عظمیٰ نیوز سروس
دی ہیگ//امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ تنازع کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی بخوبی جاری ہے ۔نیدرلینڈ کے شہر دی ہیگ میں نیٹو سربراہ اجلاس کے موقع پر نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رُٹے کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی بخوبی آگے بڑھ رہی ہے ، انہوں نے جنگ بندی کو سب کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا انہیں یقین ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ‘بڑی پیش رفت’ ہو رہی ہے اور میرا ماننا ہے کہ یہ ہماری جانب سے کیے گئے حملے کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ۔انہوں نے اشارہ دیا کہ ایران پر امریکی حملے مشرقِ وسطیٰ میں مثبت اثر ڈال سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایران پر حملہ غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی میں مددگار ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایران-اسرائیل جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد ہورہا ہے ، جنگ بندی کی تھوڑی بہت خلاف ورزی ہوئی، ہمیں تاریخی کامیابی ملی۔امریکی صدر نے کہا کہ فردو جوہری مرکز پر اب تباہی کے سوا کچھ نہیں، ہم نے تقریباً 30 منزل نیچے بنائی گئی تنصیبات تباہ کیں، ایران طویل عرصے تک ایٹمی مواد نہیں بنا سکے گا، ایران کو کسی صورت یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایران یورینیم کی افزودگی شروع کرے گا تو دوبارہ حملہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے لیے پچھلے کچھ دن بہت سخت تھے ، ایرانی میزائلوں سے اسرائیل کی کئی عمارتیں تباہ ہوئیں۔امریکی صدر نے کہا کہ جنگ بندی ایران کے لیے بھی فتح ہے ، ان کا ملک بچ گیا، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، ہیروشیما اور ناگاساکی کی مثال نہیں دینا چاہتا، ہیروشیما، ناگاساکی پر بم گرانے کے بعد جنگ رکی تھی، ہمارے بم گرانے کے بعد ایران-اسرائیل جنگ رکی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم بم نہ گراتے تو ایران-اسرائیل جنگ ابھی جاری ہوتی، ایران کو پتا تھا کہ ہم حملہ کرنے والے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے ، تو انہوں نے کہا کہ ‘میرے خیال میں اس وقت وہ سب سے آخری کام یہی چاہیں گے ، وہ ابھی خود کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں’۔