Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

’’چاند کو گواہ‘‘ رکھنے والاشاعر غلام نبی شاہد ایک جائزہ

Towseef
Last updated: June 27, 2025 11:58 pm
Towseef
Share
5 Min Read
SHARE

سہیل سالم

شب غم کی وادیوں اور اندھیرے کی بستیوں میں روشنی کا ’’اعلان جاری‘‘کرنے والا یہ سنجیدہ اور بے باک قلم غلام نبی شاہد کا ہے۔جس نے بیسویں صدی میں اپنی تخلیقی توانائی سے نہ صرف فکشن کے ایوانوں میں سوالات قائم کیے بلکہ فکشن کی تاریخ میں ایک اہم مقام بھی حاصل کیا اور فکشن کے موضوعات اور اسلوب کو ایک نئی جہت بھی عطا کی۔شاہد صاحب کا پہلا افسانوی مجموعہ ’’اعلان جاری ہے ‘‘کے عنوان سے 2013 میں منصہ شہود پر آگیا جس کے اب تک تین ایڈیشن بھی منظر عام پر آ چکے ہیں ۔اپنی زبان اور فکر کا ذائقہ بدلنے کے لئے شاہد صاحب نے نظم نگاری کے میدان میں قدم رکھ کر اپنے شعری مجموعہ ’’چاند گواہ ہے‘‘ کو 2025 میں ادبی دنیا میں متعارف کرایا ، جس میں زندگی کے مصائب و مشکلات ،نشیب و فراز اور بے بسی کو بیان کرنی کی کامیاب سعی کی گئی ہے ۔’’چاند گواہ ہے ‘‘غلام نبی شاہد کا تازہ شعری مجموعہ ہے جو کہ نظموں پر مشتمل ہیں ۔شاہد صاحب کی نظموں میں معاشرے کے وہ ناپاک سوراخ اور ان میں پنپنے والی گندگی پر لوگوں کا روایہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔انسانی حقوق کی وکالت کرنے والوں کا بھی پردہ فاش کیا ہے۔ان کے یہاں سماج کا دکھ درد ،اس کی بھیانک تاریخ کے مختلف روپ بھی مختلف رنگوں میں نظر آتے ہیں ۔جب وہ معاشرے میں اندھیرا ،آندھی ،جھوٹ کی پرستش اور مکرو فریب کا لبادہ اوڑھ کر سماج کے ذی وقار لوگوں کو دیکھتے ہیں ۔اُن کی نظموں میں داخلی اور خارجی کرب اپنے جوبن پر نظر آتا ہے۔جس میں فنی بصیرت ،تخلیقی آگہی اود لہجے کی سادگی سے ایسا تاثر قائم کیا گیا کہ افہام و تفہیم کے نئے دروازے کھل جاتے ہیں ۔ان کی نظموں میں ماضی کی بے بسی تو ہے ہی ، حال کی سنجیدہ فکر بھی ہے اور مستقبل کی ایک ایسی دھڑکن بھی سنائی دیتی ہے جس میں سوز و گداز اور درمندی کی مجموعی صورتحال سے بھی آشنا ہو جاتے ہیں ۔ان کی نظمیں حق کے حقیقی رنگ میں ڈوبی ہوئی ہے ۔ان کے یہاں وارداتوں ،تجربوں اور متنوع موضوعات کا دائرہ کافی وسیع ہے ۔شاہد صاحب کی نظموں میں حقائق کی اعلیٰ قدروں کی پامالی سے اور بے وفائی سے پیدا ہونے والے تصویر بے رنگ دکھائی دیتی ہے ۔افسردگی ،آشفتگی ،محرومی اور مایوسی کے احساس نے ان کی شخصیت کو کربناک خلاؤں میں قید کر کے رکھا ہے۔عام لوگ اپنی تاریخ سے کنارہ کش اختیار کر رہے ہیں ۔زندگی نے نیا روپ دھار لیا ۔انسان ذات و پات ،رنگ و نسل ،تہذیب و ثقافت کے ہتھیاروں سے کھیل رہا ہے اور شاہد صاحب نے اس کھیل کو بھی نظر انداز نہیں کیا ہے اور اس کھیل سے پیدا ہونے والی تنہائی ،رنج و الم کے علاوہ آشوب و انتشار شاہد صاحب کی نظموں میں نمایاں ہے۔غلام نبی شاہد کی نظمیں سماج اور اس کے آس پاس کی نئی فضا کی نئی صورتحال سے مزین ہے ۔انھوں نے سماجی کی خستہ حالی کو ہی نہیں صرف اپنی نظموں میں پرویا ہیں بلکہ عصری مسائل پر بھی ان کی گہری نگاہ ہے۔شاہد صاحب کی نظمیں درد و کرب کی خمیر سے تیار ہوئی ہے جس کی خوشبو سے ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔جو انفرادی کرب اور اجتماعی زندگی کا ایک مکمل خاکہ ہمارے سامنے پیش کرتا ہے اور پھر یہ خاکہ ہمیں اپنی تحویل میں لیتا ہے۔یہ خاکہ صرف اور صرف صداقت کے رنگ سے بنایا گیا ہے۔

’’چاند گواہ ہے‘‘ کے مطالعہ سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ غلام نبی شاہد ایک فطری شاعر ہیں ان کی نظمیں فطرت کی مختلف جھلکیاں پیش کرتی ہیں ۔شاہد صاحب نے ’’چاند کو گواہ ہے‘‘ رکھ کر زمین کے مسائل ،زمین پر رہنے والے لوگوں کے مصائب و مشکلات اور ان کی نفسیات کو چاند کی روشنی میں منصہ شہود پر لانےکی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔نظم ’’چاند گواہ ہے‘‘کا یہ بند ملاحظہ فرمائیں ۔
اس صدی میں/میرا بھی غم شامل کرلو اس صدی کا میں آخری لمحہ ہوں
یہ صدی صرف/تمہاری ہی نہیں ہے اس صدی میں/بہت کم زندہ رہا
مرا بہت ہوں/چاند سے پوچھو چاند گواہ ہے!
رابطہ۔9103930114

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہماری لڑائی جموں و کشمیر ریاست کیلئے نہیں بلکہ آئینی ضمانتوں کی بحالی کیلئے ہیں :آغا روح اللہ
تازہ ترین
نوجوان سال 2047 تک ہندوستان کو ہر شعبے میں عالمی لیڈر بنانے کا عزم کریں:امیت شاہ
برصغیر
دفعہ370 ڈاکٹر امبیڈکر کے ایک آئین والی سوچ کے خلاف تھا: چیف جسٹس آف انڈیا
برصغیر
جموں میں کھیر کی لکڑی کی غیر قانونی نقل و حمل کی کوشش ناکام:پولیس
تازہ ترین

Related

کالممضامین

نور شاہ کی تصنیف ’’کیسا ہے یہ جنون ‘‘ تبصرہ

June 27, 2025
کالممضامین

علامہ اقبالؔ کی سائنسی فکر

June 27, 2025
کالممضامین

بسوہلی ۔ انصاف، ترقی اور وقار کی پُکار تلخ حقائق

June 27, 2025
کالممضامین

! ایران کی دفاعی و عسکری طاقت کا مرکز اس کا نظریہ جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں،عزم، حکمت اور صبر سے بھی جیتی جاتی ہے

June 27, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?