عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //وادی کشمیر کے کئی علاقوں میں9ویں محرم الحرام کی مناسبت سے ماتمی جلوس برآمد ہوئے۔ اس سلسلے میں ڈل جھیل میں اپنی نوعیت کا منفرد اور روایتی جلوس شکاروں میں برآمد ہوا۔ یہ جلوس ڈل کے اندرون سے شروع ہوکر حسن آباد، رعناراری میں اختتام ہوا۔ کشمیر میں شکارا ماتمی جلوس کی اپنی تاریخ اور روایت ہے، جس کو ملحوظ رکھ کر اس جلوس عزا کو ہر سال محرم الحرام کی 9تاریخ کو برآمد کیا جاتاہے جس میں عزادار شکاروں میں غم حسینی میں نوحہ خوانی اورگریہ زاری کرتے ہیں۔دراصل ڈل جھیل خاص کر ڈل اور رعناوری کے اندرون علاقوں کے لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کیلئے ان ہی شکاروں کا استعمال کرتے ہیں اور ڈل جھیل کے آس پاس رہائش پذیر لوگ برسوں سے نویں محرم الحرام کو اس جلوس عزا کا اہتمام کرکے حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھوں کی جانب سے کربلا میں دی گئی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہیں۔ وہیں اس جلوس عزا کے دوران قطاروں میں پانی پر تیرتے یہ شکارا ایک الگ ہی منظر پیش کرتے ہیں۔عزاداروں کے مطابق یہ جلوس وہ غم حسینی میں ہر سال اسی جذبے سے برآمد کرتے ہیں۔ عزاداروں کا کہنا ہے کہ چیلنجز کے باوجود وہ ہر برس کربلا میں حضرت امام حسینؑ کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یہاں جمع ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈل جھیل میں شکاروں میں یہ ماتمی جلوس ہمارے غم میں ایک منفرد جہت کا اضافہ کرتا ہے، جو ہمیں اپنے ورثے اور ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔جھیل ڈل کے اس ماتمی جلوس میں عزاداروں کے نعرے ہر طرف گونج اٹھتے ہیں اور اس شکارا جلوس عزا کو دیکھنے کے لیے ڈل جھیل کے گرد و نواح اور دیگر ملحقہ علاقوں کے لوگ بڑی تعداد میں یہاں وارد ہوتے ہیں، جبکہ یہ جلوس تقریباً 16برس سے ہرسال نویں محرم کو برآمد کیا جاتا ہے۔ جلوس میں شریک عزاداروں کا کہنا ہے کہ حسین ہمیں سکھاتے ہیں کہ حق کا ساتھ دینے سے اللہ کا ساتھ حاصل ہوگا۔جلوس میں شریک عزاروں نے کہا ’’ کربلا کا واقعہ ہمیں محبت، ایثار، قربانی، حق کی حمایت اور باطل کی مخالفت کا درس دیتا ہے جس پر عمل پیرا ہو کر مسلمان نہ صرف اپنی عظمت رفتہ کو بحال کر سکتے ہیں بلکہ دنیا میں پائیدار امن بھی قائم کر سکتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا’’ اس جلوس میں بھائی چارے کی صدیوں پرانی روایت کا بھی بھرپور مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے کیونکہ شیعہ برارادری کو اس جلوس کا اہتمام کرنے میں سنی برادری کا بھی برابر تعاون حاصل ہوتا ہے‘‘۔