عظمیٰ نیوز سروس
ماسکو// روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیرِ ٹرانسپورٹ رومن ستارووئت نے پیر کے روز خودکشی کر لی، یہ واقعہ صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے ان کی سرکاری برطرفی کے چند گھنٹوں بعد پیش آیا۔رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ستارووئت کی لاش ماسکو کے نواحی علاقے میں ملی، جہاں ان کی موت کی ممکنہ وجہ خودکشی قرار دی جا رہی ہے ۔53 سالہ رومن ستارووئت مئی 2024 سے روس کے وزیرِ ٹرانسپورٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے ، اس سے قبل وہ کورسک علاقے کے گورنر تھے جہاں روس کو یوکرینی حملے کا سامنا رہا تھا۔روسی سرکاری میڈیا نے یہ قیاس آرائی بھی کی کہ ان کی برطرفی کورسک میں کرپشن اور سرحدی علاقے میں قلعہ بندیوں کے لیے مختص فنڈز کی خوردبرد سے متعلق ممکنہ مجرمانہ مقدمے سے جڑی ہوسکتی ہے ۔تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ رومن ستارووئت کار میں مردہ حالت میں پائے گئے ، جسم پر گولی کا نشان تھا۔تحقیقاتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ آج سابق وزیرِ ٹرانسپورٹ رومن ستارووئت کی لاش ان کی نجی کار سے گولی کے زخم کے ساتھ اوڈنتسووو ضلع میں ملی ہے ، اسے خودکشی کا کیس سمجھا جا رہا ہے ۔اگرچہ روسی سرکاری میڈیا اور خبر رساں اداروں نے بتایا کہ ستارووئت نے خود کو گولی ماری، لیکن یہ واضح نہیں کہ ان کی موت کب ہوئی۔چند گھنٹے پہلے ہی کریملن نے صدر پوتن کے دستخط شدہ حکم نامے کے ذریعے ستارووئت کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کا اعلان کیا تھا۔اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ رومن ستارووئت کو وزیرِ ٹرانسپورٹ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے ۔رومن ستارووئت کی برطرفی ایسے وقت پر ہوئی جب یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد روسی ہوائی اڈوں پر سفری نظام درہم برہم ہو گیا تھا۔اگرچہ روسی سرکاری میڈیا نے ان کی برطرفی کو کرپشن اور ممکنہ مقدمے سے جوڑا، تاہم کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ برطرفی ‘اعتماد کے خاتمے ’ سے متعلق نہیں تھی۔کریملن کی جانب سے ستارووئت کی برطرفی کے اعلان کے فوراً بعد صدر پیوٹن نے ان کے نائب آندرے نکیتن سے ملاقات کی اور انہیں قائم مقام وزیرِ ٹرانسپورٹ مقرر کر دیا۔