سرحدی کشیدگی سے خوابوں کی تعبیر ایک بار پھر نہ ہوسکی
اشفاق سعید
سرینگر //سرحدی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے حکومت نے گزشتہ2 برسوں کے دوران ابتدائی سطح پر کئی اہم منصوبے تجویز کئے تھے۔ ان منصوبوں کا مقصد سرحدی علاقوں کو سیاحتی مقامات میں تبدیل کرنا اور مقامی معیشت کو روزگار سے جوڑنا تھا۔ ڈی پی آر تیار کئے گئے، سائٹ پلاننگ ہوئی، تعمیراتی تجاویز آئیں، اور کچھ جگہوں پر کام بھی شروع کیا گیا، لیکن مکمل انفراسٹرکچر ابننے سے قبل ہی سیاحتی مقامات پھر سے ویران ہو گئے۔ اوڑی،بنگس، کیرن، ٹیٹوال، درنگیاری اور گریز جیسے مقامات کو خوبصورت ہٹس، پارکس، کافی شاپس اور ہوم سٹے جیسی سہولیات دینے کی باتیں ہوئیں۔ 30کروڑ روپے کے ڈی پی آر سمیت متعدد سکیموں کا خاکہ تیار کیا گیا، کچھ منظور بھی ہوئیں، لیکن زمینی سطح پر سیاحت کا مکمل ڈھانچہ مکمل نہیں ہو سکا تھا کہ حالات نے رخ بدل لیا۔ پہلگام میں 26 عام سیلانیوں کے قتل اور بعد ازاں ہندوپاک سرحدی کشیدگی نے اس ابھرتے خواب کو ایک بار پھر موخر کر دیا۔ نتیجتاً سیاحت کا پہیہ جام ہو گیا۔اب جبکہ ایک بار پھر فضا پرامن ہے، گولہ باری ہے نہ خوف کی کیفیت، لیکن سیاحت کی سرگرمیاں جمود کا شکار ہیں۔رواں سال صرف 1500 سے 2000 کے درمیان سیلانی سرحدی علاقوں تک پہنچے ہیں، جن میں زیادہ تر مقامی لوگ ہیں۔ باہر سے آنے والے سیلانی بھی بمشکل چند سو، وہ بھی وہی جو شاردا مندر کی یاترا کیلئے آئے ہیں۔2024 میں صرف ٹیٹوال میں 50000 سیاح آئے تھے، کیرن میں 60 تا 70 ہزار اور بنگس میں 80ہزار سے زیادہ لوگوں نے سیر و تفریح کی۔اوڑی میں 80ہزار لوگوں نے سرحدی علاقوں کی سیر کی جبکہ گریز میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے سرحدی سیاحت کا لطف اٹھایا۔دھیرے دھیرے یہ سیاحتی مقامات اپنی پہچان بنا رہے تھے اور بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے ان سیاحتی مقامات کو اپنے روزگار کا وسیلہ بنایا۔ گریز میںدریائے کشن گنگا جو سرحد کو دو حصوں کو تقسیم کرتا ہے، وہاں پر لوگوں کا تانتا بندھا رہتا تھا ، ہر کسی کو سرحد پر جانے کی اجازت تھی ۔ مقامی نوجوانوں نے علاقے میں خیمے رکھے تھے جنہیںکرایہ پر دیا جاتا تھا جبکہ کیرن میں 5اورر کرناہ میں قریب نئے 14سے 15 ریستوران اور ہوٹل کھل گئے تھے۔ ٹیٹوال اور ٹنگڈار میں 45کے قریب افراد نے اپنے گھروں کو سیلانیوں کیلئے ہوم سٹے کیلئے تیارکیا تھا اب یہ گھر بھی بند ہیں اور خیمے بھی خالی پڑے ہیں جبکہ سیاحت کے ساتھ جڑے لوگ بھی بیکار ہو گئے ہیں۔سرکار نے اگرچہ کچھ دن قبل جموں وکشمیر کے 8سیاحتی مقامات کو بحال کر دیا ہے تاہم سرحدی سیاحت کی بحالی کے امکانات ابھی نہیں ہیں ۔کیونکہ صرف مقامی سیلانیوں کو ہی جانے کی اجازت ہے ۔ڈپٹی کمشنر آفس کپوارہ میں موجود ذرائع کے مطابق آن لائن پرمشن پورٹل ابھی بند ہے، اور سرکاری منظوری کے بعد ہی اسے دوبارہ فعال کیا جائے گا۔ تاہم کیرن اور کرناہ کیلئے مقامی سیاحوں کو جانے کی اجازت ہے۔