دیگر ہسپتالوں میں دربدر،عوام میں شدید غصہ، حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل
محمد بشارت
کوٹرنکہ //ضلع راجوری کے سب ڈویژن کوٹرنکہ کے تحت آنے والے ہیلتھ بلاک کنڈی میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی شدید قلت کے خلاف مقامی لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مقامی آبادی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت اور محکمہ صحت کی لاپرواہی کے باعث ہزاروں افراد بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہیں اور انہیں معمولی علاج کے لئے بھی میلوں دور جانا پڑتا ہے۔کوٹرنکہ کے معزز شہریوں کا ایک وفد، جس کی قیادت علی محمد چوہدری کر رہے تھے، بلاک میڈیکل آفیسر کنڈی سے ملاقات کے لئے پہنچا اور ڈاکٹروں کی کمی پر سخت اعتراضات اٹھائے۔ علی محمد چوہدری نے اس موقع پر چیف میڈیکل آفیسر راجوری سے بھی ٹیلیفون پر بات کی اور موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ وقت میں کنڈی کے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر میں صرف دو ڈاکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں، جن میں سے ایک نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے تحت ہے جبکہ دوسرا مستقل ڈاکٹر ہے، جو اس وسیع علاقے کی آبادی کے لئے انتہائی ناکافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں ڈاکٹر ضیاء الحق کو کوٹرنکہ سے بدھل منتقل کر دیا گیا ہے جو کہ عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ڈاکٹر ضیاء الحق کو فوری طور پر واپس کوٹرنکہ بھیجا جائے تاکہ عوام کو دوبارہ ان کی خدمات کا فائدہ حاصل ہو سکے۔اعداد و شمار کے مطابق بلاک کنڈی میں اس وقت متعددایم بی بی ایس ڈاکٹروں کی آسامیاں خالی پڑی ہیں، جب کہ این ایچ ایم کے تحت 7، اسٹاف نرسز کی 6 اور فی میل ملٹی پرپز ہیلتھ ورکرز کی 13 اسامیاں تاحال پْر نہیں کی گئیں۔ اس سنگین قلت نے مقامی لوگوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے، جنہیں چھوٹے بڑے علاج کے لئے بھی راجوری یا نوشہرہ جیسے دور دراز علاقوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔علی محمد چوہدری نے حکومت اور ضلع انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر جلد از جلد خالی آسامیوں کو پْر نہ کیا گیا اور ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ نہ ہوا، تو عوام کو احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا اور وہ سڑکوں پر بیٹھنے کے لئے مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحت جیسی بنیادی سہولت سے عوام کو محروم رکھنا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔وفد میں شامل دیگر افراد میں ذاکر حسین چوہدری، راجہ عبد الحمید، حاجی کالو ڈار، نظیر حسین، اور یوتھ لیڈر شفقت چوہان شامل تھے۔ ان تمام افراد نے ایک ہی آواز میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ کنڈی بلاک میں جلد از جلد ڈاکٹروں اور طبی عملے کی خالی آسامیاں پْر کی جائیں تاکہ مقامی لوگوں کو معیاری طبی سہولیات فراہم ہو سکیں۔