عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//جموں یونیورسٹی کو گوجری اور پہاڑی مضامین کے امیدواروں کے ساتھ امتیازی سلوک کا مرتکب قرار دیتے ہوئے راجوری کے معروف سماجی رہنماؤں اور شہریوں نے یونیورسٹی انتظامیہ پر شدید تنقید کی ہے۔ سابق چیئرمین میونسپل کونسل راجوری ایڈوکیٹ محمد عارف کی قیادت میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں اس دیرینہ مسئلے پر روشنی ڈالی گئی۔پریس کانفرنس میں محمد عارف نے بتایا کہ جموں یونیورسٹی کی طرف سے اسسٹنٹ پروفیسرز کی بھرتی کے لئے اشتہار نمبر Adm/Two/C&R/23/231، مورخہ 22/05/2023 کو جاری کیا گیا تھا، جس کے تحت دیگر مضامین کے انٹرویوز مکمل کر لئے گئے ہیں، مگر گوجری اور پہاڑی مضامین کے لئے تاحال انٹرویوز نہیں ہوئے۔انہوں نے اس تاخیر کو جانبداری قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ، ’گوجری اور پہاڑی مضامین کے امیدواروں کے ساتھ یہ امتیاز کیوں؟ کیا یہ زبانیں اور ان سے وابستہ کمیونٹیز کمتر ہیں؟۔عارف نے الزام عائد کیا کہ جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر ذاتی مفادات کی بنیاد پر بھرتی کے عمل میں تاخیر کر رہے ہیں تاکہ مخصوص افراد کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کریں تاکہ مرکزی حکومت کی ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کی پالیسی پر عمل ہو اور ان زبانوں اور قوموں کے ساتھ انصاف کیا جا سکے۔پریس کانفرنس میں صابر چودھری، کلدیپ راج، محمد طارق، سلطان انجم مرزا، پرویز احمد اور امجد خان سمیت متعدد سرکردہ افراد نے شرکت کی اور اس تاخیر کے خلاف آواز بلند کی۔عارف نے زور دیا کہ گوجری اور پہاڑی کے اسسٹنٹ پروفیسرز کی بھرتی کا عمل اشتہاری مدت ختم ہونے سے قبل مکمل کیا جائے تاکہ تعلیمی انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔