عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وزیر سکینہ ایتو نے بدھ کو کہا کہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی ایک وراثتی مسئلہ ہے، نہ کہ موجودہ حکومت کی کوئی ناکامی، اور یہ مسئلہ ایک دن میں حل نہیں ہو سکتا۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سکینہ ایتو نے کہا کہ ڈاکٹروں کی کمی ایک ایسا مسئلہ ہے جو پچھلی حکومتوں سے چلا آ رہا ہے۔ انہوں نے کہاجب چھ سال تک نہ ڈاکٹر تھے، نہ طبی عملہ، نہ مناسب انفراسٹرکچر، تو آپ ایک سال میں سب کچھ ٹھیک ہونے کی امید کیسے کر سکتے ہیں؟ ایسے مسائل کو حل کرنے میں وقت لگتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت، خاص طور پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت میں، صحت کے شعبے میں افرادی قوت کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ہم نے 309 تعیناتی کے احکامات جاری کیے تاکہ ڈگری یافتہ افراد کو دور دراز علاقوں میں خدمات فراہم کرنے کے لیے تعینات کیا جا سکے۔ حال ہی میں مزید 111 تقرریاں کی گئیں تاکہ صحت کی خدمات کے خلا کو پر کیا جا سکے۔
خصوصی ماہرین کی بھرتی کے حوالے سے، وزیر موصوفہ نے بتایا کہ سروسز سلیکشن بورڈ (SSB) کے ذریعے کنسلٹنٹ لیول کی تقرریوں میں بھی پیش رفت ہو رہی ہے اور انہیں مؤثر طریقے سے تعینات کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ اگرچہ انفراسٹرکچر میں بہتری آئی ہے، لیکن نئے اسامیوں کی تخلیق اور ضروری سہولیات جیسے کہ آلات، میڈیکل اسسٹنٹس اور معاون عملہ کی فراہمی میں کمی رہی ہے۔ عمارتیں تو جلد تعمیر ہو گئیں، لیکن ان میں بنیادی طبی آلات اور عملہ نہیں ہے۔ اب ہمیں ان کوششوں کو مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔
آخر میں انہوں نے تمام فریقین سے صحت کے نظام میں بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا ہمیں میڈیا، عوام اور تمام محکموں کی حمایت کی ضرورت ہے تاکہ صحت کی سہولیات کو مضبوط بنایا جا سکے۔ حکومت دیرپا تبدیلی کے لیے پرعزم ہے۔
ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی سنگین مسئلہ، راتوں رات حل نہیں ہو سکتا : سکینہ ایتو
