عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// چیف سیکرٹری اَتل ڈولو کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈِی ایم) پر کی عمل آوری کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ اِس موقعہ پر صحت کے ڈیٹا اور ڈیجیٹل خدمات کے مربوط نظام کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔میٹنگ میں سیکرٹری صحت و طبی تعلیم، منیجنگ ڈائریکٹراے بی ڈِی ایم، سرکاری میڈیکل کالجوں کے پرنسپل ، ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن (میڈیکل کالجز) اور دیگر سینئر اَفسران نے شرکت کی۔چیف سیکرٹری نے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈِی ایم) کے تحت جاری اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے مریضوں کے صحت ریکارڈ کواے بی ایچ اے(آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ) کے ساتھ جوڑنے کی فوری ضرورت پر زور دیا اور یہ عمل بلا تاخیر مکمل کیا جائے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ اس اہم ڈیجیٹل تبدیلی کے لئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں۔اُنہوں نے صحت، اے بی ڈِی ایم اور ایچ ایم آئی ایس پورٹلوں کے انضمام پر زور دیا تاکہ ایک متحدہ ڈیجیٹل نظام قائم کیا جا سکے جس کے ذریعے مریض، طبی ماہرین اور ادارے باہمی طور پر آسانی سے ڈیٹا کا تبادلہ کر سکیں۔چیف سیکرٹری نے زور دیا کہ مریضوں کے صحت ریکارڈز کو مستقل طور پر اَپ ڈیٹ کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کو کسی بھی ہسپتال یا ڈاکٹر کے پاس جاتے وقت کاغذی ریکارڈ رکھنے کی ضرورت نہ پڑے۔اُنہوں نے تمام طبی اِداروں میں’ سکین اینڈ شیئر‘سہولیت کے ہمہ گیر نفاذ کی ہدایت دی اور ایچ ایم آئی ایس ماڈیول کی کامیابی کے لئے اَفرادی قوت بالخصوص ڈیٹا اَنٹری سٹاف کی مؤثر تقسیم پر زور دیا۔اَتل ڈولو نے ڈیجیٹل نظام میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دینے کے لئے ہیلتھ پروفیشنل رجسٹری (ایچ پی آر) کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت دی اور اس میں تاخیر کرنے والے پیشہ ور اَفراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ بی آئی ایس اے جی۔ این جیسے تکنیکی اداروں سے مدد لے کر ڈیجیٹل اہداف جلد مکمل کئے جائیں۔اِس موقعہ پر سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ڈاکٹر سیّد عابد رشید شاہ نے ایچ پی آر کا آغاز، مریضوں کے ریکارڈز کو ڈیجیٹل بنانے، ریڈیو ڈائیگنوسٹک رِپورٹوں کو اے بی ایچ اے آئی ڈی سے مربوط کرنے اور متعدد صحت کے اداروں میں ’سکین اینڈ شیئر‘کی سہولیت شروع کرنے میں محکمہ کی کامیابی کو اُجاگر کیا۔اُنہوں نے یقین دہانی کی کہ تمام صحت اداروں میں یہ ڈیجیٹل اقدامات جلد مکمل کئے جائیں گے اور واضح حکمتِ عملی کے تحت پیش رفت کی جا رہی ہے۔ منیجنگ ڈائریکٹر اے بی ڈی ایم اننت دویدی نے مشن کے تین اہم ستونوں کا خاکہ پیش کیا جن میں ابے بی ایچ ے آئی ڈی ، ہیلتھ پروفیشنل رَجسٹری ( ایچ پی آر)اور ہیلتھ فیسلٹی رجسٹری ( ایچ ایف آر ) شامل ہیں ۔ اُنہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر نے ان تمام شعبوں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، یہ بتایا گیا کہ94.49 لاکھ اے بی ایچ اے آئی ٹی تیار کئے جا چکے ہیں جو کہ ہدف آبادی کا 69.7 فیصد ہیں۔3,607 سرکاری طبی اداروں کی صد فیصد رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے۔87فیصد سرکاری ڈاکٹروں (7,730 میں سے 6,713) کی رجسٹریشن مکمل۔صدفیصد سرکاری نرسوں (5,149) کی رجسٹریشن مکمل۔20.58 لاکھ ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈز اے بی ایچ اے آئی ٹی سے جوڑ ا گیا ہے جن میں سے 1.44 لاکھ ریکارڈز صرف مئی سے اَب تک شامل کئے گئے۔مزید برآں،صحت کی105 میں سے 104 طبی ادارے اب ایچ ایم آئی ایس (جے کے اِی۔ سہج)پورٹل کو فعال طور پر اِستعمال کر رہے ہیں۔71.16 لاکھ سکین اینڈ شیئر ٹوکن اب تک تیار کئے جا چکے ہیں۔چیف سیکرٹری نے محکمہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابیاں جموںوکشمیر یوٹی کی اس بات کا ثبوت ہیں کہ جموں و کشمیر جدید ٹیکنالوجی کے اِستعمال سے بہتر طبی خدمات فراہم کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ اس رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے مستقبل میں ہر شہری کو ڈیجیٹل صحت نظام سے جوڑا جائے۔