پرویز احمد
سرینگر //موسم گرما کی دس دنوں کی چھٹی کے بعد 7.30 بجے سکول کلاسز شروع کرنے کے حکومتی فیصلے سے والدین میں بڑے پیمانے پر ناراضگی اور غم و غصہ پایا جارہا ہے۔موسم گرما کی تعطیلات سے قبل، سکول صبح 9 بجے کے قریب شروع ہوتے تھے۔نظر ثانی شدہ اوقات نے والدین سمیت کئی حلقوں سے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ اپوزیشن لیڈروں نے بھی اس اقدام کی عملییت پر سوال اٹھایا۔منگل کو وادی میں تعلیمی ادارے مارننگ ٹائمنگ کیساتھ دوبارہ کھل گئے۔ سری نگرمیں میونسپل حدود کے اندر قائم سکولوںکیلئے اوقات کار صبح ساڑھے7بجے سے ساڑھے11بجے تک جبکہ قصبہ جات اور دیہات میں واقع صبح 8بجے سے12بجے مقرر کئے گئے۔ منگل کو تمام چھوٹے بڑے طلباء اور طالبات کو صبح صادق کے بعد ہی جاگناپڑا۔اوران کے والدین نے بچوں کو سکول روانہ کرنے کیلئے تیار کرنا شروع کیا۔ شہر سرینگر سمیت وادی کے ہر علاقے میں کم و بیش بچوں کو صبح سویرے 5.30پر بھی جگانا پڑا ہے اور چھوٹے بچوں کو صبح سویرے جگانے کا عمل والدین کیلئے تکیلف دہ ثابت ہوا۔بچوں کو صبح سویرے تیار کرنے اور انہیں سکولی گاڑیوں تک پہنچانے کے دوران بیشتر بچے نیند کی حالت میں ہی تھے۔تقریباً سو فیصد بچے خالی پیٹ تھے کیونکہ صبح سویرے معمول سے ہٹ کر نیند سے جگانے کے بعد انہیں کھانے پینے کا بھی موقعہ نہیں مل سکا ہے۔بیشتر چھوٹے بچے آنکھیں ملتے ہوئے سکولوں تک پہنچے اور کئی بچوں کو گاڑیوں اور بعد میں کلوسوں میں نیند آتی رہی۔بچوں کی نیند کی حالت میں گاڑیوں میں سوار کرنے کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس کے ساتھ ہی والدین اور عام لوگوں کی جانب سے حکومتی فیصلے پر شدید تنقید کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جو دن بھر جاری رہا۔سوشل میڈیا پر حکومتی اور پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کے صدر کیخلاف بڑے پیمانے پر مذمت اور تنقید کا آغاز ہوا اور سکولوں کے منتظمین کو بچوں کیساتھ کھلواڑ کرنے کامورود الزام ٹھہرایا گیا۔والدین نے حکومتی فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کرنے ہوئے کہا کہ کم سے کم پرائمری سطح تک سکولوں کی چھٹیوں میں توسیع کی جانی چاہیے تھیاور یہ فیصلہ نہ صرف موزون رہتا بلکہ چھوٹے بچوں کو شدید گرمی سے بھی راحت مل پاتی۔والدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پرائمری سطح کے کلاسز چونکہ مڈل سے کم ضروری ہوتے ہیں لہٰذا چھوٹے بچوں کو گھر پر ہی والدین آرام کیساتھ پڑھا سکتے تھے۔ والدین نے وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا کہ وادی کے بچوں کو اس پریشان کن صورتحال سے نجات دلانے کیلئے فوری احکامات صادر کئے جائیں کیونکہ صبح سویرے چھوٹے چھوٹے بچوں کو جگانا انکے لئے انتہائی کوفت کا باعث بنے گا جس کا براہ راست اثر انکی تعیم پر پڑے گا۔سینکڑوں والدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ منگل کو مارننگ ٹئمنگ کیساتھ سکول کھولنے کے موقعہ پر انہوں نے پری نرسری، نرسری، یو کے جی، ایل کے جی،حتیٰ کہ فسٹ اور سکنڈ کے بچوں کو سکول جانے نہیں دیا کیونکہ بیشتر بچے صبح سویرے نہیں جاگ سکے۔