پرویز احمد
سرینگر /سونہ وار سے بچوں کے خصوصی ہسپتال کی منتقلی کے بعد جی بی پنتھ کی بلڈنگ خالی پڑی ہے۔ حکومت نے سی ڈی ہسپتال کی نئی بلڈنگ تعمیر ہونے تک ہسپتال کو سونہ وار منتقلی کرنے کا حکم جاری کیا تھا لیکن مقامی لوگوں کے احتجاج کے بعد ہسپتال کو سونہ وارمنتقل نہیں کیا جاسکا ۔ مقامی لوگوں کی مشکلات اور علاقے میں سرکاری سطح پر طبی سہولیات کی کمی کے باعث سونہ وار اور دیگر علاقے کے لوگوں نے بلڈنگ میں ہیلتھ سینٹر کے قیام کی مانگ کی ہے۔ سدھار کمیٹی بٹوارہ کے عبوری صدر بلال احمدنے کہا کہ مقامی لوگوں نے جی بی پنتھ ہسپتال کی خالی عمارت میں ایک جنرل ہسپتال قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم نہ صرف کنٹونمنٹ علاقے کے 30 ہزار رہائشیوں بلکہ کھنموہ، پانپور سے لے کر لالچوک آنے والے ہزاروں لوگوں کو راحت فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر سے سرینگر کے ہسپتالوں تک کافی وقت لگتا ہے اور اس بلڈنگ میں ہسپتال کے قیام سے ٹریفک حادثات اور دیگر ایمرجنسی کی صورت میں کافی مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس بلڈنگ میں 40سال قبل امراض خواتین کا ایک ہسپتال اور ڈسپنسری قائم تھے لیکن بعد میں اس کو بچہ ہسپتال میں تبدیل کیا۔ ایم ایل اے لال چوک احسان پردیسی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ جی بی پنتھ ہسپتال کی خالی بلڈنگ میں ایک کیمونٹی ہیلتھ سینٹر کے قیام کا فیصلہ کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سرکار سے بات چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بلڈنگ سی ڈی ہسپتال کیلئے معزون نہیں ہے اور یہاں ایک کمیونٹی سینٹر کی قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیمونٹی ہیلتھ سینٹرکیلئے عملے اور طبی آلات کی ضرورت ہے وہ سب کچھ کرنے میں وقت لگ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سطح پر اس سلسلے میں کام ہورہا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ ہم بہت جلد وہاں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر قائم کریں گے۔