Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

بھوک سے بڑی وباء کوئی نہیں!

Mir Ajaz
Last updated: June 26, 2025 10:20 pm
Mir Ajaz
Share
5 Min Read
SHARE

جن لوگوں کو دن میں دو وقت کا کھانا نصیب ہوجاتا ہے ، وہ یہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں کہ اس کرہ ارض پر موجود لاکھوں افرادایسے بھی ہیں جن کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے اور وہ بھوک سے مر جاتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں جو لوگ نمود و نمائش پر فخر محسوس کرتے ہیں اورخود نمائی اور اپنے آپ کو بڑا آدمی ظاہر کرنے کی کوشش میں پیسہ ضائع کرتے ہیں،اُنہیں اپنے اس وطیرہ پر شرم آنی چاہئے۔وہ اپنی دولت کی نمائش نہیں کررہے ہوتے ہیں بلکہ وہ دراصل اُن اموا ت پر جشن منارہے ہوتے ہیںجو بھوک اور افلاس کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔
وہ ممالک جو ہتھیاروں پر خرچ کرتے ہیں اور آبادیوں کو کھانا کھلانا بھول جاتے ہیں وہ بڑے پیمانے پر قتل کا ارتکاب کررہے ہیں اور دنیا بھر میں بمشکل ہی ایسے ممالک ہیں جو یہ وحشی جرم نہیں کرتے ہیں۔ اگر یہ آپ کو اشتعال انگیزی لگتی ہے تو غربت سے بچاؤ کے لئے کام کرنے والی تنظیم آکسفیم کی رپورٹ پر نظر ڈالیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہر منٹ میں 11افراد بھوک سے مر جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر روز ہزاروں اموات بھوک کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ افسوسناک ہے۔
ہم اس لئے ان دردناک حقائق سے چشم پوشی اختیار کررہے ہیں کیونکہ ہم درد اور غم اندوہ کا احساس کھو چکے ہیں۔مذکورہ رپورٹ کو مزید پڑھیں تو آپ کو معلوم پڑے گاکہ پچھلے سال کے مقابلے میں اموات کی یہ تعداد چھ گنا بڑھ چکی ہے۔ یہ اعدادوشمار یقینی طور پر انسانی دل کو دہلادینے والے ہیں لیکن کیا دنیا کے حاکموں سے پوچھا جاسکتا ہے کہ اس حالت تک لانے کا کون ذمہ دار ہے ؟ کیا یہ سچ نہیں کہ عالمی طاقتیں صرف اسلحہ کی دوڑ میں لگی ہوئی تھیں اور انہوںنے عوامی فلاح وبہود کو فراموش کیاتھا۔ اعداد وشمار بتاتے ہیںکہ 2024میںعالمی سطح پر جتنی رقم دفاعی بجٹ پر صرف کی گئی ،وہ فی کس عالمی آمدن کا 2.2فیصد بنتا ہے جو249ڈالر فی کس ہے۔ انسان کو انسان سے خطرہ ہے ۔انسانی جان ختم کرنے کیلئے ہم نے اپنی آمدن کا بڑا حصہ سامان حرب و ضرب پر صرف کیالیکن انسانی جان بچانے کیلئے کچھ نہ کیا حالانکہ یہ دنیا انسان کیلئے ہی تو ہے ۔دنیا کے ممالک اپنی سرحدوںکو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے دفاعی بجٹ بڑھا رہے ہیں لیکن ان سرحدوںکے اندر رہ رہے لوگوںکے بارے میں کیوں سو چا نہیں جارہا ہے ۔مسابقت کی یہ جاہلانہ دوڑ کب انسان کا پیچھے چھوڑے گی؟۔
یہ سمجھنے والی بات ہے کہ دنیا کو ایک دوسرے سے خطرہ کیوںہے ۔کیوں امریکہ کو لگ رہا ہے کہ چین یا روس اس کو کھا جائے گا اور یوں چھوٹے ممالک کو ہر دم خطرہ رہتا ہے کہ کہیں امریکہ اور اس قبیل کے دوسرے لوگ انہیں نگل نہ جائیں ۔جواب اس کا یہ ہے ہم انسانیت بھول چکے ہیں اور حرص و تمع ہم پر اس قدر حاوی ہوچکا ہے کہ ہمیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔جب نظام عدل قائم نہ ہوگا اور مادیت کا دبدبہ ہوگا تو غالب غلبہ پانے کی جستجو میں ہوگا جبکہ مغلوب پستا ہی چلا جائے گا۔یہی کچھ اس وقت دنیا میں ہورہا ہے ۔دنیا کو اگر خطرہ ہے تو وہ سرحدوں سے نہیں بلکہ عدم توازن ،ناانصافی اور ظلم وجبر سے ہے ۔غریبی اور امیری کے درمیان حائل دیوار مٹ جائے تو امتیاز ہی ختم ہوجائے گا۔پھر نہ دشمنی رہے گی اور نہ کوئی کسی کے خون کا پیاسا ہوگا۔
ابھی بھی وقت ہے کہ انسان سنبھل جائے اور اپنی ترجیحات تبدیل کرے ۔انسانی بہبود کیلئے پیسے صرف کریں ۔نظام فطرت کے احیاء کو ترجیحات میں شامل کریں۔انصاف کا بول بالا کرنے کیلئے پیسے صرف کریں۔انسانیت کو اپنا مذہب بنائیں ۔اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کو دفاعی بجٹ کے نام پر یہ بم وبارود بنانے کی چنداں ضرورت نہ پڑے گی اور شاید ہی کوئی بھوک سے مرسکتا ہے لیکن اگر استحصالی نظام یوں ہی جاری رہا تو اگر ہم اس وباء سے بچ کر بھی نکلے ،آگے چل کریہ جہاں دنیا کی آدھی آبادی کو بھوک کھاجائے گی تو باقی بچی آدھی آبادی کوبم وباردو ہی کسی دن بھسم کرکے رکھ دیںگے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
اینٹی کرپشن بیورو جموں و کشمیر میں بڑی رد و بدل
تازہ ترین
کپواڑہ میں منشیات فروش گرفتار، ممنوعہ مواد بر آمد:پولیس
تازہ ترین
امرناتھ یاترا کے پُرامن انعقاد کے لیے تمام انتظامات مکمل : وزیراعلیٰ عمر عبداللہ
تازہ ترین
جموں و کشمیر میں نیا سیاسی الائنس قائم
تازہ ترین

Related

اداریہ

! شائد یہ خواب کبھی حقیقت بن جائے

June 29, 2025
اداریہ

منشیات کیخلاف جنگ جیتنا ہی ہوگی

June 27, 2025
اداریہ

! روڈ اور ٹنل منصوبوں کی منظوری | دیرینہ مانگیں پوری،نئی امیدیں پیدا

June 25, 2025

! آن لائن میڈیا کی جوابدہی اچھی

June 24, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?