یو این آئی
دوحا//غزہ جنگ بندی پر اسرائیل اور ثالثوں سے مذاکرات کے لیے موجود حماس کی سینیئر قیادت کو اپنا ذاتی اسلحہ ساتھ لانے سے روک دیا گیا۔اس بات کا دعویٰ برطانوی اخبار The Times نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کیا۔حماس کے جن رہنماؤں کو ہتھیار رکھنے سے منع کیا گیا ان میں خلیل الحیہ (مذاکراتی وفد کے سربراہ)، ظاہر جبارین (مالی امور کے انچارج) اور محمد اسماعیل درویش (مذہبی کونسل کے سربراہ) شامل ہیں۔اپنی حفاظت کے لیے ذاتی اسلحہ رکھنے سے روکنے کا فیصلہ امریکی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے تاکہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے پاسکے۔سفارتی ذرائع نے عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس بار معاہدے کے امکانات کافی روشن ہیں۔تاہم اسرائیلی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا کہ ہم امریکی اور ثالثی کی گئی ضمانتوں کے پابند نہیں ہیں۔حماس کی جانب سے غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز کا باضابطہ جواب جمعہ تک متوقع ہے۔اگر معاہدہ طے پا گیا، تو یہ غزہ میں مہینوں سے جاری جنگ کے خاتمے کی طرف پہلا ٹھوس قدم ہوگا۔ حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کی نئی موصولہ امریکی تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے ۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان فی الوقت غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے نئے معاہدے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے ، تاہم حماس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آخری جنگ بندی کی پیش کردہ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔