اشرف چراغ
کپوارہ//پہلگام حملے کے بعد وادی کشمیر میں جہا ں باقی سیا حتی مقامات کو سیلانیو ں کے لئے بند کر دیا گیا وہیں شمالی ضلع کپوارہ کے کیرن ،بنگس ،کرناہ اور مژھل کو بھی سیلانیو ں کیلئے بند کر دیا گیا تھاجس کی وجہ سے سرحدی سیاحت متاثر ہوئی ۔رواں مہینے انتظامیہ نے سرحدی سیاحت کے تحت کیرن اور کرناہ کو سیلانیو ں کیلئے کھول دیا گیا اور اعلان سنتے ہی کیرن اور کرناہ کے لوگو ں میں جان آگئی تاکہ وہ دوبارہ اپنا روز گار کماسکیں ۔رواں مہینے کے شرو ع سے ہی سیلانیو ں نے سرحدی علاقوں کا رخ کیا جو اب تک جاری ہے ۔کیرن کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ چندسال قبل انہوں نے ماضی کی تلخ یادو ں کو بھول کر ایک نئی دنیا آباد کی اور گزشتہ سال ہزارو ں کی تعداد میں سیلانیو ں نے کیرن کی سیر کی لیکن پہلگام حملے کے بعد ان سر حدی علاقوں میں سیا حت نے دم تو ڑ دیا ۔کشن گنگا کے کنارے نصب کئے گئے خوبصورت ٹینٹ ہٹائے گئے اور یہا ں کے لوگو ں کی روز رو ٹی پھر سے خطرے میں پڑگئی ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ کیرن میں سیاحت کو فرو غ دینے سے نہ صرف یہا ں کے نوجوانو ں کو روز گار کمانے کا موقع مل گیا بلکہ ضلعی سطح پر بھی نوجوانو ں نے کیرن میں اپنا ورز گار شروع کیا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ رو اں مہینے سیلانیو ں کو کیرن کی سیر کرنے کی اجازت دی گئی اور اب یہ سلسلہ جاری ہے اور یہا ں کے لوگو ں نے پھر سے دریائے کشن گنگا کے کناروں پر اپنے ٹینٹ نصب کئے اور ہوم سٹے کے لئے اپنا مکانو ں کو پھر سے سجانا شروع کر دیا ۔مقامی لوگو ں میں جہا ں خوشی ہے وہیں وہ اس بات پر مایوس بھی ہیں کہ سیلانی یہا ں رات کو نہیں ٹھہرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کیرن میں سیلانیو ں کو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ یہا ں رات کو ٹھہرنے کو ترجیح نہیں دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ’سرحدی سیا حت نے رفتار پکڑ لی ہے اور ہم سیلانیو ں کو کیرن آنے کی اپیل کرتے ہیں کیونکہ کیرن ایک محفوظ جگہ ہے اور یہا ں کے لوگ ہر قسم کے سیا حوں کی میزبانی کے لئے مکمل سہولیات فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں ‘۔اس دوران کرناہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں بھی روزانہ 70سے80سیلانی آتے ہیں اور ٹیٹوال کا دورہ کر کے وہاں مندر کے درشن کرتے ہیں بلکہ اب ٹیٹوال ایک مقبول سیاحتی مقام ابھر کر سامنے آیا ہے۔