عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر پولیس نے منگل کو سرینگر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی رہنمائوں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا، جو پانی اور بجلی کی قلت سمیت دیر عوامی مسائل حل نہ کرنے کے سلسلے میں حکومت کے خلاف احتجاج کررہے تھے ۔پی ڈی پی لیڈروں اور کارکنوں نے حکومت کے خلاف ایک پرامن احتجاجی مارچ نکالا اوراس دوران پولیس نے انہیں روکا اورکئی کارکنوں کو حراست میں لیا۔حراست میں لئے گئے رہنمائوں میں سابق وزراء عبدالحق خان، غلام نبی لون ہانجورہ، بشارت بخاری اور ظہور میر شامل ہیں۔احتجاج میں سابق ایم ایل اے ایڈوکیٹ محمد یوسف، نور محمد ، گلزار احمد، خورشید عالم، یوتھ ونگ کے نائب صدر نجم الثاقب، ترجمان و رہنما عارف لائیگرو، اقبال ترمبو، یاسین بٹ، قیوم بٹ، ایڈوکیٹ خورشید شاہ، سارہ نعیم، شوقیہ قریشی، شیخ صباح، تبسم، محمد اشرف ملک سمیت زون کے صدور اور سینئر کارکنان نے شرکت کی۔پی ڈی پی اراکین اپنے پارٹی ہیڈکوارٹر کے قریب جمع ہوئے تھے، جو خطے کے چیلنجوں کو اجاگر کرنے کیلئے لالچوک تک مارچ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ تاہم پولیس کی بھاری موجودگی نے مداخلت کرتے ہوئے شرکا کو حراست میں لے لیا، جنہیں فی الحال مقامی پولیس تھانوں میں رکھا گیا ہے۔پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا’’جموں و کشمیر انتظامیہ کے لیے شرم کی بات ہے کہ پی ڈی پی رہنمائوں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا جو پانی اور بجلی کے بحران کے خلاف پرامن طریقے سے احتجاج کر رہے تھے۔ ہماری آواز کو دبانے سے این سی کی ناکامیاں چھپ نہیں سکیں گی۔ ہم لوگوں کے حقوق کے لیے لڑتے رہیں گے‘‘۔انہوں نے نظر بندیوں کو جمہوری اظہار کو دبانے کی کوشش قرار دیا۔پارٹی رہنما غلام نبی لون ہانجورا نے کہا’’یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو متاثر کرنے والے اہم مسائل کو اٹھانے کے لیے ایک جمہوری احتجاج تھا۔ حکومت کا ردعمل ان کے احتساب کے خوف کو ظاہر کرتا ہے‘‘۔زیر حراست افراد میں سے سابق وزیر بشارت بخاری نے کہا’’جموں و کشمیر کے لوگ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے مصائب کا شکار ہیں۔ ہمارا احتجاج ان کی آواز کو بلند کرنے کے لیے تھا، لیکن یہ کریک ڈائون انتظامیہ کی ہمیں خاموش کرنے کی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے‘‘۔