حسین محتشم +ایم ایم پرویز+جاوید اقبال
پونچھ +رام بن //یوم عاشورہ کے موقع پر ضلع رام بن کے چندرکوٹ اور سرحدی ضلع پونچھ میں عزاداری کے بڑے جلوس برآمد کئے گئے جن میں سینکڑوں عزاداروں نے شرکت کر کے نواسہ رسولؐ حضرت امام حسین اور ان کے جانثار ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان جلوسوں میں بزرگ، جوان، بچے، خواتین اور علمائے کرام نے شرکت کی اور کربلا کے شہدا ء کی لازوال قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے نوحہ و ماتم کیا۔رام بن ضلع کے چندرکوٹ علاقہ جو شیعہ آبادی کا مرکز ہے، میں انجمنِ امامیہ علی نگر کنفر کے زیر اہتمام امام بارگاہ علی نگر سے جلوسِ عاشورہ برآمد کیا گیا۔ اس جلوس میں علم، تعزیہ اور ذوالجناح شامل تھے، جو امام بارگاہ سے شروع ہو کر پرانے جموں-سرینگر شاہراہ سے ہوتا ہوا علامتی کربلا پر اختتام پذیر ہوا۔جلوس کے دوران عزادار نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے رہے، جبکہ علما نے امام بارہ میں خطاب کرتے ہوئے امام حسین اور ان کے 72 ساتھیوں کی شہادت کو اسلام کی بقا کی سب سے بڑی قربانی قرار دیا۔ مولانا سید سمر کاظمی نے شامِ غریباں کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین کا پیغام ہر دور میں ظلم، ناانصافی اور جبر کے خلاف جدوجہد کا استعارہ ہے۔ضلع انتظامیہ نے عاشورہ کے موقع پر سیکورٹی، طبی امداد، بجلی، صفائی اور پانی کی فراہمی کے انتظامات مکمل کئے تھے۔ ڈپٹی کمشنر رام بن محمد الیاس خان، ایس ایس پی کلبیر سنگھ، سی ایم او ڈاکٹر کمل زادو اور دیگر افسران پورے جلوس کے دوران موجود رہے۔ضلع پونچھ میں بھی یوم عاشورہ مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ انجمن جعفریہ پونچھ کے زیر اہتمام مرکزی جلوسِ عاشورہ تکیہ سید پہلوان شاہ سے برآمد ہو کر ضلعی عدالت کے راستے امام بارگاہ پونچھ میں اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر مختلف ماتمی انجمنوں نے نوحہ و ماتم کرتے ہوئے شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا۔تحصیل منڈی، مینڈھر، حسین آباد گورسائی، پلیرہ اور دیگر علاقوں میں بھی مجالسِ عزا اور جلوس برآمد کئے گئے۔ تنظیم المومنین منڈی، انجمن حیدری مینڈھر، مدرسہ علمیہ امام محمد باقر، اور انجمن گلشنِ حسینی پلیرہ کی قیادت میں مختلف مقامات سے جلوس نکالے گئے جو امامیہ پارک، عسکری امام بارگاہ اور قدیمی امام بارگاہوں پر اختتام پذیر ہوئے۔علماء اور ذاکرین نے اپنے خطابات میں امام حسین کی تعلیمات، کربلا کے مقاصد، اور حق و باطل کی جنگ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امام حسین کی قربانی کسی خاص فرقے یا قوم کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہے۔ضلع انتظامیہ پونچھ کی طرف سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ جلوس کے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی، دکانیں بند رہیں جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں پر منتقل کیا گیا۔ عزاداروں کے لئے جگہ جگہ پانی، شربت اور دودھ کی سبیلیں بھی لگائی گئی تھیں۔چندرکوٹ اور پونچھ میں نکالے گئے جلوس عاشورہ نہ صرف عقیدت و احترام کا مظہر تھے بلکہ امت مسلمہ کو باہمی اتحاد، عدل و انصاف، اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا درس بھی دے رہے تھے۔ علماء کرام نے اس بات پر زور دیا کہ امام حسین کا پیغام ہر دور کے انسان کے لئے ہے اور ہمیں ان کی سیرت کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنا کر ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔یوم عاشورہ کے ان روحانی اور عقیدت سے بھرپور پروگراموں میں عوام کی بھرپور شرکت نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ امام حسین کا پیغام آج بھی دلوں میں زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا۔