہ کر رہا کہ دنیا کا ضمیر جاگ گیاہے ۔ حق و انصاف کا بول بالا ہوگا اور مایوسی کے بادل چھٹیں گے ۔نوشتہ دیوار بتارہا ہے کہ فلسطینیوں کی جیت ہوگی اور اسرائیل ذلیل و خوار ہوگا۔
رابطہ۔9885210770
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ کا ڈوڈہ سڑک حادثے پر اظہارِرنج
تازہ ترین
ڈوڈہ ضلع میں ایک اور سڑک حادثہ میاں بیوی زخمی، جی ایم سی ڈوڈہ منتقل
تازہ ترین
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بون اینڈ جوائنٹ اسپتال سرینگر میں 120 بستروں پر مشتمل نئے آرتھوپیڈک بلاک کا افتتاح کیا
تازہ ترین
ڈوڈہ سڑک حادثے میں ہلاکتوں پر لیفٹنٹ گورنر کا اظہار ِ افسوس
تازہ ترین

Related

تعلیم و ثقافتکالم

مصنوعی ذہانت کا بچوں کی تعلیم پر اثر غورطلب

July 14, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

مثالی طالب علم بننے کا سفر فکرو فہم

July 14, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

کیریئر کیلئےدرست رہنمائی کیسے حاصل کریں؟

July 14, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

! ایک خوبصورت مضمون کی بقاء کی جدوجہد | شماریات (Statistics) کا مستقبل ختم ہو رہا ہے؟ فہم و فراست

July 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?