یو این آئی
غزہ// غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے پانی کے حصول کے لیے آئے 17 بچے ہلاک ہوگئے ۔جبکہ صہیونی فورسز کے حملوں کل صبح سے اب تک مزید 28 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ میڈیکل ذرائع نے مقامی نمائندوں کو بتایا کہ صبح سویرے سے اب تک غزہ بھر میں حملوں کے نتیجے میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق ان میں سے ان میں سے 17 افراد غزہ شہر اور شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں میں ہلاک کے گئے، ان میں سے کئی افراد کو امدادی مراکز کے قریب حملے کرکے شہید کیا گیا۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ پانی کے لیے قطار میں کھڑے لوگوں پر حملوں میں مجموعی طور پر اب تک 700 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جسے انہوں نے ’پیاس کی منظم جنگ‘ قرار دیا ہے۔سرکاری میڈیا ّفس سے جاری بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے 112 تازہ پانی بھرنے کے مقامات کو نشانہ بنایا اور 720 پانی کے کنوؤں کو تباہ کر کے انہیں ناکارہ بنا دیا، جس کی وجہ سے 12 لاکھ 50 ہزار سے زائد لوگ صاف پانی سے محروم ہو گئے۔رپورٹس کے مطابق یہ حملے ایسے وقت میں کئے گئے ہیں جب غزہ میں پانی کی کمی شدید تر ہو گئی ہے ، اور اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے پانی صاف کرنے اور صفائی کے ادارے بند ہو گئے ہیں۔اب غزہ کے رہائشی محدود پانی جمع کرنے کے مراکز تک پہنچنے کے لیے خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیل کی جنگ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58,026 تک پہنچ چکی ہے ، جن میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ کم از کم 138,500 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔غزہ کے 21 لاکھ افراد کو اس جنگ اور اسرائیل کی ناکہ بندی نے قحط کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ، اور اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے ایجنسی (UNRWA) نے ایک اور شیر خوار بچے کی غذائی قلت سے موت کی تصدیق کی ہے ۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے دوران غزہ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 58,000 سے تجاوز کر گئی ہے