یو این آئی
واشنگٹن// واشنگٹن ڈی سی کے دورے پر موجود اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون دیرمر کے بارے میں توقع ہے کہ انہیں غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ترک خبر رساں اداراے انادولو کے مطابق ٹائمز آف اسرائیل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنگ بندی میں حائل باقی اہم رکاوٹوں میں سب سے نمایاں مسئلہ حماس کا یہ مطالبہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنے فوجی آپریشن کو مستقل طور پر ختم کرے ، اس کے برعکس اسرائیل صرف ایک عارضی جنگ بندی چاہتا ہے تاکہ اگر ضرورت پڑے تو لڑائی دوبارہ شروع کی جا سکے ۔اسرائیلی اخبار ہارٹز نے وائٹ ہاؤس کے سینئر حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے اعلیٰ حکام رون دیرمر پر زور دیں گے کہ وہ غزہ پر حملے ختم کرنے اور باقی اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے لیے معاہدے پر آمادہ ہوں۔مزید یہ کہ امریکی حکام اسرائیل پر یہ واضح کریں گے کہ حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کی اسرائیلی پالیسی کو فی الحال مؤخر کیا جا سکتا ہے ۔اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم بیجمن نیتن یاہو کی حالیہ بیان بازی، جس میں انہوں نے حماس کے خاتمے کے بجائے اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کو ترجیح دی، اس بات کا اشارہ ہے کہ ان کی ترجیحات میں ممکنہ طور پر تبدیلی آ رہی ہے ۔دوسری جانب، مصر کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کے لیے ایک نئے معاہدے پر کام کر رہا ہے ، جس میں 60 روزہ جنگ بندی کے بدلے کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور محصور علاقے میں انسانی امداد کی فوری فراہمی شامل ہے ۔ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے مقامی ٹی وی چینل ‘آن ٹی وی’ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ‘ہم ایک پائیدار حل اور مستقل جنگ بندی کی طرف بڑھنے کے لیے کام کر رہے ہیں’۔انہوں نے بتایا کہ یہ تجویز مصر، قطر اور امریکا کی مشترکہ کوشش ہے اور یہ ایک مستقل جنگ بندی کی طرف پہلا قدم ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت میز پر جو پیشکش موجود ہے ، وہ 60 دن کی جنگ بندی ہے ، جس کے بدلے میں کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں امداد، بشمول طبی سامان، کی فوری فراہمی شامل ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام ایک پائیدار جنگ بندی کی طرف پیش قدمی کو تیز کرے گا‘۔عبدالعاطی نے واضح کیا کہ مجوزہ معاہدہ صرف پہلا قدم ہے ، اور اس کے بعد ایک دوسرا مرحلہ ہونا چاہیے جس میں دشمنی کا مستقل خاتمہ شامل ہو۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کا ایک واضح وژن اور فہم ہے کہ کسی بھی اگلے معاہدے میں ایسے ضمانتی اقدامات شامل ہونے چاہئیں جو جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنائیں۔وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اسرائیلی جارحیت کا دوبارہ آغاز خطے کے استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے ۔