عاصف بٹ
کشتواڑ//اگرچہ ضلع کشتواڑ میں ہرسو سیاحتی مقامات کی بھرمار ہے لیکن اسکے باوجود ضلع میں سیاحوں کی تعداد ناکے برابر ہے ۔ ضلع کشتواڑ کا دورافتادہ علاقہ واڑون اپنی خوبصورتی کیلئے دنیا بھر میں مشہور ہے جہاں ہرسال سیاحوں کی بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہے۔ امسال بھی ابتک ہزاروں کی تعداد میں مقامی و غیرمقامی سیاح اس علاقے میں آکر قدرتی حسن سے لطف اندوز ہوئے ہیں اور آج بھی سیاحوں کی بھاری بھیڑ علاقے میں موجود ہے لیکن علاقے میں بنیادی سہولیات کے فقدان کے سبب سیاحوں کو بڑی مشکلات درپیش آرہی ہیں ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوے انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ چند سال قبل لاکھوں روپے واڑون فیسٹول پر خرچنے کے بعد بھی سیاح نہ پہنچنا صاف طور پر انتظامیہ کی نااہلی ظاہر کرتا ہے ۔غلام نبی نامی مقامی شخص نے بتایاکہ ضلع کے اندر بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں جو سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،اگرچہ انتظامیہ نے بہترین قدم اٹھایا تھا اور سنتھن پاڈر ،دیوگول اور واڑون جیسے دلکش مقامات پر فیسٹولوں کا اہتمام کیاتھا لیکن ان فیسٹولوں میں باہر سے سیاحوں کو لانے میں محکمہ مکمل طور ناکام ثابت ہوا ۔مقامی سیاحوں سے ان مقامات کو کچھ خاص فائیدہ نہ مل سکا ،اگر باہر سے سیاح آتے تو یہ مقامات مشہورہوجاتے اور پھر مزید سیاح آتے ۔ سنتھن فیسٹول پر لاکھوں روپے صرف ہوئے اور انتظامیہ نے بتایا کہ یہ فیسٹول کامیاب رہا جسکے بعد امید لگائی جارہی تھی کہ دیگرمیلوں میں سیاحوں کا بھاری رش ہوگا اور وہاں پر باہر کےسیاح آئیں گے لیکن باہر کے سیاحوں کا نہ ٓانا سب سے بڑی ناکامی ثابت ہوئی۔ انتظامیہ کو چاہئے تھا کہ ان میلوں میں پانی کی طرح بہائے گئے پیسوں کو اگران مقامات پر بنیادی ڈھانچہ بنانے میں لگایا جاتا تو ممکن تھا کہ سیاح راغب ہوتے۔ دہلی سے تعلق رکھنے والے یوٹیوبر نے بھی چند روزقبل واڑون کا دورہ کیا جس میں انھوں نے وہاں سیاحوں کو درپیش مسائل ابھارے ۔اپنے اپنے فیس بک پیج پر ویڈیو میں انھوں نے بتایا کہ اگرچہ یہ وادی کافی خوبصورت ہے اور قدرتی حسن سے مالا مال ہےجہاں سیاح کی بڑی تعداد موجود ہے لیکن بنیادی سہولیات کے فقدان کے سبب سیاح سخت پریشان ہیں۔حیدرآباد سے آئے ہوئے سیاحوں کو جب اس خوبصورت وادی میں مشکلات درپیش آئیں تو انھوں نے محکمہ و انتظامیہ کی نالایقی کے بارے میں کیاکچھ کہا یہ سب ہم نے اپنے کانوں سے سنا۔ علاقہ میں مواصلاتی نظام آج تک موجود نہیں ہے۔ تیرہ دیہات کے لوگ اس دورجدید میں بھی مواصلاتی نظام سے محروم ہیں جبکہ سیاحوں کو بھی سخت مشکلات پیش آتی ہیں۔ اگرچہ ہمارا دل اس علاقے کی خوبصورتی سے خوش ہوا تھا لیکن باہر سے آئے سیاحوں نے جو سب کچھ کہا، اس سے ہمیں مایوسی ہوئی۔ڈوڈہ ضلع کے بھدرواہ سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاح طویبہ نے بتایا کہ جہاں یہ وادی بےحد خوبصورت ہے وہیںاسمیں سینکڑوں مسائل ہنوز ہیں، ہمیں یہاں جن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ،ہم چاہتے ہیں کہ دیگر سیاحوں کو یہ مشکلات نہ ہوں تو انتظامیہ کو چاہے کہ اس سیاحتی مقام کو بہتر بنانے کیلئے انتظامات کرےتاکہ بڑی تعداد میں سیاح یہاں آسکیں۔سیاسی و سماجی تنظیموں نے بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آخرکب ضلع کشتواڑ سیاحت کے میدان میں آگے بڑھےگا اور یہاں ملکی و بیرونی ملکوں سے سیاح آکر ان دلفریب سیاحتی مقامات سے لطف اندوز ہوسکیں گے جس سے یہاں کی معیشت کو بھی فروغ مل سکے گا ۔