عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے الزام لگایا ہے کہ انہیں اور ان کی پارٹی کو یومِ شہداء کی تقریبات منعقد کرنے سے روکنے کے لیے انتظامیہ نے نہ صرف مزار شہداء نقشبند صاحب کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی بلکہ پارٹی کے مرکزی دفتر کو بھی مقفل کر دیا۔
ایک بیان میں الطاف بخاری نے کہا’ہم نے مزار شہداء جا کر 1931 کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن ہمیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اب انتظامیہ نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے اپنی پارٹی کے سری نگر دفتر کو تالا لگا دیا تاکہ ہم وہاں پر پرامن دعائیہ تقریب بھی منعقد نہ کر سکیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ میرے گھر شیخ باغ میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تاکہ میں دفتر پہنچ نہ سکوں۔ اسی طرح ہماری پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں کے باہر بھی پولیس کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ وہ یومِ شہداء کی تقریبات میں شرکت نہ کر سکیں۔
الطاف بخاری نے ان اقدامات کو ’ظالمانہ اور آمرانہ رویہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا’یہ سب کچھ صرف اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ ہمیں اپنے شہداء کو یاد کرنے سے روکا جا سکے۔ آخر اس کا مقصد کیا ہے؟ ہم پرامن طریقے سے شہداء کو خراج پیش کرنا چاہتے تھے، قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہونے والی تھی۔‘
اپنی بات ختم کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا کہ ہم مایوس ضرور ہیں، لیکن ہمارے دلوں میں ان شہداء کے لیے جو عقیدت ہے، اسے کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی۔ ہم ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
شہداء کی یاد میں تقریب کی اجازت نہ دینا آمرانہ طرزِ عمل ہے: الطاف بخاری
