Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

Towseef
Last updated: July 11, 2025 11:42 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

ریحانہ شجر،وزیر باغ

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی بھی فرد کے بارے میں اس کے ظاہری حلیے یا پیشے کی بنیاد پر رائے قائم کرنا غیر دانشمندانہ عمل ہے، لیکن بشری نفسیات کا المیہ یہ ہے کہ وہ بار بار سطحی مشاہدے سے ہی نتائج اخذ کر لیتی ہے۔ جب فاضل شفیع بٹ صاحب کی کتاب “گرد شب خیال” ہاتھ آئی، تو ابتدائی ردعمل محض یہ تھا کہ عام سی کتاب ہوگی جیسے آج کل ہر کوئی شائع کروا لیتا ہے۔ اس طرح کے غیر سنجیدہ خیال کے تحت میں نے اسے ایک طرف رکھ دیا۔ میرے ذہن کے کسی گوشے میں یہ خیال بھی موجود تھا کہ پوری دنیا میں کئی مشہور و معروف ادباء گزرے ہیں جنھوں نے پیشے کے لحاظ سے مختلف شعبوں سے وابستہ ہونے کے باوجود ادبی دنیا میں اپنا نام اور کام امر کر دیا۔

فاضل شفیع بٹ نے اپنی تخلیق کردہ افسانوی مجموعہ بذریعہ ڈاک بطور نذرانہ بھیجا ہے تو کم از کم اس کی تو تکریم کی جائے۔ یہی سوچ کر میں نے کتاب کے اوراق پلٹنے شروع کیے اور پھر سارا مجموعہ پڑھ کے ہی دم لیا۔فاضل شفیع بٹ نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے ثابت کر دیا کہ فن پارے کی تخلیق کے لیے کسی مخصوص پیشے سے وابستگی رکاوٹ نہیں بنتی بلکہ تخلیقی کام کے لیے تو بس جذبہ، لگن، مسلسل ریاضت اور پختہ عزم درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے دیگر ادیبوں کے بنائے ہوئے راستے پر چل کے اپنی پہچان بنائی۔ تنقید نگار ان کے فنی محاسن و معائب پر بحث کر سکتے ہیں، کیونکہ کوئی بھی تحریر حرف آخر نہیں ہوسکتی۔ لیکن یہ حقیقت کون جھٹلا سکتا ہے کہ فاضل بٹ اپنی علمیت،ادبی مہارت اور معیار کے لحاظ سے قابل تحسین کام کررہےہیںاور ان کا ادب سے رشتہ والہانہ عشق و عقیدت کا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ان کا تازہ ترین افسانوی مجموعہ ہے جو پچیس منتخب افسانوں پر مشتمل ایک مجموعہ ہے۔ اس کا ہر افسانہ اپنی جگہ ایک مکمل اور پُراثر کہانی ہے۔ جس میں زندگی کی حرارت اور حقیقت کی چمک صاف نظر آتی ہے۔ یہ کہانیاں ایک بے چین روح کے اضطراب، ایک حساس دل کی دھڑکن اور ایک بیدار ضمیر کے نوحے ہیں۔ ہر تحریر کہیں نہ کہیں سماج کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھتی ہے، کہیں محرومی کی ٹیس، کہیں المیے کی گہرائی، کہیں خوابوں کی شادابی تو کہیں ان خوابوں کی تعبیر کے لیے کی گئی مسلسل جدوجہد کی داستانِ حیرت ہے۔ اکثر کہانیوں میں اپنے سماج کا گھناونا چہرہ صاف صاف دکھائی دیتا ہے۔ رشوت، استحصال، سماجی نابرابری، معاشی محرومیاں، دکھاوا ، وغیرہ فاضل بٹ کی کہانیوں کا خاصا ہے۔ اپنے اردگرد سماجی شب و روز کے حواث و حالات ان کے حساس ذہن کو کہیں نہ کہیں چھو کر گزر جاتے ہیں اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ خاموش تماشائی بننے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ جو گزرتا ہے، وہ ہو بہ ہو کاغذ پر عکس بند کیا جائے۔ شاید کسی پڑھنے والے کے دل و دماغ پر اس کا اثر ہوجائے۔

پہلی کہانی کا عنوان ’’ٹریلر‘‘ ہے۔ یہ کہانی مصنف نے واحد متکلم first person کی زبانی ایک شخص کی زندگی کی حقیقتوں سے لبریز داستان ہے۔ جس کا نام اقبال ہے، جو مرجاتا ہے اور جب خدائی مخلوق اقبال سے حساب طلب کرتے ہیں تو اقبال انہیں اپنا موبائل فون دیکھنے کے بعد حساب دینے کا وعدہ کرتا ہے۔ اس کے سامنے سکرین نمودار ہوتی ہے۔ اپنے مرنے کی خبر دیکھ کر حیران ہو جاتا ہے۔ جس پر پانچ سو سے زیادہ لوگوں نے پسند کیا تھا اور ہزاروں نے کمنٹس بھی دیئے تھے اس وقت اقبال کو احساس ہوتا ہے کہ لوگ انسان کی قدر مرنے کے بعد ہی کرتے ہیں ،جیتے جی اس کی تصویر پر سو سے زیادہ لائکس نہیں ملے تھے۔ یہاں کہانی کے اس حصے میں آج کل کے موبائل پَرور انسانی رویے کی عکاسی کہانی کار نے اپنے منفرد اندازسے بیان کی ہے۔ اس کے بعد جب حساب طلب کرنے کی باری آتی ہے تو لمبی داڑھی کی آڑ میں بے ایمانی، رشوت اور ناانصافی کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو اقبال جواب میں کہتا ہے، ’’لمبی داڑھی والا کتنا ہی نیچ کیوں نہ ہو، لوگوں کی نظر میں متقی اور ایمان دار انسان ہی ہوتا ہے۔ میں نے بھی اسی آڑ میں وہ سب کچھ کیا جو میرے باقی ساتھی داڑھی کے پیچھے کرتے آرہے تھے‘‘۔ کہانی کے اس حصے میں شرافت لبادہ اوڑھ کے لوگ کس طرح دھاندلیاں اور بے ایمانیاں کرتے ہیں فاضل شفیع نے منفرد طرز سے عکس بند کیا ہے۔اس کے بعد اقبال کو خدائی مخلوق نے دوسرا سوال بیوی کو جھانسا دے کر دوسری عورتوں کے ساتھ رشتے کے بارے میں پوچھا۔

اقبال نے کہا، یہ سچ ہے کہ ’’میں معمولی شکل وصورت اور سیدھی سادی بیوی سے تنگ آچکا تھا، اس لئے دوسری عورتوں کے ساتھ تعلقات بنانےمیں سزا کا مستحق ہوں‘‘۔ اس پر وہ ہنسنے لگے۔ ’’تو نے اس مختصر سی زندگی میں اتنی نافرمانی کیوں کی جبکہ تمہیں ہر چیز عطا کی گئی تھی، آخر کیوں‘‘؟ اس کے بعد خدائی مخلوق نے اقبال سے سخت لہجے میں پوچھا۔ ان کے سوالات کا اقبال کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ اس کا حوصلہ ٹوٹ گیا۔ افسوس کرتا رہا۔ آخرکار خود کو جہنم کا مستحق قرار پایا۔ خدائی مخلوق چلے جانے کے بعد لحد کی ایک کھڑکی کھل جاتی ہے جہاں سے ناقابل برداشت گرم اور جھلسا دینے والی ہوائیں اقبال کو گرفت میں لیتی ہیں اور وہ زورسے چیختا ہے۔ گہری نیند سے جاگ کر اقبال خود کو پسینے میں شرابور پاتا ہے اور اس کے چیخنے سے اس کے افراد خانہ سامنے دیکھ کر اس کی حالت غیر ہوجاتی ہے۔ کہانی کا عنوان ’’ ٹریلر‘‘ ہی کہانی کی جان ہے۔ آخر تک تجسّس برقرار رہتا ہے۔

ایک اور کہانی جس کا عنوان ’’ذبیحہ ‘‘ ہے ایک اور انسانی نفسیات کی نشاندہی ہے۔ دیکھا دیکھی کے بھنور می پھنس کر آج کا انسان اپنے بال و پر گروی رکھتا ہے۔ ہر جائز اور ناجائز کام کرکے کہانی کا کردارحمید سماج میں دھونس جمانے کے لیے اُدھار لیکر قربانی کے لیے اونٹ لاتا ہے۔ بیٹی اور داماد اونٹ کو ذبح کرتے ہوئے تصویریں اور ویڈیوز بناتے ہیں۔ لیکن حمید اور اس کی بیوی خاموشی سے برآمدے کے ایک کونے بیٹھ کراپنے وجود کو ذبح ہوتامحسوس کرتے ہیں۔ یہ کہانی ہمارے سماج کی دیکھا دیکھی میں کئے گئے فیصلے کی طرف اشارہ ہے۔

’’کفران نعمت ‘‘کے عنوان سے تحریر کی گئی کہانی ایک اور المیہ کی تصویر پیش کرتی ہے۔ جس میں ایک شادی شدہ جوڑا بیٹی ہونے باوجود خود کو بے اولاد محسوس کرتے ہیں اور اولاد نرینہ کی خاطر کسی پیر بابا کی دہلیز پر جاتے ہیں۔ لیکن آخر میں اس جوڑے کی مثبت سوچ اور ننھی سی جان خدیجہ کی معصوم باتیں انہیں اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ اسے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ محترم نسیم اشک نے اس مجموعے پر اپنے مختصر تاثرات کچھ اس طرح بیان کئے ہیں۔ ’’فاضل شفیع بٹ سماج کے ساتھ انسانی زندگی کے شب و روز پر گہری نگاہ رکھتے ہیں ،اس لیے وہ ان تمام موضوعات کو اپنے افسانے میں پیش کرتے ہیں جو ان کے دل کو مضطرب کرتے ہیں۔ بے ایمانی، مسلکی منافرت اور فتنہ پروری، اعتبار کی ڈھلتی شام، وجودیت کا مسئلہ، نفسیاتی کشمکش، حیات کے تنگ ہوتے راستے اور ایسے موضوعات جن سے آج کی زندگی نبرد آزما ہے۔ ‘‘بدلتی قدریں، اخلاقی بے راہ روی، رشتوں کے بدلتے رنگ ان کے باقی ماندہ افسانوں کے موضوعات ہیں۔ جس کی مثالیں ،شکست آرزو۔ گند کے کیڑے۔ جرم ضعیفی ، وغیرہ افسانوں میں ملتی ہیں۔

اختتامیہ :پہلا افسانوی مجموعہ عمدہ ہے۔ ابھی ان کے قلم اور بھی مثالی افسانے ملنے کی توقع ہیں ۔
گو کہ ایک ادیب یا قلمکار اپنی تحریر کی ہر اینٹ تعمیر کرتے وقت اپنی بھر پور صلاحیتوں کا اظہار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ لیکن پھر بھی قاری تحریر کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھ کر رائے قائم کرنے کا حق رکھتا ہے۔ فاضل شفیع بٹ کی کتاب ’’گردِ شبِ خیال‘‘ نہ صرف افسانوی ادب کا ایک مثال ہے، بلکہ یہ معاشرے کے کرب، انسان کی نفسیاتی پیچیدگیوں اور جدید دور کے اخلاقی تناقضات کو بے باکی سے پیش کرتی ہے۔ ان کے افسانے صرف کہانیاں نہیں، بلکہ زندگی کے وہ آئینے ہیں جن میں ہر قاری اپنے ا ٓس پڑوس کا عکس دیکھ سکتا ہے۔ ان کا اسلوب سادہ مگر پراثر، زبان رواں مگر گہرائی لیے ہوئے اور موضوعات روزمرہ مگر فکر انگیز ہیں۔ یہ کتاب ثابت کرتی ہے کہ حقیقی ادب پیشے کی قید سے آزاد ہوتا ہے،یہ جذبے، مشاہدے اور خلوص کی پیداوار ہوتا ہے۔ شفیع بٹ صاحب کی تخلیقات سے نہ صرف موثرہےبلکہ قارئین کے دلوں میں بھی اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہے۔ گردِ شبِ خیال پڑھ کر یقین ہوتا ہے کہ سچا فنکار ہمیشہ معاشرے کی نبض پر ہاتھ رکھتا ہے اور شفیع بٹ صاحب اس کی بہترین مثال ہیں۔

رابطہ : 9971444589
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
صحت سہولیات کی جانچ کیلئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کاپونچھ دورہ تعمیراتی منصوبوں اور فلیگ شپ پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا
پیر پنچال
پولیس نے لاپتہ شخص کو بازیاب کر کے اہل خانہ سے ملایا
پیر پنچال
آرمی کمانڈر کا پیر پنجال رینج کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا آپریشنل برتری کیلئے جارحانہ حکمت عملی وہمہ وقت تیاری کو ضروری قرار دیا
پیر پنچال
سندر بنی میں سڑک حادثہ، دکاندار جاں بحق،تحقیقات شروع
پیر پنچال

Related

کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025
کالممضامین

ہندوستان میں تیل کےبیج کا انقلاب | خود انحصاری اور غذائی تحفظ کی طرف ایک دہائی کی پیش رفت اظہار خیال

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?