یو این آئی
یروشلم//فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں قتل کا ظالمانہ اور مکروہ منصوبے پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق مئی سے اب تک امداد طلب کرتے ہوئے تقریباً 800فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے جمعہ کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ ہماری نگرانی میں غزہ بچوں اور بھوک سے مرنے والے لوگوں کا قبرستان بن گیا ہے۔ لازارینی نے جمعرات کے روز غزہ کے وسطی قصبے دیر البلاح میں کھانہ لینے کے لیے قطار میں کھڑے 15 افراد کی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت پر ردعمل کا اظہار کیا ہے، جن میں نو بچے اور چار خواتین بھی شامل تھیں۔طبی ذرائع کے مطابق 45 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے جی ایچ ایف کے زیر انتظام امدادی مرکز کے قریب رفح میں11افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ متنازعہ امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ جی ایچ ایف نے مئی میں آپریشن شروع کرنے کے بعد سے غزہ کے اقوام متحدہ کی زیرقیادت امداد کی ترسیل کے نیٹ ورک کو نظرانداز کیا ہے، جب اسرائیل نے غزہ کی دو ماہ سے زائد طویل ناکہ بندی میں نرمی کی تھی۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان نے جمعہ کو بتایا کہ اس وقت سے اب تک 819 فلسطینی کھانے کے انتظار میں موت کی نیند سو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 634 افراد جی ایچ ایف سائٹس کے ارد گرد اور تقریبا 185 انسانی امدادی قافلوں کے قریب مارے گئے، جن میں سے کچھ اقوام متحدہ کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شامداسانی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے مئی سے 7 جولائی کے درمیان غزہ میں امدادی مراکز کے قریب 798 ہلاکتیں درج کی ہیں۔