عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/تحصیل کھاگ کے گاؤں سَمسَن، ضلع بڈگام کے رہائشی موبائل نیٹ ورک کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں آج کے ڈیجیٹل دور میں بھی مواصلاتی سہولت دستیاب نہیں ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر بھر میں جیو، ایئرٹیل، بی ایس این ایل اور ووڈا فون جیسی بڑی مواصلاتی کمپنیاں موجود ہونے کے باوجود، اُن کے گاؤں میں ایک بھی موبائل ٹاور نصب نہیں کیا گیا ہے۔ایک رہائشی نے کہاجدید دور میں بھی وہ دنیا سے مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں، نہ کال، نہ انٹرنیٹ۔ اُن کے مطابق یہ مسئلہ خاص طور پر طلباء اور ہنگامی صورتحال میں رابطے کے لیے سنگین ہو چکا ہے۔ایک اور مقامی شخص نے بتایاطبی ایمرجنسی ہو یا سرکاری اعلانات، ہمیں سب سے آخر میں خبر ملتی ہے۔ ہمارے بچے آن لائن کلاسز میں شریک نہیں ہو سکتے اور نہ ہی تعلیمی مواد حاصل کر سکتے ہیں۔
علاقے کے طلباء کا کہنا ہے کہ وہ ڈیجیٹل تعلیم کے دور میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ ایک بارہویں جماعت کے طالبعلم نے کہا’’نہ اسائن منٹس ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں، نہ آن لائن کلاسز لے سکتے ہیں، اور نہ ہی تعلیمی ایپس استعمال کر سکتے ہیں۔ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے ہماری تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔
رہائشیوں نے بتایا کہ سگنل حاصل کرنے کے لیے انہیں اکثر دور دراز علاقوں میں جانا پڑتا ہے یا اونچی جگہوں پر چڑھنا پڑتا ہے۔ کبھی کبھار رات کے اندھیرے میں بھی سگنل کی تلاش میں جانا پڑتا ہے، جو کہ خطرناک ہے ۔سَمسَن کے لوگوں نے انتظامیہ، کھاگ کے ایم ایل اے اور ٹیلی کام کمپنیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر علاقے میں موبائل ٹاور نصب کریں تاکہ بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل خلیج کو پاٹا جا سکے۔