Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
صفحہ اول

شدیدگرمی ہو یا سردی کا آغاز|| کیا چُھٹیاں ہی حل ہے؟ بھاری فنڈس اور موٹی فیس کے باوجود سرکاری اور نجی سکولوں میں سہولیات کا فقدان کیوں؟

Mir Ajaz
Last updated: July 9, 2025 11:42 pm
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

 بلال فرقانی

سرینگر// کشمیر میں شدید گرمی کی لہر کے باعث تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کا فقدان والدین، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کیلئے تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ گرمی کی شدت کے پیش نظر سکول وںکے اوقات کار میں تبدیلی نے سرکاری اور نجی دونوں تعلیمی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کی ابتر صورتحال کو بے نقاب کر دیا ہے۔ وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ ’’یہ کشمیر ہے، امریکہ نہیں؛ ہمیں موسم کے مطابق چلنا پڑے گا،‘‘ لیکن زمینی حقائق غفلت اور ناکافی سہولیات کی ایک سنگین تصویر پیش کرتے ہیں۔
بھاری فیس اور ناقص سہولیات
والدین نجی سکولوں کی جانب سے وصول کئے جانے والے بھاری فیس پر سوال اٹھا رہے ہیں، خاص طور پر سالانہ چارجز، جو بظاہر سکول میں سہولیات کے لیے جمع کیے جاتے ہیں۔ کسی سکول میں سالانہ 5 ہزار روپے سے زیادہ سالانہ چارجز وصول کئے جاتے ہیں تو کسی سکول میں پانچ ہزار سے زیادہ دس ہزار تک بھی وصولی کی جاتی ہے۔والدین کا کہنا ہے کہ سکولوں میں بنیادی سہولیات کیلئے ان فنڈس کے استعمال کے دعوئوں کے باوجود،سکولوںمیں کوئی خاص بہتری نہیں دیکھی جاتی۔ کلاس روم اکثر بچوں سے بھرے ہوتے ہیں، جہاں 30 سے 40 بچے ایک چھوٹی سے کمرے میں ٹھونسے جاتے ہیں، جہاں شدید گرمی سے چھٹکارا پانے کیلئے ائر کنڈیشن کا کوئی دور دور تک انتظام نہیں حتیٰ کہ کہیں کسی سکول میں ایک پنکھے کا انتظام ہوتا ہے۔ زیادہ تر سکولوں میں ایئر کولر اور ٹھنڈے پانی کا انتظام بھی نہیں ہے۔ پچھلے کئی برسوںسے موسمی تبدیلیوں اور سالانہ فیسوں میں اضافے کے باوجود، سکول اپنے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ مشکل حالات صرف طلباء کے لیے نہیں بلکہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کے لیے بھی ہیں۔سرکاری سکولوں کی حالت اور بھی تشویشناک ہے، جہاں پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے۔ بہت سے سرکاری سکولوں میں بجلی کے کنکشن ہی نہیں ہیں، جس کی وجہ سے پنکھے یا دیگر کولنگ ڈیوائسز نصب کرنا ناممکن ہے۔ ایسے سکولوں میں بالٹیوں میں پانی جمع کرکے بچوں کو پلایا جاتا ہے، جس سے اکثر ان کی صحت خراب ہو جاتی ہے۔‘‘
چونکا دینے والے اعدادوشمار
سرکاری اعدادوشمار جموں و کشمیر میں تعلیمی انفراسٹرکچر کی حیران کن حقیقت کو بے نقاب کررہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 22,422 فعال سکولوں میں سے، 10,788 کشمیر وادی کے 10 اضلاع میں واقع ہیں۔ ان میں 5,710 پرائمری، 3,894 مڈل، 805 ہائی اور 379 ہائر سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔ کشمیر میں 1,500 سے زیادہ سکولوں میں بجلی کی وائرنگ موجود ہے لیکن ابھی تک بجلی کے کنکشن فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔ صرف 8,918 سکول سروس لائنوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ مزید برآں، سالانہ تعلیمی رپورٹ 2024 کے مطابق، جموں و کشمیر کے 10 فیصد سرکاری سکولوں میں بجلی جیسی بنیادی سہولت کا فقدان ہے۔پینے کے پانی کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہے۔ مارچ 2025 تک، اسمبلی میں پیش کیے گئے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، جموں و کشمیر کے 8,807 سرکاری سکولوں میں پینے کے پانی کی سہولت موجود نہیں ہے، جو لاکھوں طلباء کی صحت اور تعلیم پر براہ راست اثر ڈال رہا ہے۔حکومت کی جانب سے رمسا، روسا اور سمگر شکشا جیسے منصوبوں کے تحت بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے دعوئوں کے باوجود، زمینی سطح پر بہتری کی رفتار سست اور غیر متوازن نظر آتی ہے۔
چھٹیاں کوئی حل نہیں
ماہرین تعلیم اور والدین کا کہنا ہے کہ چھٹیوں میں توسیع، شدید موسمی حالات کا پائیدار حل نہیں ہے۔ وہ ایسے مضبوط بنیادی ڈھانچے کی وکالت کررہے ہیں جو گرمی کی لہروں اور شدید سردیوں دونوں کا مقابلہ کر سکے۔ جہاں سرکاری سکولوں کو مرکزی امداد ملتی ہے وہیں نجی سکول بھی بھاری فیس وصول کرنے کے باوجود مناسب سہولیات فراہم کرنے میں پیچھے ہیں۔یہاں محکمہ تعلیم اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں دیا جاسکتا ۔ زیادہ گرمی ہو تو سکول بند کئے جاتے ہیں لیکن سکولوں میں گرمی سے نجات دلانے کیلئے ضروری سہولیات کی فراہمی کی طرف توجہ نہیں جاتی۔ اسی طرح سردیاں شروع ہوتے ہی گرمی کا انتظام نہیں کیا جاتا بلکہ چھٹیاں کر کے متبادل تلاش کیا جاتا ہے۔والدین سکولوں کی رجسٹریشن اور تجدید کے دوران قواعد و ضوابط کو نافذ کرنے میں حکومت کی سستی پر سوال اٹھا رہے ہیں، جو ضروری سہولیات کی دستیابی کو لازمی قرار دیتے ہیں۔انہوںنے بتایا، ’’محکمہ تعلیم کو ضروری سہولیات کی دستیابی کی جانچ پڑتال کیلئے وقتاً فوقتاً سکولوں کا معائنہ کرنا ہوتا ہے، لیکن یہ سلسلہ کئی برسوں سے رک گیا ہے‘‘ ۔ عملیاتی طریقہ کار کے مطابق، اگرسہولیات موجود نہ ہوں تو سکول کی رجسٹریشن معطل رکھی جا تی ہے، لیکن ایسا اب کبھی سننے میں نہیں آتا ہے۔پچھلے دنوں شدید گرمی کے دوران کئی پرائیویٹ سکولوں نے والدین کو لوٹنے کا عمل شروع کردیا اور بچوں سے کولنگ چارجزجمع کرنے کے حکم نامے جاری کردئے۔ والدین کا کہنا ہے کہ وہ سالانہ فیس کے نام پر ہزاروں روپے جمع کرتے ہیں جن میں سکولوں کا لیبارٹری فنڈ ، کمپوٹر فیس ، بجلی فیس ، واٹر ٹیکس ، سپورٹس فنڈ ، ریڈ کراس فنڈ اور دیگر ضروری فنڈس شامل ہیں لیکن جب بچوں کو سہولیات فراہم کرنی کی باری آتی ہے تو والدین سے دوبارہ رقومات بٹور لی جاتی ہیں۔
سول سوسائٹی برہم
جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم کے چیئرمین عبدالقیوم وانی نے تعلیمی اداروں کی موجودہ صورتحال کو ’ناقابل بیان‘ قرار دیا۔ انہوں نے نجی سکولوں پر والدین سے فیسوں کے نام پر ’لوٹنے‘ کا الزام لگایا اور کہا کہ شدید سردی کے موسم میں طلباء اور عملے کو صفر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ دیہی علاقوں کے سکولوں میں اکثر بجلی اور صاف پانی دونوں کی کمی ہوتی ہے، جس سے بچے گرمی کی لہر سے غیر محفوظ رہتے ہیں۔ وانی کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں کے70فیصد سکولوں میں بجلی اور50فیصد میں صاف پانی کی دستیابی نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں سردیوں اور گرمی سے طلاب کیبچنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
وزیر تعلیم کا جواب
وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا، “ہم سب کشمیری ہیں؛ یہاں کا موسم امریکہ جیسا نہیں بلکہ جموں و کشمیر کا ہے۔ ہمیں اپنے فیصلے بھی موسم کے مطابق کرنے ہوں گے۔ ہم اسکولوں میں صحت کو ترجیح دیتے ہوئے 28 ہزار کلاس رومز میں اے سی اور ہیٹنگ کا انتظام نہیں کر سکتے۔‘‘ انکا کہنا تھا کہ ہرایک اسکول میں ائر کنڈیشنر نصب کرنا ناممکن ہے۔اس معاملے پر ڈائریکٹر تعلیم کشمیر سے بار بار ٹیلی فون پر رابطہ قائم کرنے کی کوشش کے باوجود رابطہ قائم نہ ہوسکا۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کشمیر اور جموں کے کئی علاقوں میں شدید بارش اور تیز ہواؤں کا امکان
تازہ ترین
سپریم کورٹ نے آدھار کو شناختی ثبوت کے طور پر قبول نہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھایا
برصغیر
آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں: الیکشن کمیشن آف انڈیا
برصغیر
جموں کشمیر اپنی پارٹی کا ضلع ترقیاتی کمیشنر سرینگر کے نام مکتوب ، 13جولائی کو مزار شہداء پر فاتحہ خوانی کی اجازت طلب کی
تازہ ترین

Related

برصغیرتازہ ترینصفحہ اول

گروگرام میں شدید بارش کے باعث دفاتر کو ورک فرام ہوم کی ہدایت

July 10, 2025
صفحہ اول

پونچھ ڈسٹرکٹ جیل میں جھگڑا شوپیان کا قیدی زخمی

July 9, 2025
صفحہ اول

سکولوں کے اوقات کا جائزہ حکومت نظر ثانی کیلئے تیار

July 9, 2025
برصغیرتازہ ترینصفحہ اول

ٹریڈ یونینوں کا بھارت بند: حکومت کی مزدور و کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف 25 کروڑ ملازمین سڑک پر

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?