عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//ہماری جدوجہد جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے پر نہیں بلکہ ان آئینی ضمانتوں کو دوبارہ حاصل کرنے پر مرکوز ہے جو سال 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی سے پہلے موجود تھیں کی بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا کہ میں افواہوں کے بارے میں نہیں جانتا، لیکن اگر جموں کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے تو میں اس پر بات کروں گا۔سرینگر میں ایک تقریب کے حاشیہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے روح اللہ نے کہا’’میری پارٹی عدالت میں جا سکتی ہے لیکن میں صرف یہ یاد دلاوں گا کہ ہماری لڑائی ریاست کیلئے نہیں ہے، ہماری لڑائی اس سے زیادہ کیلئے ہے۔ یہ ان آئینی ضمانتوں کیلئے ہے جوسال 2019میں ہم سے چھین لی گئی تھیں۔ ریاست کی بحالی میں غیر معمولی تاخیر ہونے پر سپریم کورٹ جانے کے بارے میں نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ کے تبصرے کے جواب میں آغا روح اللہ نے زور دیاہمیں اپنی لڑائی کو نہیں بھولنا چاہئے‘‘۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پارٹی کا مقصد 5 اگست 2019 کو کیے گئے فیصلوں کو تبدیل کرنا ہے۔ روح اللہ نے کہابی جے پی نے اپنے منشور کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں بھی کہا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ بی جے پی کی اتحادی ٹیموںنے بھی کہا کہ وہ ریاست کیلئے لڑیں گے، لیکن این سی کی لڑائی ریاست کیلئے نہیں ہے۔ جب مانسون سیشن کے دوران جموں و کشمیر کو ریاست کی بحالی کے بل کے بارے میں قیاس آرائیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو روح اللہ نے جواب دیامیں افواہوں کے بارے میں نہیں جانتا، لیکن اگر یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے تو میں اس پر بات کروں گا۔ ریزرویشن کے معاملے پر جموں و کشمیر کی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے بارے میںعجلت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا جتنا جلد اس معاملے کو حل کیا جائے، اتنا ہی بہتر ہے۔آغا نے کہا میں انتظار کر رہا ہوں، اور طلبا بھی محکمہ قانون سے رپورٹ کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ مجھے امید تھی کہ اسے اس ہفتے واپس کر دیا جائے گا۔ جتنا لمبا اسے ملتوی کیا جائے گا، طلبا پر اتنا ہی زیادہ اثر پڑے گا۔ اسے جتنی جلدی واپس کر دیا جائے گا، اتنا ہی ان کیلئے بہتر ہو گا۔