Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنسکالم

کرۂ ارض میںموسمیاتی تبدیلیاں؟| گلوبل وارمنگ کے اثرات نمایاں ہو رہے ہیں ماحولیات

Towseef
Last updated: June 29, 2025 11:37 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

ظفرمحی الدین

گلوبل وارمنگ اور موسمی تغیرات نے کرہ ارض کے ہر گوشہ کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔گذشتہ پچاس برسوںسے سائنس داں زمین کی صحت موسموں میں تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لیتے رہے، اُن کا دعویٰ ہے کہ پچھلے تیس برسوں میں زمین پر بڑی تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں، درجہ حرارت میں اضافہ ہواہے، کہیں بارش، کہیں برفتاری میں اضافہ، کہیں سیلابوں کے سلسلے تو کہیں خشک سالی وغیرہ۔ سائنس داں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی کوئلہ، تیل، گیس کے استعمال میں بتدریج اضافہ سے قدرتی ماحول شدید متاثر ہورہا ہے۔

موسمی تغیرات نے سب کو پریشان کردیا ہے۔ مصائب میں اضافہ ہورہا ہے۔ جہاں کئی ملکوںمیں گرمی میں شدت آرہی ہےوہیں کئی ملکوں میں بارشوں کی کمی کے باعث خشک سالی میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔ برصغیر میں بھی موسمی تبدیلی اور زمینی حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔بیشتر ماہرین ِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ اگر اب بھی عالمی رہنمائوں کو ہوش نہیں آرہا ہے کہ زمین تین برس قبل جیسی نہیں رہی بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے۔ عالمی سطح پر بڑے صنعت کار سرمایہ دار ادارے اس مفروضہ کو تسلیم کرنے کے تیار ہی نہیں ہیں کہ موسمی تغیرات گلوبل وارمنگ کے سلسلے جاری ہیں کبھی موسم شدت اختیار کرتے ہیں کبھی اعتدال پر رہتے ہیں۔ یہ بالکل سچ اور عیاں حقیقت ہے کہ انسان نے اپنی آسائش کے لیے جو بھی چیزیں ایجاد کیں، وہ سب درد سر بنتی جارہی ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ ایک طرف آبادی میں بے ہنگم اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب قدرتی وسائل اور خوراک میں کمی بڑے مہیب مسائل بن رہے ہیں۔ آلودگی میں بتدریج اضافہ سے نت نئے وبائی امراض پھیل رہے ہیں دنیا تاحال کرونا وائرس پر مکمل قابو حاصل کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ ایک اور بڑا مسئلہ خوراک ہیں، پینے کے صاف پانی میں کمی ہے۔ افریقی ممالک بالخصوص صحارا کے خطے میں وبائی امراض جو پینے کے صاف پانی کی کمی اور خوراک میں کمی کی وجہ سے ہر سال ہزاروں بچے ہلاک ہورہے ہیں۔ افریقہ اوردیگر ممالک بھی ان مسائل کا شکار ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ کچھ متاثرہ ممالک میں زیادہ تر ممالک مسلم ہیں۔ اسلامی تنظیم کے رکن ہیں مگر سونے کے محل بنانے والے عرب حکمران ان مسائل سے بے بہرہ ہیں۔ مسلمانوں کی عالمی تنظیم او آئی سی کی اس جانب توجہ دلائی جاچکی مگر تاحال کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ تاہم عالمی ادارہ خوراک اس نازک مسئلے کو حل کرنے کے لئےکوشش کررہی ہے۔

معروف سائنس دان اور دانشور اسٹیفن ہاکس نے اپنی آخری وصیت میں انسانوں کو خبردار کیا کہ ’’تم سب زمین کی پیداوار ہو، زمین پر زمین کے قدرتی ماحول میں ہی تمہاری سلامتی ہے۔ انسان کسی سیارے پر زندہ نہیں رہ سکتا وہ خلائی مخلوق کی تلاش بند کردے، اگر ایسی کوئی مخلوق ہے اور اس کا انسان سے رابطہ ہوتا ہے تو وہ انسانوں کو ختم کردیگی‘‘۔

یہ بالکل سچ ہے اس میں پہلے روس اور امریکہ کی دوڑ لگی تھی، اب امریکہ اور چین فتح کرنے کی دوڑ میں لگے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے قدرتی وسائل سے زیادہ آبادی اپنی بقا کس طرح یقینی بناسکتی ہے، جبکہ خوراک میں کمی، پینے کے صاف پانی میں کمی اور زندگی کی دیگر ضروری لوازمات میں کمی ہوئی۔ بعض علاقوں کے راسخ عقیدہ باشندے سائنسی سوچ اور علمی منطبق کو تسلیم نہیں کرتے۔اس کے علاوہ بڑا مسئلہ قدرتی ایندھن کے استعمال میں اضافہ ہے۔ مثلاً قدرتی کوئلہ کا استعمال، جس سے زمین اور فضائی آلودگی میں تیزی سے اضافہ عمل میں آرہا ہے۔دنیا میں کاروں کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے۔ ہر سال ہزاروں کاریں سڑکوں پر آجاتی ہیں۔ اس رجحان سے فضائی آلودگی بڑھتی جارہی ہے۔ دل کے امراض، امراض چشم اور سانس کی بیماریاں عام ہورتی جارہی ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیوں کا قبضہ ہے۔ امراض قلب اور امراض چشم کے مریض بڑھتے جارہے ہیں۔ نہ ہوا صاف نہ پانی صاف ہے۔ اس کے علاوہ ہماری خوراک بھی آلودہ ہے جیسے سبزیاں جو ہم استعمال کرتے ہیں وہ زہریلی دوائوں اور کھاد کی پیداور ہیں۔ کیونکہ کاشتکار پیداوار میں اضافہ کے لئے جو کیمیاوی کھاد استعمال کرتا ہے وہ صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔ مگر اس ضمن میں سرکاری اور سماجی ادارے کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔

گویادنیا ،قدرتی اور انسان کے اپنے پیدا کردہ عمل کی وجہ سے مختلف خطرات میں گھری ہوئی ہے، ان میں ایک زبردست خطرہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلائو کا ہے۔ دنیا اس وقت 9 ممالک ایٹمی ہتھیار رکھتے ہیں جیسے روس، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل۔ سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار روس اور امریکہ کے پاس ہیں۔ اسی طرح ایٹمی ہتھیاروں کی مجموعی تعداد تیرہ ہزار کے لگ بھگ ہیں۔ مذکورہ ممالک میں سے کوئی زیادہ طیش میں آجائے کسی سے غلطی ہوجائے اور بم دھماکہ ہوجائے تو اندازہ نہیں کیا جاسکتا کہ کیا ہوسکتا ہے۔

ماہرین اور مبصرین کہتے ہیں 1991میں جب سویت یونین منتشر ہوا اس وقت وہاں کوئی موثر حکومت نہ تھی لوٹ مار کا بازار گرم تھا دنیا کے اکثر بڑے ہتھیار فروشوں نے وہاں سے بیش تر جوہری ہتھیار اسمگل کرلئے بعض باخبر حلقوں کا دعوی ہے کہ ماسکو سے بذریعہ ٹرین میزائل بھی اسمگل کرکے جرمنی، ہالینڈ اور امریکہ تک اسمگل کئے اس حوالے سے دنیا کو درست اندازہ نہیں کہ بڑے جرائم پیشہ گروہ اور بڑے ہتھیار فروشوں نے یہ روسی ایٹمی ہتھیار اور روایتی ہتھیار کہاں کہاں پھیلا دیئے اور کس کس گروہ کے قبضے میں ہیں۔ تاحال دنیا اس اہم مسئلے پر کچھ کہنے اور کرنے سے قاصر ہے۔یہ بڑا سانحہ ہے اور ایک ان دیکھا خطرہ دنیا پر منڈلا رہا ہے جس کے حوالے سے کوئی درست اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔

اس کے ساتھ مختلف ممالک کے آپس کے تنازعات بھی انسانیت کی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں مثلاً چین اور امریکہ کے مابین تائیوان کے مسئلے پر سیاسی گرما گرمی چل رہی ہے۔ امریکہ اور چین بڑے ملک اور بڑی طاقتیں ہیں وہ یقیناً روداری کا ثبوت دیں گے اور امید ہے جاری تنائو کو کم سے کم کرلیں گے۔ گزشتہ دنوں نیروبی میں ہونے والی ماحولیات کی کانفرنس میں انکشاف کیا گیا کہ افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد میں چالیس فیصد کمی ہوچکی ہے۔ ماحول، گلوبل وارمنگ کے اثرات حیوانات پر زیادہ پڑے ہیں۔ایمزون کے جنگلات کی کٹائی پر پہلے ہی سے پابندی عائد کردی گئی ہے مگر لکڑی فروش اور ان جنگلات میں واقع گائوں کے باشندوں نے لکڑی کاٹ کر فروخت کرنے کو اپنی روزی کمانے کا دھندا بنالیا ہے۔ شجرکاری کے حوالے سے مختلف ممالک میں سالانہ کروڑوں پودے لگانے کا دعویٰ تو کیا جارہا ہےلیکن اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا واقعی اتنے پودے لگائے جارہے ہیںاور ان دعوؤں کے ثمرات دکھائی نہیں دیتے، تاہم شجرکاری معاشرے کو ماحول دوست بنانے کے لئے نہایت ضروری ہے۔

اس سے سبزہ میں اضافہ ہوگا، ہوا صاف میسر آئے گی، بینائی کے لئے سبزہ دیکھنا بے حد مفید ہے۔دنیا کافی تبدیل ہوچکی ہے،سائنس دانوں کے انتباہ کو نظر انداز کیے جانے کی وجہ سے اب موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کی روک تھام کا وقت گزر گیا ہے۔ بیش تر سائنس دانوں کا خیال ہے کہ، زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لا کر تباہ کن اثرات کی روک تھام ہوسکتی ہے۔ لیکن کچھ سائنس دانوں کا یہ کہنا ہے کہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ’’ہاٹ ہائوس ورلڈ‘‘ کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کی رپورٹس کے مطابق قطب شمالی کے عظیم گلیشیئرز پر صدیوں سے جمی برف پگھل کر سمندر میں بہہ گئے ہیں۔وہاں اب چٹیل پہاڑ نظر آرہے ہیں۔ گلیشیئرز نوارد ہیں۔ گلوبل وارمنگ میں کمی نہ ہوسکی تو بہت جلد اس خطے کے گلیشیئر پگھل جائیں گے اور اب یہ عمل تیزی سے جاری ہے اور گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

قطب جنوبی کا ایک بڑا برفانی حصہ ٹوٹ کر بہت آہستہ آہستہ سمندر میں تیر رہا ہے۔ ایک بڑے حصے میں ایک درجن ممالک کے تحقیقاتی کیمپ بنے ہوئے ہیں جس میں امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت وغیرہ شامل ہیں۔ اس کی حالت زار بھی مخدوش ہوتی جارہی ہے۔ سائنس دانوں اور ماہرین کو قطب شمالی اور قطب جنوبی کے سلسلے میں بے حد تشویش ہےاور گلوبل وارمنگ کے مہیب اثرات تیزی سے نمایاں ہو رہے ہیں۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
امرناتھ یاترا: جموں پہنچنے والے عقیدت مند سیکورٹی اور سہولیات سے مطمئن
تازہ ترین
اینٹی کرپشن بیورو جموں و کشمیر میں بڑی رد و بدل
تازہ ترین
کپواڑہ میں منشیات فروش گرفتار، ممنوعہ مواد بر آمد:پولیس
تازہ ترین
امرناتھ یاترا کے پُرامن انعقاد کے لیے تمام انتظامات مکمل : وزیراعلیٰ عمر عبداللہ
تازہ ترین

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

ہاتھ سے کھانا غذا کو زیادہ مزیدار بناتا ہے تحقیق

June 29, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

دل کی بیماری، علاج اور سچائی فکر و ادراک

June 29, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

دیوار کے پار دیکھنے والی ٹیکنالوجی وضع کی جارہی ہے | بازو موڑ کرپرواز کرنے والادنیا کا پہلا کبوترروبوٹ تیار

June 29, 2025
کالممضامین

لین دین کی نئی سفارت کاری ندائے حق

June 29, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?